لیجئے پاکستان میں تعینات امریکی سفیر کیمرون منٹر نے ایک برطانوی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں پاکستان کے نیٹوسپلائی کھولنے کے فیصلے اور اِس کے بعد عمران خان المعروف سونامی خان اور نوازشریف المعروف قالینی یا کاغذی الشیرکے ردعمل پر اپنامنتر پڑھتے ہوئے کچھ اِس طرح سے اظہار خیال کے ایک لمحے کے لئے کیمرون منٹر کے منہ ِ مبارک سے نکلے اِن الفاظ پر ہمیں بھی یقین نہیں آیامگر بعد میں ہم یہ سوچ کر خود ہی یقین کربیٹھے کے کچھ بھی ہے امریکی کسی سے متعلق یوں ہی بدگمانیاں پیدا نہیں کیاکرتے اِن کے کہے میں کچھ تو حقیقت ہوتی ہے تب ہی یہ کسی کی ذات سے منسلک کرکے کچھ کہنے کی جرات کرتے ہیں اور ہم میں اِن کے کہے کو جھوٹ ثابت کرنے کی ہمت ہوتی ہے تو پھر اِس کو جھوٹ ثابت کردیتے ہیں ورنہ اِدھر اُدھربغلیں ہی جھانکتے رہتے ہیں ایسا کئی مرتبہ ہمارے یہاں ہوتاآیاہے اورہمارے یہاں آئے ہوئے امریکی دباؤ کو دیکھتے ہوئے ہمیں تو یہی لگتاہے کہ شائد اِس بار بھی ہمارے یہ دونوں حضرات مسٹر عمران خان المعروف سونامی خان اور نواز شریف المعروف الشیرِ قالینی یاکاغذی ایساہی کریں گے۔
بہرحال ..!ہواکچھ یوں ہے کہ پاکستان میں تعینات امریکی سفیرکیمرون منٹر نے اپنے ایک انٹرویومیں آٹھ ماہ بعد پاکستان کی جانب سے نیٹوسپلائی کھولے جانے پر اِس کا شکریہ اداکرنے کے بجائے اِسے ناکافی قرار دیتے ہوئے برملایہ کہاہے کہ ”افغانستان میں تعینات نیٹوافواج کے لئے پاکستان کا نیٹوسپلائی کھولنے کا اقدام ناکافی ہے،پاکستان کو ابھی بہت کچھ کرناہے ،کیمرون منٹر نے کہا ہے کہ پاکستان کواپنی سرزمین پر موجود دہشتگردوں سے نمٹنے کے لئے افغان دوستوں کے ساتھ مل کر ہر صورت میں کام کرناپڑے گا،اِس حوالے سے کیمرون نے زور دے کرکہاکہ پاکستان کو حل کا حصہ بننے کے ضرورت ہے مسئلے کا نہیںاور منٹر کا یہ بھی کہنا تھاکہ ہم مانتے ہیں کہ پاکستان کی خودمختاری کو بڑے ناقابلِ تلافی خطرات لاحق ہیں مگر میں (کیمرون منٹر)یہ بتادیناچاہتاہوں کہ پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی دہشتگردکرتے ہیںجبکہ اپنے اِسی انٹرویومیں پاکستان میں تعینات امریکی سفیرکیمرون منٹر(ہر وقت پاکستان پر منترپڑھتے رہتے ہیں) نے موجودہ پاکستانی سیاست میں تہلکہ مچادینے والی ملک کی ایک پرانی اور دوسری اُبھرتی ہوئی سیاسی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف پاکستان کے سربراہوں نوازشریف اور عمران خان کا بھی تذکرہ کچھ اِس انداز وفکر سے کیاکہ جیسے کیمرون منٹر یہ بتاناچاہ رہے ہوں کہ پاکستان کے یہ دونوں سیاسی جماعتوں کے رہنماء اپنے جلسے اور جلوسوں سمیت دیگر پلیٹ فارمز پر امریکا مخالف بہت سی باتیں کرتے ہیں مگر درپردہ ایسا نہیں ہے۔
Nawaz sharif
