کراچی : وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے میڈیا کو مورد الزام ٹھراتے ہوئے کہا کہ میڈیا ان کے منہ میں سوال نہ ڈالے۔ اکثر میری پیشی وزیراعظم کے سامنے میڈیا کی وجہ سے ہوتی ھے۔ سندھ کے وزیر داخلہ منظور وسان کی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ھوئے رحمان ملک کا کہنا تھا کہ کراچی میں چار افراد کا قتل فرقہ واریت تھی۔ کراچی کی صورتحال کو اطمینان بخش قراردیتے ھوئے کہا ھے کہ ٹارگٹڈ ایکشن جاری رکھیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں رحمان ملک نے میڈیا کو مورد الزام ٹھراتے ہوئے کہا کہ میڈیا ان سے سوال نہ کرے وہ انھیں پھنسا دیتا ہے اور اکثر میری پیشی وزیراعظم کے سامنے ہو جاتی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس بھی اطلاعات ہیں کہ کچھ لوگ دیگر صوبوں میں روپوش ہیں خاص کر بلوچستان میں چھپے ہوئے ہیں تاہم قاتلوں کے خلاف کارروائی جاری رکھیں گے، اس موقع پر صوبائی وزیر داخلہ منظور وسان نے کہا کہ ملاقات میں وفاقی وزیر داخلہ نے امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ لی ھے۔ انھوں نے ایڈشنل آئی جی سعود مرزا کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر کہا کہ ہمارا کوئی تنازعہ نہیں ھے۔ ذرائع کے مطابق یہ ملاقات سندھ پولیس میں اعلی سطح کے تبادلوں کے حوالے سے کی گئی ہے جس میں ایڈیشنل آئی جی سعود مرزا کو ہٹاکر ان کی جگہ مشتاق شاہ یا پھر شبیر شیخ کو تعینات کیا جائے گا۔