بھارت کی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ گجرات کی حکومت سنہ دو ہزار دو کے فسادات سے متعلق سو فیصدی فرضی کیس میں سماجی کارکن تیستا سیتلواڈ کو نشانہ بنا رہی ہے۔جسٹس آفتاب عالم اور جسٹس رنجنا پرکاش دیسائی پر مشتمل بنچ نے یہ ریمارکس تیستا سیتلواڈ کی ایک پٹیشن پر سماعت کے دوران دیے۔
تیستا سیتلواڈگجرات کے فسادات کے متاثرین کو انصاف دلوانے کے لیے طویل عرصے سے جدوجہد کر رہی ہیں جس کی وجہ سے وزیرِاعلی نریندر مودی کی حکومت کے ساتھ ان کی رسہ کشی جاری رہتی ہے۔گجرات کی حکومت کا الزام ہے کہ تیستا نے سنہ دو ہزار دو کے فسادات میں مارے جانے والے کچھ افراد کی لاشوں کو غیر قانونی طور پر قبریں کھدوا کر نکلوایا تھا لیکن تیستا اس الزام سے انکار کرتی ہیں۔عدالت نے کہا یہ سو فیصد فرضی کیس ہے جو درخواست گزار کو ہراساں کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ دوسرے مقدمات میں درخواست گزار کے خلاف کچھ ہوسکتا ہے لیکن اس کیس میں نہیں۔
گجرات کی حکومت نے تیستا سیتلواڈ کے خلاف کئی دیگر مقدمات بھی قائم کر رکھے ہیں جن میں ان پر گواہوں سے جھوٹی گواہی دلوانے جیسے الزامات عائد کیے گیے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ گجرات کی حکومت کو یہ کیس واپس لے لینا چاہیے۔ عدالت نے حکومت کے وکیل پردیپ گھوش کو ہدایت دی کہ وہ اس کیس کی ایف آئی آر پڑھیں، کچھ ذمہ داری دکھائیں اور اپنے موکل کو مشورہ دیں کہ اس سلسلے میں مزید کوئی کارروائی نہ کی جائے۔اس سے قبل گجرات ہائی کورٹ نے تیستا سیتلواڈ کے خلاف ایف آئی آر خارج کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
اس کیس کا تعلق سنہ دو ہزار پانچ سے ہے جب ریاست کے پنچ محل ضلع کے پندھر واڑہ میں واقع اجتماعی قبروں کو کھود کر کچھ لاشیں نکالی گئی تھیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ یہ ان لوگوں کی لاشیں تھیں جو فسادات کے دوران مارے گئے تھے لیکن حکومت نے قانونی کارروائی کے بغیر ہی انہیں چھپانے کے لیے اجتماعی قبروں میں دفنا دیا تھا تاہم پولیس اس الزام سے انکار کرتی ہے۔