حقیقت یہ ہے کہ یہ دونوں ہی شخصیات اصل میں پکے اور کٹرامریکی حامی ہیں جس کا برملا اظہار کیمرون منٹر نے اپنے اِسی برطانوی ادارے کو دیئے گئے انٹرویومیں یہ کہتے ہوئے کیا ہے کہ ”نواز شریف اور عمران خان دونوں نے یقین دلایاہے کہ وہ امریکاکے حامی ہیں” یعنی کیمرون منٹر نے نواز وعمران کی امریکامخالف طرم خانی کی پو ل اپنے اِس ذراسے جملے میں کھول دی ہے اَب ایسے میں دیکھنا یہ ہے کہ ہماری دونوں سیاسی اور عوامی جماعتوں کے سربراہان پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مسٹرنواز شریف اورتحریک انصاف پاکستان کے مسٹرعمران خان پاکستان میں تعینات امریکی سفیر کیمرون منٹر کے اِس جادوئی منتر کا توڑ کس طرح کرتے ہیں اور منٹر کے اِس منتر کا جواب کس انداز سے دیتے ہیں کہ یہ اپنے اِس کہے پر پشیماں ہوجائیں اور پھر کبھی نواز اور عمران کے خلاف ایسے الفاظ استعمال نہ کریں جس سے عوام کی اِن کی بنی بنائی سیاسی ساکھ اور وقار کو نقصان پہنچے۔
جیساکہ کیمرون منٹر کے اِن الفاظ کے بعد عوام میں نواز اور عمران کی سیاسی ساکھ او ر وقار شیرازہ بھی بکھیرکر دکھ دیاہے …اور اِن تمام باتوںکے علاوہ اپنے اِسی انٹرویومیں پاکستان میں تعینات امریکی سفیر کیمرون منٹر نے پاکستان میں گزشتہ کئی سالوں سے پیداہونے والے بجلی کے بحران پر اپنی سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ” کون کہتاہے کہ پاکستان میں بجلی کی کمی ہے میں کہتاہوں کہ پاکستان میں بجلی کی کمی ہرگز نہیں ہے،میرے نزدیک پاکستان میں موجودہ بجلی کے بحران کا واحد حل یہ ہے کہ صرف اچھے انتطام ، اصطلاحات اور نئے نرخوں کی ضرورت ہے ”میں ایسالگ رہاہے کہ جیسے منٹر جی یہ کہناچاہ رہے ہیں کہ اِن کی اِن ساری باتوں پر عمل کرلیاجائے تو کوئی وجہ نہیں کہ پاکستان میں بجلی کا بحران ختم نہ ہوجائے مگر شرط صرف یہ ہے کہ اِن کی اِس تجویز پر عمل کیاجائے …مگر ایساہرگز نہیں ہے کیوں کہ کیمرون منٹر کی پاکستان میں بجلی بحران کے خاتمے سے متعلق پیش کی گئی مندرجہ بالاتجویزپر عمل کی اجائے اِس پر ہم یہ کہنا چاہیں گے کہ مسٹرکیمرون منٹر کی یہ تجویز کوئی اتنی خاص بھی نہیں ہے جس پر عمل کے پاکستان میں بجلی کا بحران کم تو کیا ختم ہی کیاجاسکے بات دراصل یہ ہے کہ کیمرون منٹر نے پاکستان میں بجلی کے بحران سے متعلق اپنی جو تجویز پیش کی ہے اِس سے یہ ظاہر ہوتاہے کہ امریکا یہ قطعاََ نہیں چاہتا ہے کہ پاکستان میں بجلی کا بحران نئے توانائی کے پلانٹس کی تعمیر سے ختم ہوسکے۔
مسٹر کیمرون منٹر نے پاکستان میں بجلی کے میگاپاورپلانٹس کی تعمیر کو روکنے کے لئے پاکستان کے پرانے بجلی کے پاور پلانٹس سے متعلق اپنی ماہرانہ رائے دے کر یہ واضح کردیاہے کہ پاکستان کو کوئی ضرور ت نہیں کہ وہ ایران یا چین کے اشتراک سے اپنے یہاں بجلی کی کمی کو پوراکرنے کے لئے نئے پاور پلانٹس بنائے اور اپنے یہاں اِن ممالک کی مداخلت ہونے دے بلکہ پاکستان کو چاہئے کہ پاکستان اپنے پرانے پاورپلانٹس میں اصطلاحات لائے اور بجلی کے نظام کو ٹھیک کرنے کے لئے جس طرح یہ اِس کے نرخ ابھی بڑھارہاہے اِسی طرح روزانہ کی بنیادوں پر لوڈشیڈنگ جاری رکھے اور بجلی کے نرخوں میں بھی اندھادھنداضافہ کرتارہے جبکہ ہم اِس حال میں اِسے اپناکوئی پاور پلانٹ پاکستان میں لگانے کا وعد ہ بھی نہیں کریں گے کیوں کہ ہم یہ نہیں چاہتے ہیں کہ پاکستان میں بجلی کا بحران کم یا ختم بلکہ ہم تو یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کے سر سے یہ بحران کبھی بھی نہ ٹلے۔
power supply
