پاکستان میں ڈرون حملوں کی بغیرچوں چراں کئے پیشگی اجازت دینے کے ذمہ دار اورسات سمندر پار خودساختہ جِلاوطنی گزارنے والے سابق صدر آمر جنرل (ر) پرویز مشرف جنہوں نے ہمیشہ
کی چمچہ گری کو عبادت سمجھااوراِسی طرح جنہوں نے امریکیوں کی خوشامدکو اپنی بقاو سالمیت کا درجہ جانا اوراِن کی تلواگیری کو اپنی فاداری سے تعبیرکیا اِنہوں نے نیویارک میں ایک جلسے سے خطاب کے دوران پاکستانی قوم کے لئے حیران کردینے والا انکشاف کیا ہے کہ میرے دورِ حکومت میں صرف چار ڈرون حملے ہوئے، میں نے اپنے ہوتے ہوئے آخری دن تک ڈرون حملوں کی تعداد اِس سے زیادہ بڑھنے نہیں دی، یہ میری حب وطنی اور اپنے ہم وطنوں سے محبت کا ثبوت ہے۔
میں نے اپنے منشور ”پہلے پاکستان پھر کوئی اور کی پاسداری ” کی اور اپنی اعلیٰ حکمتِ عملی اور دانش مندی اور اپنی عسکری سوچ اور سمجھ کی بنیاد پر امریکیوں کو چار سے زیادہ ڈرون حملے نہیں کرنے دیئے اِن کا کہناتھا جبکہ آج کی اِس جمہوری حکومت نے تو حد ہی کردی ہے آج روزانہ لاتعداد ڈرون حملے ایسے ہورہے ہیں کہ جن کا شمار نہیں کیاجاسکتاہے اُنہوں نے مگرمچھ کے آنسوبہاتے ہوئے کہاکہ اِن ڈرون حملوں سے میرے ملک کے معصوم اور بے گناہ شہریوں پر بم ایسے گرائے جارہے ہیںجیسے آم کے درخت سے پکّے ہوئے آ م گرتے ہیں۔
جامن کے درخت سے جامن گرتے ہیں،آمر مسٹرمشرف نے یہ بھی انکشاف کیاکہ میں عام انتخابات سے ڈھائی ماہ قبل وطن واپس آؤں گا اور اپنے اُوپر قائم تمام مقدمات کا خندہ پیشانی سے سامنہ کروں گا ،اِن کا اِس موقع پر یہ کہنا شاید میری طرح آپ کوبھی مذاق لگے کہ ”میں پاکستان میں ہونے والے ڈرون حملوں کے خلاف ہوں ”جبکہ میری یاداشت یہ بتارہی ہے کہ ہمارے یہاں ڈرون حملوں کی اجازت بھی اِنہوں نے ہی دی تھی” مگرکیا آج یہ مضحکہ خیزنہیں لگ رہاہے کہ آمر مشرف کہہ رہے ہیں کہ یہ ڈرون حملوںکے سخت خلاف ہیںاگرآج مشرف اپنی زبانی اِس قسم کا دعویٰ اور انکشاف کررہے ہیں۔
تواِنہوں نے ظالم امریکیوں کو پہلے ڈرون حملوں کی اجازت کیوں دی تھی…؟ایسے میں ایک سوال یہ پیداہوتاہے کہ کہیں یہ آمر مشرف کی عام انتخابات سے قبل کوئی چال تو نہیںکہ یہ ایسے جذباتی جملے بول کر عوام کے دلوں پر برہم رکھناچاہ رہے ہوں اور یہ بتانے کی کوشش کررہے ہوں کہ اِن سے ماضی میں جو غلطیاں سرزد ہوئیں ہیں اِنہیں میرے پاکستانی معصوم شہری معاف کردیں اور جب میں پاکستان آکر عام انتخابات میں حصہ لوں تو مجھے ووٹ دے کر کامیاب کریںتاکہ میں اِن کے مسائل حل کروں کیوں کہ بقول اِن کے ملک میں تمام وسائل موجودہیں لیکن اچھی قیادت نہیں ہے اِن کا کہناتھا کہ اگرملک میں تبدیلی نہ آئی تو موجودہ اسٹیٹس مزید پانچ سال تک جاری رہے گا ہاں البتہ..!اِس موقع پر پرویزمشرف نے اپنے مخصوص لب ولہجے میں اتناضرور کہاکہ ڈاکٹرطاہرالقادری اور عمران خان نے عوامی توقعات پر پورااُترنے کی ضرور کوشش کی ہے۔
اَب اِس سارے منظر اور پس منظر میں یہ بات واضح طور پر نظر آتی ہے کہ جیسے سابق آمر جنرل(ر) پرویز مشرف قوم پر یہ باور کرانے کے لئے کسی مناسب حالات اور وقت کی تلاش میں سرگرداں ہیں کہ آئندہ انتخابات میں قوم نے اِن پر اعتماد کیایااِنہیں ووٹ دیایا یہ کسی بھی ذرائع سے اِنہیں دوبارہ اقتدار مل گیاتو ملک اور عوام کی رہی سہی تقدیر یہ یوںبدل کر رکھ دیں گیں کہ قوم کو ہر مسئلے سے نجات مل جائے گی یعنی آج اگر قوم کو زندگی کی ذراسی بھی آس یا اُمیدکی کوئی کرن نظر آرہی ہے تو یہ اِس سے بھی قوم کو محروم کرنے میںکوئی کسرنہیں رکھ چھوڑیں گے۔
