کلی
Posted on July 25, 2012 By Adeel Webmaster علامہ محمد اقبال
gulab ki kali
جب دکھاتی ہے سحر عارض رنگیں اپنا
کھول دیتی ہے کلی سینہ زریں اپنا
جلوہ آشام ہے صبح کے مے خانے میں
زندگی اس کی ہے خورشید کے پیمانے میں
سامنے مہر کے دل چیر کے رکھ دیتی ہے
کس قدر سینہ شگافی کے مزے لیتی ہے
مرے خورشید! کبھی تو بھی اٹھا اپنی نقاب
بہر نظارہ تڑپتی ہے نگاہ بے تاب
تیرے جلوے کا نشیمن ہو مرے سینے میں
عکس آباد ہو تیرا مرے آئینے میں
زندگی ہو ترا نظارہ مرے دل کے لیے
روشنی ہو تری گہوارہ مرے دل کے لیے
ذرہ ذرہ ہو مرا پھر طرب اندوز حیات
ہو عیاں جوہر اندیشہ میں پھر سوز حیات
اپنے خورشید کا نظارہ کروں دور سے میں
صفت غنچہ ہم آغوش رہوں نور سے میں
جان مضطر کی حقیقت کو نمایاں کر دوں
دل کے پوشیدہ خیالوں کو بھی عریاں کر دوں
علامہ محمد اقبال