کنوارے پن کے ٹیسٹ کے الزام سے ڈاکٹر بری

مصر: (جیو ڈیسک) مصر میں فوجی عدالت نے فوج کے ایک ڈاکٹر کو خواتین کے زبردستی کنوارے پن کے ٹیسٹ کرنے کے الزام سے بری کر دیا ہے۔ عدالت نے عدالتی کارروائی سامیرہ ابراہیم کی درخواست پر شروع کی تھی۔ مصر میں خواتین نے جیلوں میں زبردستی کنوارے پن کے ٹیسٹ کرانے کے خلاف احتجاج بھی کیا تھا۔

samira ibrahim

samira ibrahim

مصر کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق احمد عادل کو اس لیے بری کر دیا گیا کیونکہ جج کو گواہوں کے بیانات میں تضاد نظر آیا تھا۔ فیصلے کے وقت عدالت کے باہر مظاہرین جمع تھے جنھوں نے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا۔
مصر میں نامہ نگار کا کہنا ہیکہ سامیرہ ابراہیم نے دعوی کیا کہ ان کو امید تھی کہ گواہ ان کے حق میں بولیں گے لیکن انھوں نے آخری لمحات میں اپنی کہانی بدل دی۔

سامیرہ ابراہیم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا ہے کہ عدالتی فیصلے نے مصر کی عزت پر داغ لگا دیے ہیں اور وہ مصر میں حقوق کی بحالی تک اپنی جدو جہد جاری رکھیں گی۔ سامیرہ ابراہیم نے مصر کے فوجی حکام پر الزام لگایا تھا کہ انہیں مارچ میں تحریر سکوائر میں جاری ایک مظاہرے کے دوران حراست میں لیا گیا اور ان سمیت حراست میں لی گئی دیگر خواتین کو زبردستی کنوارے پن کا ٹیسٹ دینے پر مجبور کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ مصری فوج نے انھیں مجبور کیا کہ مرد ڈاکٹر سے پانچ منٹ کا کنوارے پن کا ٹیٹیسٹ کرایا جائے۔
فوج نے پہلے اس قسم کے ٹیسٹ سے انکار کیا تھا تاہم انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک مصری جنرل کے حوالے سے بتایا تھا کہ فوج نے ایسے ٹیسٹ کا استعمال کیا ہے تاکہ زیرِ حراست خواتین بعد میں حکام پر زنا بالجبر کا بیجا الزام نہ لگا سکیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ مصری فوج یہ ٹیسٹ اکثر سزا کے طور پر استعمال کرتی ہے۔