بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں شدید برفباری کے دوران پہلا واقعہ شمال مشرقی گریز خطہ میں جمعرات کی صبح اس وقت پیش آیا جب بھارتی فوج کی پندرہویں کور کے برگیڈ ہیڈکوارٹر کے قریب بہت بڑا برفانی تودا گرا۔ اس تودے کے نیچے سولہ فوجی اہلکار دب گئے۔ اس واقعے میں گیارہ فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔
بحران سے متعلق محکمہ ڈزاسٹر منیجمنٹ سینٹر کے سربراہ عامر علی نے بتایا کہ گیارہ لاشیں برآمد کرلی گئی ہیں جبکہ پانچ اہلکاروں کو زندہ بچالیاگیا تاہم انہیں طبی نگہداشت میں رکھا گیا ہے۔ دوسرا واقعہ مشرقی سیاحتی مقام سونہ مرگ میں پیش آیا۔ یہاں برفانی تودے کی زد میں آکر ٹیریٹوریل آرمی کے ایک افسر سمیت تین اہلکار مارے گئے اور باقی تین اہلکار شدید طور پر زخمی ہوگئے۔ مسٹر عامر علی نے بتایا کہ امدادی کاروائی کے دوران بھارتی فضائیہ کی مدد طلب کی گئی تھی لیکن بھاری برفباری کی وجہ سے ہیلی کاپٹر لینڈ نہیں کرسکے۔ فوجی حکام کا کہنا ہے کہ گلمرگ میں قائم فوج کے ہائی آلٹیچوڑ وار فیئر سکول کے ماہرین نے بھی امدادی کاروائی میں حصہ لیا۔ اس دوران سونہ مرگ کی مقامی انتظامیہ کے دو اہلکار بھی لاپتہ ہوگئے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حکام نے ان ملازمین کو سیاحوں کے لیے مخصوص ہٹس کی چھتوں سے برف ہٹانے کے لیے سونہ مرگ بھیجاتھا۔ لیکن حکام کا کہنا ہے کہ یہ ملازمین افسروں کو مطلع کیے بغیر ہی گاندربل سے سونہ مرگ گئے تھے۔ قابل ذکر ہے کہ پچھلے سولہ برس میں پہلی مرتبہ کشمیر کو شدید ترین جاڑے کا سامنا رہا۔ پہاڑی خطوں میں درجہ حرارت صفر سے بائیس ڈگری تک گرگیا اور بھاری برفباری کی وجہ سے متعدد خطوں کا رابطہ باقی علاقوں سے کٹ گیا۔ سرما کے دوران سرینگر، جموں اور لداخ خطوں کے درمیان زمینی رابطہ بھی منقطع رہتا ہے۔ تین سو کلومیٹر جموں سرینگر شاہراہ پر پچھلے کئی ہفتوں سے مٹی اور برف کے تودے گرنے سے متعدد حادثے ہوئے ہیں جن میں کئی افراد ہلاک ہوئے۔ موسم سرما میں اس شاہراہ پر اکثر اوقات مسافر اور مال بردار گاڑیاں درماندہ ہوجاتی ہیں۔ گزشتہ جنوری میں بھی کپواڑہ کے قریب برفانی تودا گرنے سے آٹھ فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔ واضح رہے کہ سات سو چالیس کلومیٹر طویل لائن آف کنٹرول کشمیر کو بھارت اور پاکستان کے درمیان تقسیم کرتی ہے۔ کنٹرول لائن کے قریبی علاقوں میں بھارت کی بڑی فوجی تنصیبات ہیں اور برفباری کے دوران یہاں تعینات لاکھوں فوجی اہلکاروں کو سخت موسمی بحران کا سامنا رہتا ہے۔