میں پگڈنڈیوں سے گزرتا ہوا ایک چمنستان میں جاؤنگا، میں بزدل نہیں بزدلی کفر ہے۔ مسلمان تقدیر پر یقین رکھتا ہے۔ تدبیر انسانی شوچ کا منبع ہے۔ یہ پریشانیوں اور مصیبتوں کے پہاڑ صبر اور شکر کے سامنے ریت ہیں، ٹھیک ہے میں غریب ہوں لوگ مجھے غربت کا طعنہ دیتے ہیں۔ میں یہ طعنے بخوشی قبول کرتا ہوں بلکہ ان طعنہ دینے والوں پر خوش ہوتا ہوں اور انجوائے منٹ حاصل کرتا ہوں ٹھیک ہے۔ میری آٹھ بہنیں ہیں میرا باپ مرچکا ہے۔ میں گھر میں ایک اور صرف اکیلا گھر کا کفیل ہوں۔
peasants
میں غریب ضرور ہون۔۔۔۔۔مگر بے ضمیر نہیں۔۔۔۔میں غریب ضرور ہوں مگر بے غیر ت نہیں۔۔۔۔میں غریب ضرور ہوں مگر رشوت خو ر نہیں۔۔۔۔۔میں غریب ضرور ہو ں ۔۔۔۔۔مگر چو ر با زاری اور لوٹ کھسوٹ نہیں کر تامیں غریب ضرورہو ں ۔۔۔۔مگر با ضمیر ہوں۔۔۔۔غیرت مند با پ کا خون میری رگوں میں دوڑ رہا ہے۔۔۔میرا با پ بھی غیرت مند تھا پو ر ی زندگی اُس نے کسی کے آگے ہا تھ نہیں پھیلا ئے غیر ت اور عزت و تو قیر سے زندگی بسر کی اور با عزت موت مرا اس لئے آج میرے با پ کو لو گ اچھے لفظوں سے یاد کر تے ہیں۔۔۔۔۔آج میں دریا کے کنا رے چھو ٹے چھوٹے پتھر اُٹھا کر دریا کی گہرا ئی معلو م کر رہا ہوںاور پتھر لگنے سے جو لہریں پانی کی سطح پر نمودار ہو رہی ہیں میں اُن کا فاصلہ ناپ رہا ہو ں۔ یہ لہریں اور دریا کی گہرائی مجھے حوصلہ دیتی ہیں۔۔۔۔۔زندگی ایک قیمتی مو تی ہے ایک خوبصور ت پھول ہے۔ ایک ٹھنڈی ہوا کا جھونکا ہے ۔ قوس قزح کے رنگ ہیں۔ تو پھر یہ تمام چیزیں میری اُمیدوں کو پروان چڑھا تی ہیں۔ اور میں اپنی تمام تر پریشانیوں اور زندگی میںپیش آنے والی مصیبتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرتا ہوں ۔
beginnings
مایوسی گناہ ہے۔ غریب ہونا جُرم نہیں۔ میرے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی غریب تھے تین تین چاند آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر آگ نہیں جلتی تھی ایک مرتبہ ایک صحا بی عا شق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پروانہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پا س آیا غربت اورا فلاس کی وجہ سے چہرہ زرد ہو گیا تھا بھوک کی وجہ سے جسم سوکھی لکڑی کی مثال بن گیا تھا جب آقائے نامدار دونوں جہانوں کے سردار حضورپُرنور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا اور ڈرتے ڈرتے کہا کہ یا رسول اللہ دُعا فرما دیں کہ خوشحال ہو جا ئوں غربت دُور ہو جائے بھوک مٹ جائے پریشانیاں دور ہو جا ئیں بچے خوشحالی کی زندگی گزاریں۔۔۔۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُسے پیا رے جمال کی طرف دیکھا اوراُس کی حالت دیکھ کر میرے اور آپکے مولا اور آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی انکھوں میں آنسو آگئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آسمان کی طرف دیکھا اور ایک آہ بھری جس سے زمین و آسمان لرز گئے اور آسمانوں کے فرشتے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف دیکھنے لگے کہ آپ اس حالت میں اپنے اللہ سے کہا دُعا فرما تے ہیں کیونکہ ایسی کیفیت اور جلالی حالت میں اللہ پاک پو ری طرح اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف متوجہ ہو جا تے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چند لمحے آسمان کی طرف دیکھتے رہے اور پھر اپنے صحابی کی طرف متوجہ ہو ئے اور فرما یا کہ میرے پیا رے صحابی اگر تیرا رسول امیریت ، دولت مندی اور خوشحالی اور غربت کی خلاصی کی دُعا مانگے تو رب ذوالجلال کی قسم یہ اُحد کے پہاڑ سونا بن جا ئیں اور تیرے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ساتھ چلنے لگیں مگر میں اللہ سے اما رت نہیں ما نگتا میں تو صر ف اللہ سے یہ دُعا کر تا ہو ں کہ اللہ مجھے ایک وقت رو ٹی دے ۔ تاکہ میں اللہ کا شکر ادا کروں اور اللہ مجھے ایک وقت بھو کارکھے تاکہ میں صبر کر سکو ں اللہ کے رسو ل صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قیا مت تک کے پیدا ہونے والے انسانوں کو صبر وشکر کے یہ دونوں پہلو دکھا کر انسانیت کو یہ پیغام دیا ہے۔ کہ ہر حال ، ہر گھڑی ، ہر لمحة ، ہر وقت صرف اور صر ف اللہ کی رضا حاصل کی جا ئے۔
اے امت انسانوں تیر ے بنی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کو ن کو نسی قربا نی نہیں دی بدر کا میدان اُحد کے پہا ڑ خندق و حُنین کے واقعات بنہ نو ع کے سامنے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صبرو استقامت کی مثال ہیں۔ میدان عرفات میں میرے بنی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غربت ختم کر نے کی دُعا نہیں ما گی اللہ سے صرف اور صرف ایما ن و یقین اورخیر خواہی کی دُعا مانگی ہے۔ میں غریب ضرور ہوں مگر میرے سامنے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کے شب وروز کے واقعات سامنے آتے ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیا ت طیبہ میں گزرے تو دل میں ایک سکو ن اور اطمینا ن پیدا ہو تا ہے۔
غریب ہونا کوئی جُرم نہیں۔۔۔۔آج اُمت مسلمہ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کو بھول گی ہے ، عیا شی”فحاشی اور غیر کی تقلید میں اندھی ہو گئی ہے۔ کہ غیر مسلم بھی طعنہ دیتے ہیں یہ مسلما ن ہیں۔ خدا کیلئے جو خدا نے تجھے دیا ہے اُس پر شکر بجا لائو جو اللہ نے تیرے مقدر میں رزق لکھا ہے اُس پر شکر بجا لائو جو آرائش اللہ نے تجھے عنایت کی ہے اُس پر شکر بجا لائو ورنہ شاید یہ نعمت تجھ سے چھین لی جائے گی پھر تم اپنی تقدیر پر گلہ کر وگے۔