پاکستان اِس بجلی کے بحران میں جکڑارہے اور امریکا سمیت ہمارے ہردلعزیز اور اپنے پڑوسی ملک بھارت کا بجلی اور دیگر حوالوں سے محتاج بنارہے اور اِس کے ساتھ ہی ہمیں یہ بھی لگتاہے کہ کیمرون منٹر کا پاکستان میں بجلی کے بحران کے حوالے سے ایک انٹرویو میں یہ کچھ کہنا مناسب نہیں لگاکہ جب پچھلے ہی دنوں ایران سے ایک خبر یہ آئی تھی کہ ایران نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کو توانائی کے بحران سے نکالنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر ایک ہزار میگاواٹ کا پاور پلانٹ لگانے اور25میگاواٹ کے کئی چھوٹے پاورپلانٹس فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے اور اِس کے ساتھ ہی ایران نے یہ اُمیدبھی ظاہر کردی تھی کہ اِن منصوبوں کے حوالوں سے پاک ایران جلد معاہدہ ہونے کی صورت میں ایران کی یہ ترجیح ہوگی کہ یہ پاکستان کو بجلی کے بحران سے جلد نجات دلانے کے خاطر اِن منصوبوں پر ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کردے گا مگر لگتا ہے کہ پاکستان میں تعینات امریکی سفیر کیمرون منٹر کو پاکستان کو یہ ا یرانی پیشکش کچھ اچھی نہ لگی ہے۔
اِسی وجہ سے کیمرون منٹر نے اپنا منتر پڑھتے ہوئے برطانوی ادارے کو اپنے انٹرویومیں حکومت پاکستان کویہ مشور ہ دے ڈالاکہ پاکستان میں بجلی کا نہ تو کوئی بحران ہے اورنہ بجلی کی کوئی کمی وغیرہ ہے بس اِس بحران سے نجات کا حل یہ ہے کہ بجلی کے نرخوں میں ہرگھنٹے، ہر دن، ہرہفتے، ہر پندرہ دن بعد،ہر ماہ اور ہر سالوں سیکڑوں فیصد اضافہ کردیاجائے تو پاکستان میں بجلی کا بحران ختم ہوسکتاہے جس پر لگاتاہے کہ ہمارے موجودہ حکمران بغیر سوچے سمجھے عمل بھی کررہے ہیں مگر اِس کے باوجودبھی ملک سے بجلی کے بحران کم توکیاختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے۔
اِسی کے ساتھ ہی اِدھر ہمارے ملک کے حکمرانوں کا یہ حال ہے کہ یہ امریکیوں کو اپنا آقا سمجھتے ہیں اور اِن کے ہر ڈکٹیشن پر عمل کرنااپنے لئے باعثِ فخرسمجھتے ہیں جیسے امریکی آشیرباد سے وزرات ِ عظمی سنبھالنے والے ہمارے سابق وزیر اعظم یوسف رضاگیلانی تھے جو اپنی حکومت بچانے میں اتنے آگے نکل چکے تھے کہ اچھے برے کی تمیز ہی ختم کربیٹھے تھے اور آج نومنتخب وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اپنے پیش روگیلانی اور اِنہی کی طرح نئے وفاقی وزیرپانی و بجلی احمدمختار بھی اپنے سینیئر راجہ پرویزاشرف اور نوید قمر کے نقشِ قدم پر چل پڑے ہیں اور سمجھ رہے ہیں کہ اپنے اپنے منصب اعلیٰ پر براہ جمارہ کر یہ جس طرح چاہیں امریکی آشیرباد کے خاطر اپنے عوام کو وعدوں کی لولی پاپ دے کر بہلاسکتے ہیں۔
Raja Pervez Ashraf
یعنی جب چاہیں عوام سے وعدہ خلافی کرکے اپنا الوسیدھاکرکے عوام کو بے وقوف بناسکتے ہیں جیساکہ وفاقی وزیرپانی و بجلی احمدمختار کی ایک اور جھوٹ نماکوشش یہ سامنے آئی ہے کہ ہم کوشش کررہے ہیںرمضان میں پورے ملک میں لوڈشیڈنگ نہ ہوخصوصاََ سحری اورافطار کے اوقات میں بجلی کی فراہمی قطعاََ متاثر نہ ہو جس سے لوڈشیڈنگ کا اندیشہ پیداہوایسے میں یہاں یہ امر توجہ طلب ہے کہ کیا واقعی ایساہی ہوگا جیساکہ ہمارے وزیرموصوف احمدمختار جی فرمارہے ہیں یا اِس کے برعکس اتناکچھ ہوجائے گا جس کا گمان بھی نہیں کیا جا سکتا ہے۔تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم