پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی فوجی آپر یشن اور 26اگست 2006 کوہلو ڈیرہ بگٹی بلوچستان میں کیا گیا جس میں پاکستان بزرگ بلوچ سیاستدات بین الاقوامی شخصیت سابق گورنر ، وزیر علیٰ اور رکن قومی اسمبلی نواب اکبر خان بگٹی کو شہید کیا گیا اس واقع کے بعد پورے ملک میں حالات خراب ہو گے اس موقع پر پاکستان سرکاری و غیر سر کاری اساسوں کو انتہائی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
جولائی 2007ء لال مسجد کا واقع جس نے عالم اسلام کو اپنی نظروں میں خود ہی کو جھکا دیا اور اس سے تو میرا سر شرمندگی سے جھکا ہوا ہے کہ(کر لے خود ہی اپنے گھروںکی حفاطت اے میرے رب میں نہیں کر سکتا اپنی ایمان کی حفاظت تو مسجد دور کی بات) لال مسجد کے واقع کی اصل وجہ وہاں کے طالبات اپنی اسلام آباد سے فحاشی کی کیچھڑ کو صاف کرنے کی تمنا سے جدوجہد کر رہے جس کا اسلام نے حکم اور زور دیا ہے لیکن امریکہ نواز مشرف کو برداشت نہیں ہو رہا تھا جس نے یہ آپریشن کر کے اللہ کے گھروں کی پامالی کا سلسلہ شروع کیا جو آج تک جاری ہے ہم مسلمانوں کے لیے شرم ناک واقع تھا مگر آج بھی وہ ناپاک مجرم عیش و آرام کے ساتھ اپنی باقی کی زندگی پاک سر زمیں سے باگ کر آزادی کے ساتھ بسر کر رہا ہے۔
27 دسمبر 2007 کو پاکستان پیپلزپارٹی کی چیئرپرسن محترمہ بینظیر بھٹو لیاقت باغ راولپنڈی میں سیاسی انتخابی جلسہ عام سے خطاب کرنے کے فوراًبعد اسلام آباد روانگی کے موقع پر فائرنگ اور خود کش بم دھماکہ میں شہید ہو گئی اس واقعہ میں پاکستان کی سابق وزیر اعظم اور اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو صاحبہ پیپلز پارٹی کے کارکنو ں سمیت 26افراد جاںبحق جبکہ درجنوں شدید زخمی ہو ئے ۔ محترمہ بینظیر بھٹو پر خود کش حملے سے قبل فائرنگ ہوئی جب وہ اپنی گاڑی میں کھڑے ہو کر کارکنوں کے جوش و خروش نعروں کا جواب دے رہی تھیں۔
محترمہ شہید بھٹو عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیر اعظم دختر مشرق اور دو مرتبہ وزیر اعظم کم عمر ہونے کا اعزاز بھی ہیں۔حکومت پاکستان سمیت کئی ممالک کے اداروں نے تحقیقات کیں مگر کوئی تسلی بخش تحقیق سامنے نہیں لاسکے ، ہاں ہر ایک نے اپنی اپنی تحقیقاتی رپورٹس پیش کیں لیکن متن سب کا ایک ہی تھا۔
اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن کی طرف سے 15اپریل 2010ء کو جاری کردہ تحقیقاتی رپورٹ میں مشرف کی حکومت کو بھٹو کے قتل کا ذمہ دار قرا ر دیتے ہوئے کہا کہ مشرف حکومت نے عدم توجہ اور غیر مناسب انتظامات کیے تھے ۔مشرف حکومت محترمہ کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ۔بنیظیر بھٹو کے قتل کو روکا جاسکتا تھا لیکن ان کے حفاظت کے انتظامات ناکافی تھے ۔اس تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ ہیرالڈو مونیز تھے ۔اگر دیکھا جائے تو اقوا م متحدہ کی تحقیقاتی رپورٹ “ا نگور کھٹے ہیں ” کے مترادف ہے اقوام متحدہ کے سربراہ کی رپورٹ ایک عام بات ہے۔
