سپریم کورٹ(جیوڈیسک)رینٹل پاور کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ فیصل صالح حیات نے بڑا سکینڈل بے نقاب کیا۔
رقم ادا کیے بغیرکارکے کو جانے دیا گیا توچیئرمین نیب ذمہ دارہوں گے۔انھوں نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایڈوانس میں سے بجلی کی رقم منہا کرکے باقی رقم وصول کی جائے۔ جسٹس گلزار نے کہا کہ فیصلے کے آٹھ ماہ بعد بھی نیب حساب کتاب میں الجھا ہوا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کارکے سے گارنٹی لے کر اسے جانے کی اجازت دی جائے، گارنٹی اس سے لی جائے جورقم ادا کردے، کے کے آغا نے بتایا کہ ترک سفیرنے بھی کارکے کے معاملہ میں رابطہ کیا ہے، جس پر جسٹس گلزار نے کہا کہ تو کیا پورا پاکستان ترکی کودے دیا جائے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ کرپشن کے کیسز پر فیصلے کا مقصد آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام ہے، سلسلہ نہ رکا تو تشویش ناک بات ہوگی۔