دنیا کے دس امیر ترین لوگوں میں سے دو کا تعلق بھارت سے ہے لکشمی متل نیٹ ورتھ اکتیس اشاریہ ایک بلین ڈالر اور میکش امبانی ستائیس بلین ڈالر ان کے علاوہ بھی چند نام اور ہیں جن کا شمار دنیا کے امیر ترین لوگوں میں ہوتا ہے جیسے ،رتن ٹاٹا، وجے مالیا، انیل ا مبانی، اور چندا کوچھار انکا کا تعلق بھی بھارت سے ہی ہے یقینا یہ بھارت کے لیئے باعث فخر ہے کہ بھارتی لوگوں کا شمار دنیا کے امیر ترین لوگوں میں ہوتا ہے اس کے علاوہ بھارت کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے جسکی آبادی تقریبا ایک ارب بیس کروڑ ہے لیکن ان میں سے تقریباً چالیس کروڑافراد ایسے ہیںجو غربت کی لیکر سے بھی نیچے کی سطح پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیںاتنا ہی نہیں بلکہ ایک تحقیق کے مطابق بھارت کا شمار دنیا کے چند اُن ممالک میں ہوتا ہے جہاں بھوک اور غربت سے مرنے والے لوگوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے جس ملک میں دنیا کے امیر ترین لوگ رہتے ہوں اور اسی ملک کے کرڑورں لوگ بھوک ، غربت، بے روزگاری ،اور مفلسی سے مر رہے ہوں اور یہاں تک کے غربت سے تنگ عورتیں اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیئے اپنی عصمت تک بیچنے پر مجبور ہوں۔۔ کیا یہ بھارت کے لیئے شرم کا مقام نہیں ؟ اور کیا یہی ہے وہ بھارت جسے انڈین مہان بھارت کہتے ہیں؟ اس سے بھارتیوں کی فطرت کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ وہ کتنے خود غرض ، مفاد پرست اور موقع پرست لوگ ہیںجو خود ایک دوسرے کے لیئے مخلص نہیں ہو سکتے وہ کسی دوسرے ملک کے لیئے مخلص کیسے ہو سکتے ہیں۔ پاکستان کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ بھارت کے ساتھ اچھے اور بے لوث تعلقات قائم کیئے جائیں لیکن بھار ت ہے کہ وہ اپنی خصلت دکھانے سے بعض نہیںآتا آئے دن پاکستان کے اوپر بلا جواز الزام تراشی کرنے اور پاکستان کو دنیا میں بدنام کرنے کے بہانے تلاش کرنے میں رہتا ہے لیکن دنیا کے سامنے ہمیشہ یہ ظاہر کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ بھارت پاکستان کابہترین دوست ہے اور پاکستان کی بہتری اور ترقی کے لیئے ہمیشہ ہمار ا تعاون جاری رہے گا۔
لیکن بھارت جو سلوک پاکستان کے ساتھ کر رہا ہے ایسا کوئی دشمنوں کے ساتھ بھی نہیں کرتا اپنے آپ کو مہان کہلوانے والا بھارت اپنے ہمسائے ملک کے ساتھ جیسی ہمسایہ گیری نبھا رہا ہے وہ ورلڈ واٹر چیف کوآرڈنیٹیر کی اس رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کیونکہ انڈس واٹر کونسل کے چیر مین او رورلڈ واٹر کونسل کے چیف کو آ رڈنیٹیرنے خبردار کیا ہے کہ بھارت چناب ،جہلم ،سندھ اور اس کے معاون ندی نالوں کا پانی اپنی حدود میں روک کر پاکستان میں پانی کا قحط پیدا کرنے میں لگا ہواہے اور اس منصوبے کو جلد سے جلد نماٹنے کے لیئے ڈبل شفٹوں میں دن رات کام ہورہا ہے اور دسمبر2013ء تک چھوٹے بڑے تقریباً سترہ ڈیم تیا ر ہوجائیں گئے اور جب یہ تما م ڈیم تعمیر ہوجائیں گئے پھر پاکستان کو ایک قطرہ پانی بھی نہیں ملے گاکیونکہ بھارت دریائے جہلم اور چناب کا پانی بھی اپنے ستعمال میں لے آئے گا پاکستان کا تقریباً 80% ا نحصار زراعت پر ہے جب پاکستان کو پانی ہی نہیں میسر ہوگا تو پھر کھیتی باڑی کیسے ممکن ہوگی اس سے بھارت کی ہٹ دھرمی اور بے حسی واضہح ہوتی ہے کہ بھارت پاکستان میں پانی کی قلت پیدا کرکے سرسبز اور شاداب پاکستان کو ریگستان بنا ناچاہتا ہے ۔