اگر بہاروں نے مجھ سے پوچھا چمکتے تاروں نے مجھ سے پوچھا بتائو حسن جہاں کہاں ہے؟ تو برملا میں کہوں گی ان سے تمہیں وہ میری نظر سے دیکھیں تمہارے جیسا کوئی نہیں ہے جو دشت میں ہے گھٹا کی صورت چمن کی صورت، صبا کی صورت ہے کتنا معصوم، کتنا سادہ تمہارا وعدہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر بتائو گے تم یہ جاناں؟ ہو کھوئے کھوئے سے کس لیے تم؟ سکون کس نے تمہارا لوٹا؟ یقیں کیسے تمہارا ٹوٹا چلو ہوا جو بھلا بھی ڈالو وہ خط پرانے جلا بھی ڈالو میں مانتی ہوں! تمہارے دل کا جو شہر اجڑا اسے بسانے میں دن لگیں گے کہ کہکشاں کے مسافروں کو زمیں پہ آنے میں دن لگیں گے چراغ یادوں کے جل رہے ہیں انہیں بجھانے میں دن لگیں گے جو ہو سکے تو کسی کی خاطر نیا جہاں تم بسا کے دیکھو کسی کو اپنا بنا کے دیکھو