انٹرنیٹ کمپنی گوگل نے ویب پر موجود نقشوں کے حوالے سے ایک نئی ٹیکنالوجی متعارف کروانے کا اعلان کیا ہے۔
گوگل پہلے سے ہی’گوگل میپس‘ کے نام سے انٹرنیٹ پر دنیا کے ڈیڑھ سو سے زائد ممالک کے نقشے فراہم کر رہا ہے اور کمپنی کا دعویٰ ہے کہ ان کی اس سروس کا استعمال ایک ارب افراد کرتے ہیں۔
تاہم حالیہ چند ماہ کے دوران گوگل میپس کے کئی اہم افسران کمپنی سے چلے گئے ہیں اور ایسی اطلاعات بھی آ رہی ہیں کہ آئندہ ہفتے ایپل اپنے پلیٹ فارم پر گوگل میپس کا استعمال بند کر دے گا۔
خبروں کے مطابق ایپل گوگل میپس کی جگہ اپنے سمارٹ فون اور ٹیبلٹ پر خود اپنی میپنگ ٹیکنالوجی متعارف کرنے والا ہے۔
Peter Birch, Google Earth Product Manager
اسی تناظر میں گوگل کے حکام نے بدھ کو امریکہ کے شہر سان فرانسسکو میں نئی نقشہ ٹیکنالوجی کا مظاہرہ کیا۔ تاہم گوگل کے حکام نے ایپل کی جانب سے کسی ممکنہ چیلنج پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ ایپل ان کا اہم اتحادی ہے۔
نئے گوگل میپ میں تھری ڈی فیچرز ہیں اور ساتھ ہی سٹریٹ ویو کو مزید بہتر بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سمارٹ فونز کے لیے بغیر انٹرنیٹ استعمال کیے ان نقشوں تک رسائی کی سہولت بھی دی گئی ہے۔
گوگل میں انجینئرنگ کے نائب صدر برائن میكلیڈن نے کہا ہے کہ ’یہ صرف گھر کا راستہ تلاش کرنے کی ٹیکنالوجی نہیں ہے‘۔
گوگل امیجري نامی اس نئی ٹیکنالوجی کو اب تک کی سب سے بہتر کوشش کہا جا رہا ہے۔
گوگل نے نقشوں کے اس نئے نظام کی ترقی کے لیے طیاروں کا ایک مکمل بیڑا کرائے پر لیا تھا۔
Ng zooms in to Paris on panoramic Google Maps
گوگل میپس کے پروگرام منیجر پیٹر برچ نے کہا کہ وہ ایک جادوئی چیز بنا رہے ہیں اور انہوں نے اس کا موازنہ سپرمین سے کیا۔ انہوں نے کہا،’یہ تقریباً ایسا ہے کہ آپ ایک ذاتی ہیلی کاپٹر میں شہر کے اوپر چکر لگا رہے ہوں‘۔