پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں تین مختلف دھماکوں میں 67 سے زائد افراد ہلاک جبکہ ایک 200 سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
deadly day in Pakistan
شام کے بعد علمدار روڈ پر ہونے والے دو بم دھماکوں میں اڑتیس افراد ہلاک جبکہ 100 سے زائد زخمی ہیں۔
بلوچستان کے ہوم سیکرٹری اکبر حسین درانی نے ان دھماکوں کی اور ان کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تصدیق کی اور بتایا کہ پہلے دھماکے کے بعد جب امدادی کارکن اور میڈیا کے نمائندے جائے حادثہ پر پہنچے تو ایک اور دھماکہ ہوا جس میں مزید ہلاکتیں ہوئیں۔
ان دو دھماکوں میں اب تک اڑتیس افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں ایک نجی چینل کا کیمرہ مین عمران شیخ اور خبر رساں ادارے این این آئی کے کیمرہ مین اقبال بھی شامل ہے جبکہ اسی چینل کے رپورٹر اور ایک اہلکار شدید زخمی ہیں۔
اس کے علاوہ اسی دھماکے میں فلاحی ادارے ایدھی کے چار امدادی کارکن بھی ہلاک ہو گئے جو امدادی کارروائیوں کے لیے جائے حادثہ پر پہنچے تھے۔ ان کے ساتھ ساتھ ان کی ایمبولینسوں کو بھی نقصان پہنچا۔
زخمیوں میں پولیس کے تین اہلکار بھی شامل ہیں جن میں ایس پی خالد مسعود بھی شامل ہیں جن کی حالت انتہائی نازک بتائی جاتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ دھماکہ علمدار روڈ پر واقع ایک سنوکر کلب میں ہوا اور دھماکے کے بعد علاقے کی بجلی منقطع ہو گئی جس کی وجہ سے بہت غیر یقینی صورتحال ہے۔
اس سے قبل شہر کے مرکزی علاقے میں میزان چوک پر ایک کار بم دھماکے کے نتیجے میں بارہ افراد ہلاک اور چونتیس سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