کیا بلاول بھٹو مُلک کے آئندہ وزیراعظم ہوں گے

Bilawal Bhutto

Bilawal Bhutto

میرا کام یہ کبھی نہیں رہا ہے کہ میں کسی سُنی سُنائی بات پر یقین کروں اور اِسے بغیر کسی ثبوت کے آگے بڑھا دوں، میری یہی عادت ہے جو مجھ کو خود سے مطمئن رکھتی ہے، اور آج بھی میں اِس یقین کے ساتھ ضرور کہہ سکتا ہوں کہ آنے والے سالوں میں مُلک کا آئندہ وزیراعظم بلاول بھٹو زرداری ہوں گے، مگر اِس کے لئے بہت ضروری ہے کہ وہ اپنے اَبا کی مفاہمتی پالیسیوں اور مصالحت پسندانہ سیاست کے بجائے اپنی ماں اور اپنے نانا کی سیاست کے بتائے اور بنائے ہوئے راستوں پر چلیں گے تو یہ مُلک میں اُصولوں کی سیاست کی خدمت کرسکیں اور سیاست کو مذہبی فریضہ سمجھ کر ادا کرتے ہوئے کامیابیوں سے ہمکنار ہوتے رہیں گے، ورنہ اِن کے حصے میں سِوائے مفاہتی پالیسیوں اور مصالحت پسندیوں کے کچھ بھی نہیں آئے گا، آج مجھ سمیت ساری پاکستانی قوم کو بلاول بھٹو زرداری سے منوں اُمیدیں وابستہ ہیں کہ وہ اگلے وقتوں میں مُلکی سیاست میں عملی طور قدم رکھ کر قوم کو کمرشل مائنڈ وزیراعظم اور اِن کی تجارت پسندانہ سیاست سے نجات دلوانے میں اپنا حقیقی کردار ضرور ادا کر پائیں گے۔

بہرکیف …!دانایہ کہتے ہیں کہ کبھی کبھی بچے بھی بُڑوں جیسی باتیں اور انکشافات کرکے بڑے ہوجاتے ہیں، اگر پھر بھی اِن کی حقیقت پسندانہ باتوں اور انکشافات کو کوئی نہ تسلیم کرے تو پھر ایسے لوگوں کے بارے میں صرف یہی کہا جا سکتا ہے کہ وہ زندگی کے تجربات سے عاری ہیں جبکہ وہ بچہ جو اپنی عُمر سے زیادہ بڑی باتیں اور اِنکشافات کرے تو یقینا ایسے بچے آنے والے وقتوں میں ایسے کارنامے انجام دینے کی صلاحیتوں سے مالا مال ہوتے ہیں جنہیں اِن کے بڑے بروئے کار لانے میں اِن کی مدد اور درست طریقوں سے رہنمائی کریں تویہ بچے مُلک و قوم کے لئے کار آمد ثابت ہوسکتے ہیں۔

اگرچہ اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری ابھی سیاست کے میدان میں کم عمر ضرور ہیں مگر آج اِن کی سیاسی اُڑان یہ ضرور ثابت کرتی ہے کہ آنے والے دِنوں میں سرز مینِ پاکستان میں اِن کی عمر کا اِن جیسا کوئی بھی سیاست دان ایسا نہیں ہوگا جو سیاست کے میدان کے ایک ایک ذرے اور خاکِ سیاست پر گرفت قائم رکھے پائے گا، اور سیاست کے میدان میں بچھی سیاسی بساط کو اپنی مرضی سے لپیٹنے اور بیچھانے کی صلاحیتیں سے بھی مالا مال ہوگا، تب ایسی اور اِس جیسی بے شمار صلاحتیں صرف اور صرف بلاول بھٹو زرداری کے پاس ہوں گیں، اور جب یہی مُلک و قوم کی باگ ڈور سنبھالیں گے، مُلک کے غریبوں کو روٹی ، کپڑا اور مکان کا نعرہ دے کر عملی طور پر اِس نعرے کو اپنے نانا اور اپنی ماں کی طرح سچ کر دکھائیں گے۔

اگرچہ یہاں یہ امر قابلِ ذکرہے کہ گزشتہ دِنوں گڑھی خُدا بخش میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی ماں اور سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو شہید کی چھٹی برسی کے موقع پر جس والہانہ انداز سے ولولہ انگیز خطاب کیا اِن کا جوش خطابات دیکھ کر کوئی یہ کہے بغیر نہیں رہ سکا کہ آج اِس کم عمر نوجوان نے اچھے اچھے مقررین کو مات دے دی ہے، اور اِس کے ساتھ ہی اِس نوجوان بلاول بھٹو زرداری نے ایک عرصے بعد قوم میں یہ احساس بھی بیدار کر دیا کہ شہید رانی محترمہ بے نظیر بھٹو اِن سے جُدا نہیں ہوئیں ہیں اِن کے اکلوتے بیٹے بلاول بھٹوزرداری کی صُورت میں اِن کی قائد روحانی طورپر اِن کے درمیان موجود ہیں اِس موقع پر، گڑھی خُدابخش میں مُلک بھر سے آئے ہوئے نئے اور پرانے لاکھوں جیالے موجود تھے، جنہوں نے اپنے قائد بلاول بھٹو زرداری کا حقیقت پر مبنی اور انکشافات سے بھراخطاب اِنتہائی خاموشی اور محبت سے سُن کر اہلیانِ وطن کو یہ بتادیاکہ اِن سب کا اپنے قائد بلاول بھٹو زرداری کی شخصیت پر پورا اعتماد اور بھروسہ ہے اور آئندہ یہ اپنے قائد کو مُلک کا وزیراعظم بنا دیکھنا چاہتے ہیں، اور اِسی کے ساتھ ہی گڑھی خُدابخش میں موجود لاکھوں کے مجمع نے ساری پاکستانی قوم سمیت ایسے لوگ کوبھی جو اَبھی بلاول کو بچہ کہتے اور سمجھتے ہیں اِنہیں بھی یہ سمجھا اور بتا دیا ہے کہ پی پی پی کا چئیرمین بلاول بھٹو زرداری بچہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ اَب سیاست یا سیاسی میدان میں کچا بچہ ہے، بلکہ آج یہ بڑے سے بڑے سیاست دان اور کسی بھی سیاسی کھلاڑی سے کم نہیں ہے، لہذا اَب کوئی بلاول بھٹو زرداری کو بچہ یا کچانہ سمجھے ….!! اگر ابھی کسی نے بلاول بھٹو زرداری کو بچہ سمجھاتو پھر قوم اِسے بھی بچہ اور کچا سمجھے گی جس نے بلاول بھٹو زرداری کو بچہ یا کچا جانا….!!