کیونکہ اس سانحہ کی خبر سنتے ہی میرے چند دوست مجھ سمیت کافی دکھی ہوئے تھے میں اپنے شہر ڈیرہ اللہ یار میں چند دوستوں کے ساتھ ایک دعوت میں شریک تھا جس میر علی مراد گولہ ، فہیم خان بلیدی ، میر منظور خان گولہ ، فاروق خان لانگو و دیگر موجود تھے جہاں بینظیر صاحبہ کی شہادت و قتل بحث کی عنوان تھا میرا بھی خیال تھا کہ بینظیر بھٹو کی قتل کا ذمہ دار ی مشرف حکومت کی ہی ہے کیونکہ حکومت کی عدم توجہ اور غیر مناسب انتظامات کیے تھے ۔مشرف حکومت محترمہ کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے ۔بنیظیر بھٹو کے قتل کو روکا جاسکتا تھا کاش کے سیکورٹی سخت ہوتی تو یہ لیڈر قوم سے دست بردار نہ ہوتی۔
ہمارے اور اہلیان پاکستان کے ذہن میں سیکورٹی ناکام ہو ئی گردش کر رہی تھیں،مشرف ذمہ دارہے اور حکومت محترمہ کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوئی ہے ۔تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ ہیرالڈو مونیز کی رپورٹ کو ئی واضح ،تسلی بخش اور حقیقت پر مبنی ثبوت ذرا برابر بھی واضح نہیں ہے اور نئی بات بھی نہیں ہے ۔ اگر بغور مطالعہ کیا جائے تو رپورٹ میں صرف اور صرف مشرف کو بدنام کرکے اسکی حکومت کو ذمہ دار قرار دینا ظاہر ہو تا ہے ۔لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ سے قبل ہی یہ باتیں گلی گلی میں گونج رہی تھیں۔
مشرف ذمہ دار ،مشرف حکومت ذمہ دار ہے ۔ ہم بھی جانتے ہیں کیونکہ بینظیر بھٹو یا ذوالفقار بھٹو کے قتل کی نہیں بلکہ پورے پاکستان کے تمام واقعات جس میں قتل و غارت ،ٹارگٹ کلنگ ،خود کش بم دھماکے ،ڈرون حملے سے لیکر اسٹریٹ کرائم تک کی ذمہ دار حکومت وقت کی ہوتی ہے تو اقوام متحدہ کی تحقیقاتی کمیشن نے کونسی نئی بات سامنے نہیں لائی ہے ۔وہی باتیں بیان کیں جو ہمارے ذہن میں قبل ازرپورٹ تھے۔
pervez musharraf
خیر اگر رپورٹ پیش کرنا تھی تو ایک واضح رپورٹ پیش کرتا کہ فلاں بندہ نے قتل کر کے فلا ں راستے سے فرار ہو ا ہے ۔ فلاں بندہ نے فلاں کے کمپنی یا گروپ سے ہے ، فلاں قاتل کو فلاں نے بھیجا ، فلاں نے تاون کیا ہے ، وغیرہ وغیرہ۔اس معاملے میں تمام واضح ثبوت پیش کرتا تو رپورٹ قابل قبول ہوتا ۔ پوری قوم و میڈیا جانتی ہے کہ پیپلز پارٹی کے چند اہم رہنماء ضرور اس میں ملوث ہیں اور سب کچھ جانتے ہیں۔
پیپلزپارٹی کیلئے شرم ناک اور غیرت کی مقام اس حد تک پہنچ گیاہے کہ اپنے قائد جس کی بدولت عیش و آرام سے حکومت کررہے ہیں ۔اُس کے قا تلوں کو گرفتا ر نہیں کر سکے ہیں تو عام غریب بے سہارا لوگوں کے قتل کی کہاںتحقیقات اور کہاںمجرم گرفتار ہوسکتے ہیں ؟ جس کے لئے اقوام متحدہ سے لیکر دنیا کے بڑے سے بڑے نامور ادارے تحقیق کیلئے پہنچ گئے ہیں ۔مگر پھر بھی قاتل کو گرفتار کرنے یا کم از کم نشان دہی کرنے میں بھی ناکام ہوئے ہیں ۔اقوام متحدہ اور پیپلزپارٹی کے انصاف کرنے کا اندازسے ہم بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں۔
