ڈاکٹر غیرت بحر نے کہا کہ حزب اسلامی کا اثر و رسوخ پورے افغانستان پر ہے۔ انہوں نے حزب اسلامی کی نمائندگی کرتے ہوئے جنرل ایلن، جنرل پیٹریاس، ریان سی کروکر اور صدر کرزئی سے کئی ایک ملاقاتیں کیں تاہم اب تک مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ۔ ڈاکٹر غیرت نے کہا کہ اب تک مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہ نکلنے کی ذمہ داری امریکا پر عائد ہوتی ہے۔
حزب اسلامی کسی سے ڈیل نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی کئی افغان صوبوں میں گورنری اور حکومت میں حصے کی پیشکش کی گئی ہے لیکن یہ افغان مسئلہ کا دیرپا حل نہیں۔ پیرس مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ پیرس میں ملاقاتیں ظاہری طور پر سٹریٹیجک فاؤنڈیشن کے زیر انتظام ہوئیں جن کا مقصد ریسرچ تھا مگر پھر یہ ریسرچ مذاکرات کی شکل اختیار کرگئی۔
انہوں نے کہا کہ پیرس مذاکرات میں ہم نے امن، سیکیورٹی اور افغان آئین کے حوالے سے کھل کر باتیں کیں۔ پیرس مذاکرات میں افغانستان کے مستقبل اور مستقبل کی افغان حکومت کے حوالے سے خیالات کا تبادلہ بھی کیا گیا۔ پیرس مذاکرات میں افغانستان میں فریقین کے مابین مفاہمت پر بات کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 19 سے 22 دسمبر کے پیرس مذاکرات ثمرآور تھے کیونکہ ان میں فریقین کو اپنے تحفظات اور رائے کے اظہار کا موقع ملا۔