کوہستان : (جیو ڈیسک) کوہستان جرگہ کیس، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج منیرہ عباسی سپریم کورٹ کے حکم پر تحقیقات کے لئے کوہستان کے علاقے پیچ بیلہ پہنچی جہاں سے انھیں اس علاقے کا دورہ کرایا گیا۔ اس علاقے میں خواتین کو مبینہ طور پر قتل کرنے کا دعوی کیا جا رہا ہے۔انکوئری کمیٹی کے دیگر اراکین کمشنر ہزارہ خالد خان عمر زئی، انسانی حقوق کی تنظیم کی رہنما فرزانہ باری، ڈی سی او ضلع کوہستان بھی شامل ہیں جبکہ وزیر اطلاعت خیبر پختون خواہ خصوصی طور پر حکومت کی ترجمانی کے لئے پیچ بیلہ پہنچے۔
تین گھنٹے سے زائد رہنے والی تحقیقات کے بعد انکوائری کمیٹی کے اراکین کوہستان کے علاقے پتن پہنچی جہاں پر میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے انسانی حقوق کی رہنما فرزانہ باری کا کہنا تھا کہ آج ہمارے سامنے دو خواتین پیش کی گئیں ان کے چہرے ویڈیو والی لڑکیوں کے ساتھ نہیں مل رہے تھے جس پر ہمیں کافی شکوک و شبہات ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے شواہد اکٹھے کر لئے ہیں اور اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کریں گے۔
دوسری جانب انکوائری کمیٹی کی سربراہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج منیرہ عباسی نے میڈیا سے گریز کیا اور کہا کہ انکوائری رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کریں گی۔ وزیر اطلاعت خیبر پختوں خواہ میاں افتخار حیسن نے کہا کہ وہ حکومتی ترجمان بن کر پیچ بیلہ آئے ہیں اور خواتین کو قتل کرنے کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا اور جو خواتین آج سامنے لائی گئی ہیں وہ ویڈیو والی ہی ہیں تاہم اس کا درست فیصلہ سپریم کورٹ کرے گا۔ انکوائری کمیٹی اپنی حتمی رپورٹ 20 جون کو سپریم کورٹ میں پیش کرے گی۔