بھارت نے اپنی مکارانہ پالیسوں اور وعدہ خلافیوں میں اپنے گرو امریکہ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے دسمبر2011میں بھارت نے پاکستان کے ساتھ یہ معاہدہ کیا تھا کہ کم از کم پانچ سال تک دونوں ممالک اپنے ایٹمی صلاحیت میں مزید اضافہ نہیں کریںگئے لیکن معاہدے کے چند روز بعد ہی بھارت نے اپنی ڈنڈی مارنے والی خصلت دکھائی اور روس سے ایک جدید ایٹمی آبدوز نرپا ِ خرید کر پاکستان کے ساتھ کیئے ہوئے معاہدے کی دھجیاں اڑا دیںاور اس منافقا نہ ڈیل کے بارے میں پاکستان کو آگاہ تک نہیںکیا گیا۔ بھارت اپنا جتنا پیسہ عسکری قوت کو بڑھانے میں خرچ کر رہا ہے اگر وہ اس پیسہ کا ایک چوتھائی حصہ بھی ان چالیس کروڑ افراد پر خرچ کرے جو بھوک ، بے بسی اورمفلسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں تو ان میںبہتری لائی جاسکتی ہے اور ایسا تب مکمن ہو سکے گا جب بھارت اپنے اند رکا بڑھتا ہو ا جنگی جنون ختم کر دے گا۔
ہر ملک عورت کو عزت کا مقام دیتا ہے اور ہر معاشرے میںعورت کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔ آ ج ا یکسیوں صدی میں عورت اور مرد کو برابری کی اہمیت حاصل ہے لیکن بھارت کے چند علاقوں میںآج بھی عورت اپنے بنیادی حقوق حاصل کرنے سے محروم ہے بھارت میں آج بھی مرد اپنی بیوی کو پائوں کی جوتی سمجھتاہے اور عورت کو ودوا یعنی بیوہ ہونے کے بعد موت سے بھی بد تر زندگی گزارناپڑتی ہے ان دنوں انڈیا کے ٹی وی چینل پر ڈرامہ دکھایا جارہاہے جس میں بھارت کے ایک ایسے گائوں کی کہانی پیش کی گئی ہے جس گائوں کے مرد عورت سے نفرت کرتے ہیں اور مردوں سے پیار یعنی ہم جنس پرست ہیں اس ڈرامے میں عورت کی عزت کو اسطرح پامال کیا گیا ہے کہ تین سگئے بھائیوں کی ایک ہی عورت سے شادی کروا دی جاتی ہے جسے اپنے تینوں خاوندوں کیساتھ تعلقات رکھنے ہوتے ہیں یہ عورت سے نفرت کی انتہا ہے یہاں تک کہ اگر گائو ں میںکوئی عورت پیٹ سے ہے تو اسکو شہر لے جاکر اسکا الٹرا سائونڈ کروایا جاتا ہے اور یہ پتہ کیا جاتا ہے کہ پیدا ہونے والا بچہ ،لڑکا ہے یا لڑکی اور اگر لڑکا ہے تووہ عورت بچہ پیدا کرسکتی ہے اگر لڑکی ہے تو اسکا پچہ ضائع کردیا جاتاہے یہ بھارت کے ایک گائوں کی سچی کہانی ہے جسے ڈرامے کے زریعے بھارت میں عورت پر ہونے والے ظُلم کو لوگوں کے سامنے پیش کیا جارہا ہے لیکن حقیقتاً بھارت ہی میں یہ سب کچھ ہورہاہے۔جس ملک میں آج بھی بیٹی کا پیدا ہونا گناہ سمجھا جاتاہے اور بیٹیوں کو پیدا ہونے سے پہلے ہی قتل کر دیا جاتے ہے۔
بھارت فطرتاً ایک خود غرض ،موقع پرست، مفادپرست،مکا ر اور جنگی جنون رکھنے والا ملک ہے اس لیئے بھارت کے ساتھ چاہے ہماری دوستی ہو یا دشمنی ہر قدم پھونک پھونک کر رکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ کب ڈس لے گا اس کا کوئی بھروسہ نہیں ہے۔بھارت کی مکارانہ سوچ کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ تجارتی روابط بڑھانے ، ہمسایہ گیری ، اور دوستی کا چکما دے کر پاکستان کو ایٹمی صلاحیتوں میں اضافہ نہ کر نے کے لیئے قائل کرنے کی کوششوں میں لگا ہواجبکہ بھارت خود ہر سال اپنے دفاعی بجٹ میں دُگنا اضافہ کررہاہے اور آئے دن روس ، اسر ا ئیل ، امریکہ اور دوسرے ممالک کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کی خریدو فروخت میں مصروف ہے ۔بھارت کی منافقانہ سوچ اور مکارانہ پالیسوں کے بارے میں بھارت کے لیئے یہ کہنا غلط نہیںہوگا کہ ہاتھی کے دانت کھانے کے او ر د کھانے کے اور،،،