Benazir Bhutto

Benazir Bhutto

جمعہ کو گڑھی خُدابخش میں اپنی ماں اور سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی چھٹی برسی کے موقع پرجلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے جن باتوں کا اظہار کیا اور جس قسم کے حقیقت پسندانہ انکشافات کئے ہیں اگر آج بلاول بھٹو زرداری کی ساری باتوں کو مُلک کے تمام سیاستدان اور سیاسی کرتا دھرتا اِسے اپنے لئے احتسابی عمل سمجھیں اور یہ تنہائی میں قد آور آئینے کے سامنے خود کو کھڑا کریں اور اپنے کھلے دل و دماغ سے تسلیم کریں کہ بلاول بھٹو زرداری نے جو کچھ جس جس کے بارے میں اپنے خطاب میں جتنا بھی کہا ہے یا انکشاف کیا ہے وہ سب یکدم ٹھیک اور درست ہے، اور ہمیں اِس بچے کی باتیں مان کر اپنی اپنی اصلاح کرنی چاہئے جس میں ہم سب کی بھلائی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے اپنی ماں کی چھٹی برسی کے موقع پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ” بدترین جمہوریت بہترین آمریت سے بھی لاکھ درجے بہتر ہوتی ہے،””جمہوریت کو خطرہ ہوا تو نواز شریف کے ساتھ ہوں گے”( اِس پر راقم الحرف کا یہ کہنا ہے کہ ہاں..!ایسا ہی ساتھ دیں گے ا جیسی نوازشریف نے پی پی پی دورِ حکومت میں اِس کو دھکا دیا تھا اور اَب آپ بھی نوازشریف کی ناکام حکومت کو پانچ سال تک ہتیلی لگائیں گے جیسا آپ کی حکومت کو عوام کو درپیش پریشانیوں اور مسائل کا علم ہو کر بھی یہ لا علم بنی رہی تھی آج ایساہی عوام کے ساتھ نواز حکومت بھی دس ہاتھ آگے بڑھ کر کر رہی ہے اِن حالات میں آپ نواز حکومت کا قرض نہیں اُتاریں گے تو کیا آپ کا قرض اُتار نے فرشتے تو نہیں آئیں گے) اور اِسی طرح بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ” عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کو شکست دینے کے تمام حربے ناکام ہوئے تو دھاندلی کی گئی، پنجابی اسٹیبلشمنٹ نے پاکستان کے خلاف سازش کرکے پیپلزپارٹی کے خلاف اتحاد قائم کیا، اسٹیبلشمنٹ چاہتی تھی کہ پیپلزپارٹی انتخابات میں کامیاب ہو، اِسی وجہ سے الیکشن ہارے،”( یہاں میراخیال یہ ہے کہ اُوھ بھائی…!! اپنی ناکامی کا الزام کسی کے سر ڈالنے سے اچھاہے کہ اپنے گریبان میں بھی تھوڑا سا جھانک لیا جائے کہ آپ کی حکومت نے عوام کو پانچ سالوں میں کیا اور کتنا ریلیف دیا تھا

بلو بھائی (بلاول بھائی)یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ کسی کی ناکامی پر کسی کے حربے استعمال نہیں ہوتے ہیں بلکہ عوام ہی کسی کی ناکامی اور کامیابی کی سب سے بڑی کسوٹی ہوتے ہیں سمجھے بھائی)اور بلاول نے کہا کہ”صدرزرداری کو ایوان صدرمیں قیدی بنالیاگیا، پھانسی پر چڑھیں گے، گولیاں کھائیں گے، پاکستان پر آنچ نہیں آنے دیں گے، (میری دُعاہے کہ آپ کی، قیدی، پھانسی اور گولیاں کے سِواساری خواہشات اور دُعائیں قبول ہوجائیں آمین) سونامی کوپنجاب میں جیتنے نہیں دیاگیا،(کیا واقعی) دہشت گردجنگلی جانورہیں جواِنسانوں کے خون کے پیاسے ہیں طالبان کے خلاف جہادکریں گے، (اللہ آپ کو اِس پر ثابت قدم رکھے )بزدل خان حکیم اللہ محسودکے غم میں نیٹوسپلائی بندکررہاہے، (یہ تو آپ کہہ رہے ہیں مگر وہ تو کچھ اور کہتے ہیں )اور اِسی طرح ایسالگاکہ جیسے بلاول اپنے خطاب میں یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ ”شیرکو بھی ثابت کرناہوگاکہ وہ بدل کیوں گیاہے، پنجاب میں دہشت گردوں کو پناہ دینے کا سلسلہ
بندہوگیاتو شیرکا نعرہ لگاؤں گا، شیرملاعمرجیسا جعلی خلیفہ بنناچاہتاتھا،شیرو

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر: اعظم عظیم اعظم