Amerika
کیا یہ بھی سّچ ہے کہ اِن کے دورِ حکومت میں کیا صرف چار ہی ڈرون حملے ہوئے تھے جبکہ ریکارڈ پر موجود ہے کہ اِنہوںنے امریکیوں کو ایک معاہدے کے تحت ڈرون حملوںکی پیشگی اجازت دے رکھی تھی۔اگر ایسا نہیں ہے تو مسٹرآمرجنرل (ر) پرویزمشرف جی…!آپ کو سب سے پہلے عوام کی عدالت میں خود کو نہتا پیش کرناہوگا اور عوام کو اِس بات کا پورایقین دلاناہوگاکہ ڈرون حملوں کی اجازت آپ یا آپ کی حکومت کے دور میں کس نے دی تھی۔
جبکہ گزشتہ دنوںاِس کا اعتراف خود امریکی بھی کرچکے ہیں کہ ڈرون حملوں کے لئے پرویز مشرف اور اِن کی حکومت کے اراکین کے درمیان ایک معاہدہ طے پایاتھاجس کی بنیادپر امریکاکو اپنے قبائلی علاقوںمیں حملوںکی باقاعدہ طورپر اجازت دی گئی تھی اور اِس معاہدے کی رو سے کسی بھی وقت کسی بھی پاکستانی بالخصوص قبائلی علاقوں میں حملے کی صورت میں بار بار حکومتِ پاکستان یا صدرِ پاکستان سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہوگی ایک ایسا بھی معاہدہ آمر پرویزمشرف کے دورِ حکومت میں امریکیوں کے درمیان طے پایاتھا کیا اِس معاہدے کو بھی کبھی پرویزمشرف جھٹلاپائیں گے۔
جبکہ میری نظر میں ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق سابق آمر صدرجنرل (ر) پرویز مشرف کے اِس سّچ کی قلی کھل جاتی ہے جس میں بتایاگیاہے کہ پرویز مشرف کے دورِ اقتدار میں پاکستانی خودمختاری کے خلاف پہلا امریکی ڈرورن حملہ 2004 میںہوااور اِس کے بعد سے اَب تک آٹھ سالوں سے ڈرون حملوں کا سلسلہ جاری ہیںیوںاِس سارے عرصے کے دوران 339ڈرون حملے ہوچکے ہیںجن میں جہاں ممکن ہے کہ کئی شدت پسند ہلاک ہوئے ہوں تو وہیں دنیاکے کسی بھی ملک کے کسی بھی شہر کے باسیوں پر جدیدجنگی ٹیکنالوجی کے ذریعے کئے جانے والے حملوں سے بے شمار نہتے اور معصوم انسان جن میں معصوم بچے، بوڑھے ،مردو خواتین بھی شامل ہیں وہ شہیدہوچکے ہیں۔
مگریہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ اِن سانحات کی شدیدمخالفت کے باوجود بھی پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ہونے والے امریکی ڈرون حملے اپنی پوری شدت سے جاری ہیں اور آٹھ سالوں سے اِن ڈرون حملوں کوضرورت سے زیادہ استعمال کرنے والے امریکیوں کی ہٹ دھرمی ہے کہ یہ اِس سے باز ہی نہیں آرہے ہیں جبکہ اِسی تحقیقاتی رپورٹ میں اِس کا بھی اِنکشاف کیاگیاہے کہ سب سے زیادہ ڈرون حملے موجودہ حکومت کے سال 2010میں کئے گئے ہیں اور 122حملوں میں 1128افرادلقمہ اجل بنے ، سال2012 میں 45کے لگ بھگ ڈرون حملے ہوئے جن میں 336 افرادموت کی وادی میں جاسوئے اِس تحقیقاتی رپورٹ میں واضح طور پر یہ بھی بتادیاگیا ہے۔
Drone Hamla
کہ 2004 سے اب تک جو 339 ڈرون حملے ہوئے ہیں اِن میں 3400 افراد شہید ہوئے ہیں اوراِس رپورٹ میں وثوق کے ساتھ اِس کا بھی برملااظہار کیا گیا ہے کہ اعدادوشمار کہتے ہیں کہ اِن حملوں میں176معصوم بچے نشانہ بنے اور اِسی طرح اِس کا بھی انکشاف کیاگیاہے کہ ظالم کافربش انتظامیہ کے دورِ اقتدار میں52 جبکہ خود کو مسلمان کہنے والے آج کی دنیا کے سب سے بڑے دہشت گردِ اعظم اوبامہ کی صدارت میں پاکستانی مسلمانوں پر ریکارڈتوڑ398 حملے ہوئے ہیں اور اِن پر پاکستانیوں کے احتجاج امریکی صدر اوبامہ اور اِس کی انتظامیہ کے نزدیک بے معنی ہیں۔