کراچی(جیوڈیسک)سانحہ بلدیہ نے جہاں نے صنعت کاروں کی لاپرواہی اور حکومتی اداروں کی نااہلی عیاں کی۔دوسری طرف یہ المیہ بھی درپیش ہے کہ شہر کے اسپتالوں میں بیک وقت آگ سے جھلسے صرف پچاس ساٹھ مریضوں کا علاج ہی ممکن ہے۔
ملک کے سب سے بڑے شہر میں صرف سول اسپتال میں اس وقت برن سینٹر اور آئی سی یو موجود ہے جہاں آگ سے جھلس جانے والے مریضوں کے علاج کے لیے سہولتیں اور ماہر عملہ ہے۔ دوسرے بڑے اسپتالوں جناح میں تو آگ سے جھلسے مریضوں کے علاج کے لیے سرے سے کوئی سہولت ہی نہیں۔
عباسی شہید اسپتال میں پلاسٹک سرجری وارڈ میں صرف چند بستر اس مقصد کے مختص کیے گئے ہیں لیکن وہاں بھی انٹنسیو کئیر یونٹ موجود نہیں۔
اس کے علاوہ شہر کے دو پرائیوٹ اسپتالوں میں بھی چند بستر اس طرح کے مریضوں کے لیے مختص ہیں اگر پلاسٹ سرجنز کی دستیابی کا جائزہ لیا جائے تو سترہ کروڑ سے زائد آبادی والے ملک میں صرف پچاس پلاسٹک سرجنزموجود ہیں۔