سپریم کورٹ(جیویسک)چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ریکوڈک کیس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ ہمیں پروانہیں کہ کس وقت کیا ہونے والا ہے۔غلط کام کرنے والے کو خمیازہ بھی بھگتنا پڑے گا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ریکوڈک کیس کی سماعت کی۔ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان امان اللہ کنرانی نے اپنے دلائل مکمل کرلیے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بلوچستان حکومت کیس میں اپنا مقف ثابت کرے۔ ہمیں پروا نہیں کہ کس وقت کیا ہونے والا ہے جس نے غلط کام کیا اسے خمیازہ بھی بھگتنا ہوگا۔
چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا آپ صرف دستاویزات دیکھ رہیہیں آپ عدالتوں کے کندھوں پر ذمہ داریاں ڈال کر وقت ضائع کرتے ہیں۔ انہوں نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا پانچ سال میں اتنے غیرقانونی کام ہوئے؟ کیا بلوچستان حکومت نے کسی کے خلاف کوئی کیس درج کرایا؟ ایڈووکیٹ جنرل امان اللہ کنرانی کا کہنا تھا کہ گورنربلوچستان نے کابینہ کی منظوری کے بغیرمعاہدہ پردستخط کردیئے۔ انٹرفاگسٹا اور بیرکس گولڈ معاہدے میں بغیر کسی وجہ شامل ہوگئے، بیرکس گولڈ نے ریکوڈک معاہدے کی فائل 60 ملین ڈالرمیں خریدی جبکہ انٹرفاگسٹا نے معاہدے کی فائل 140 ملین ڈالرمیں خریدی۔ بلوچستان حکومت کے وکیل احمر بلال صوفی کا کہنا تھا کہ ریکوڈک معاہدے میں زمین مخصوص نہیں کی گئی تھی.