لندن کے ساوتھ واروک کراون کورٹ نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سلمان بٹ اور محمدآصف کو دھوکہ دہی اور کرپشن کے مقدمہ میں قصور وارقرار دیدیاجبکہ محمد عامر اور بکی مظہر مجید پہلے اعتراف جرم کر چکے ہیں۔ پاکستانی کرکٹرز کی اسپاٹ فکسنگ کا انکشاف اٹھائیس اگست کو برطانوی اخبار نیوز آف دی ورلڈ نے کیاتھا۔محمدآصف اور محمدعامر نے اگست میں انگلینڈ کیخلاف لارڈز ٹیسٹ میں دانستہ تین نوبالز کرائی تھیں۔آئی سی سی ٹریبونل نے جنوری میں سلمان بٹ پر دس، محمدآصف پر سات اور محمد عامر پر پانچ سالہ پابندی عائد کی تھی۔ دھوکہ دہی اور کرپشن کا پیسہ وصول کرنے کے الزام میں کرمنل کیس کی سماعت جسٹس کک کی عدالت میں چاراکتوبرکو شروع ہوئی۔ سولہ روز تک جاری رہنے والی سماعت چھبیس اکتوبرکومکمل ہوئی۔ جس کے بعد جیوری نے چار روز ثبوت و شواہد پر غوروخوض کے بعد سلمان بٹ کو دھوکہ دہی اورسازش جبکہ محمدآصف کو سازش کا مرتکب قرار دیدیا۔ جیوری نے دس دو کی اکثریت سے سلمان بٹ اور محمدآصف کومجرم قرار دیا ہے۔ سلمان بٹ اور محمدآصف دنیا کے پہلے کرکٹرز ہیں جنہیں کرمنل کیس میں سزا ہو گی۔ دھوکہ دہی اور سازش میں سے ایک جرم پردو اور دوسرے پر سات سال تک سزا ہوسکتی ہے۔ فیصلہ کے تحت تینوں کرکٹرز کو سزا پیر کو سنائے جانے کا امکان ہے۔ فاسٹ بولر محمد عامرپہلے ہی اعتراف جرم کر چکے ہیں۔ انکی قسمت کا فیصلہ بھی پیر کو ہونے کا امکان ہے۔ دوسری جانب ذرائع سے گفتگو کرتے ہوئے اسپاٹ فکسنگ کیس کے متنازعہ کھلاڑیوں قصور وار ٹہرائے جانے کے بعد کرکٹ سے وابستہ شخصیات اور قانونی ماہرین نے اس فیصلے پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔پی سی بی کے سابق چیف ایگزیکٹیو عارف عباسی کہتے ہیں کہ بورڈ انتظامیہ بروقت ایکشن لیتی تو عالمی سطح پر بدنامی کا سامنا نہیں کرناپڑتا پاکستانی ٹیم میں کئی کھلاڑی کرپشن میں ملوث ہیں۔ قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان عامر سہیل کے مطابق عالمی سطح پر یہ چیزیں ہوتی رہتی ہیں۔ کھلاڑیوں کا ٹیلنٹ ضائع ہونا افسوس ناک ہے۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر سرفراز نواز کے مطابق نوجوان فاسٹ بولر محمد عامر نے جرم تسلیم کرکے اچھا فیصلہ لیا جبکہ سلمان بٹ اور محمد آصف نے آخری وقت تک عدالت کا وقت ضائع کیا ۔ قانونی ماہر خالد رانجھا نے کہا کہ انھیں کھلاڑیوں کے بے قصور ہونے کا یقین تھا، اب جیوری ہی قصوروار ٹھرانے کی وجہ بتا سکتی ہے۔