نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارت نے کنٹرول لائن پر اپنے دو فوجیوں کی ہلاکت کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے پاکستانی ہائی کمشنر سلمان بشیر کو دفتر خارجہ طلب کر لیا اور واقعہ پر احتجاج کیا جبکہ پاکستان نے الزام کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔
بھارت نے پاکستان پر الزام عائد کیا ہے کہ کنٹرول لائن پرپاکستانی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں اس کے دو فوجی ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ پاکستانی حکام نے اس کی تردید کی ہے۔ بھارت نے یہ الزام بھی لگایا ہے کہ پاکستان نے ہلاک ہونے والے ایک فوجی کی لاش پرتشدد بھی کیا۔اس سلسلے میں آج بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا ہے۔ بھارتی وزیر دفاع اے کے انتھونی نے کہا ہے کہ وہ اس واقعے کے خلاف پاکستان کو اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔
ادھر پاک آرمی کے ترجمان نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے پھارتی الزام کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا بلکہ بھارت اتوار والے واقعہ سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کے لیے یہ جھوٹا پراپیگنڈا کر رہا ہے۔ دوسری طرف وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے پاک فوج کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کے لیے کہوں گا اگر بھارت کی طرف سے حملے جاری رہے تو منہ توڑ جواب دیا جائے۔
ادھر عسکری ذرائع کے مطابق ڈی جی ملٹری آپریشنز میجر جنرل اشفاق ندیم نے بھارتی ہم منصب سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور ایل او سی پر فائرنگ کے بھارتی الزامات کو مسترد کر دیا۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام نے واقعے کی تحقیقات کی ہے جس میں سامنے آیا ہے کہ اس قسم کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
بھارتی فوج کا دعوی پروپیگنڈے کا حصہ ہے۔ پاکستان کی سرحدی چوکی پر حاجی پیر کے علاقے میں بھارتی افواج نے اتوار کو بلا اشتعال فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں ایک پاکستانی جوان شہید ہو گیا۔