وقت ضائع کیا گیا مگر وصول کچھ نہیں کرسکے نہ ہی کوئی عملی کام بغیر طالبان بیعت اللہ مسعود پر الزام لگائے ۔ سب کو پتہ ہے کہ طالبان بیعت اللہ مسعود امریکی اشتہاری ہیں دہشت گرد بھی ہیں لیکن طالبان بیعت اللہ مسعود کی طرف سے تردید بھی ہوا کہ انھیں اس قتل کے بارے میں نہیں معلوم۔حکومت بی بی کے قاتلوں کو گرفتار تو دور کی بات نشان دہی تک نہیں کر سکی ہے۔ صرف کرپشن اور لوٹ مار کو اپنا قبلہ ماننے والے حکمران ہوش کے بھی تو ناخن لیں کہ باقی چند ماہ رہ چکے ہیں انکی عیاش زندگی کے کیونکہ عمران خان نے کوئٹہ جلسہ کے موقع پر سب سے احتساب کے دعویٰ کرتے ہوئے بینظیر بھٹو اور نواب اکبر بگٹی کے قتل کے زمہ داروں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے خدا کر سچ ثابت ہو کہ بینظیر بھٹو اور نواب اکبر بگٹی کے صدقے پورے عوام کی جان و مال کا احتساب ہو اور سزا و جزا عام ہو۔ اگر عمران خان ا س مقصد میں کامیاب ہوتے ہیں احتساب لیکر ساری قوم و سلطنت پر احسان کرنے کا موقع ہاتھ لیتے ہیں تو یہ تاریخ کی باب ہوگی کہ کوئی ظالم اپنی بیوی کے قاتل گرفتار نہ کر سکااور ایک سادے لیڈر احتساب دلایا ہے۔
عمران خان اپنی متوقع اقتدارمیں پورے مُلک میں ہونے والے تمام ظلم کی داستانوں اور غیر آئینی اقدامات، کرپشن و لوٹ مار کی تحقیقات شفاف طریقے سے تحقیقت کرواکر مجرموں کو سزا دے ورنہ عمران خان کی وجہ سے نوجوان نسل کی آخری امید ٹوٹ جائے گا اور پاکستان کا کیا ہوگا ؟ کوئی کچھ نہیں جانتا ۔ مجھے حکومت اور دیگر تمام اداروں کی بینظیر بھٹو کی قتل رپورٹ جو “انگور کھٹے ہیں”کے مترادف رپورٹ پر شرم آرہی ہے ۔حقیقت پیش نہیں کی جارہی ہے ۔ عمران خان دوسرے حکمرانوں و سیاست دانوں سے کافی الگ قسم کے ہیں ان میں برداشت اور صیح فیصلہ کی صلاحیت موجود ہے نواز شریف ، اسفند یار ولی ، چوہدری شجاعت ، الطاف حسین ، مولانا فضل الر حٰمن زرداری اور راجہ جیسو ں سے کافی بڑھ کر سچائی اگر عمران خان بھی بینظیر بھٹو لال مسجد اور نواب اکبر خان بگٹی کے قاتلو ں کو گرفتار نہیں کر سکتے تو نوجوان نسل کی اعتماد خاک میں مل جائے گا خدا کرے عمران خان کو یہ آخری موقع مل جائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی تو ہو عمران خان کی نئی پالیسی کو دیکھتے ہیں کہ کیا پیش کرتے ہیں۔
imran khan
میں عمران خان کو ایک طالب علم کی حیثیت سے درخواست ضرور کرونگا کہ اسلامی نظام پر زور دے تاکہ اللہ عوامی مسائل کو حل کرے اسلامی نظام کے بغیر پاکستان کی تاقدیر کو عمران خان زرا برابر بھی نہیں بدل سکتے کیونکہ اسلامی نظام میں ہی ہمارا بہتری ہے ہمیں اللہ کی نظام کو امریکی اور یورپی نظام پر 100% ترجیح دینا ہوگا جس سے ہماس ناپاک نظام سے بچ سکتے ہیں خدارا پاکستان تحریک انصاف کر تمام مخلصان سے عرض ہے کہ اسلامی نظام پر زور دیں اور بر سر اقتدار آتے ہی بے نظیر بھٹو ، لال مسجد ،نواب اکبر بگٹی کے قاتلوں سمیت سب سے احتساب کی بازار گرم کریں اور اسلامی سزائیں دیں میں گارنٹی دیتا ہوں پاکستان کی تقدیر اس دن سے بدلنا شروع ہوگا ورنہ عمران خان مشرف اور زرداری کی طرح عوام کے دلوں کو ٹھوس نقصان پہنچاسکتے ہیں مجھے امید ہے کہ عمران خان زارداری و مشرف خاص طور پر نواز شریف کی طرح کا نہیں ثابت ہوگا مرد مجاہد مرد مجاہد ہی ثابت ہوگا انشاء اللہ کھلے عام احتساب کر کے پاکستان کی تقدیر کو بدل کر نیا باب لکھے گا جس سے عوام کو بے حد فائدہ اور خوشی ہوگا۔ تحریر: آصف یٰسین لانگو جعفر آباد