کوہستان : (جیو ڈیسک)کوہستان میں شادی کی تقریب میں رقص کرنے والے دونوں لڑکوں کو سپریم کورٹ میں پیش کردیا گیا۔ عدالت نے جرگے کے ظالمانہ فیصلے کا نشانہ بننے والی لڑکیوں کو دو بجے تک پیش کرنے کا حکم دے دیا۔جرگہ کے فیصلے پر پانچ خواتین کو قتل کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا وہ طوطا مینا کی کہانیاں نہیں سنیں گے انھیں نتائج چاہئیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا ضروت پڑی تو عدالت پیچ بالا میں بھی لگائی جا سکتی ہے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا قتل کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ مشیر داخلہ رحمان ملک بھی اس کیس میں عدالت میں پیش ہوئے۔
انہوں نے موقف اختیار کیا ارکان اسمبلی نے بھی پانچوں خواتین کو قتل کرنے سے متعلق اطلاعات کی تردید کی ہے۔ رقص کرنے والے لڑکیگل نذر نے عدالت کو بتایا پانچوں لڑکیوں کو قتل کر دیا گیا ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے ڈی آئی جی ہزارہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گل نذر نے قتل کی تصدیق کی ہے کیا آپ کو اب تسلی ہو گئی۔ چیف جسٹس نے انتظامیہ اور پولیس کوہدایت کی لڑکیوں کو ہر حالت میں عدالت میں پیش کرنا ہوگا۔