کساد بازاری کا اثر ہالی وڈ پر بھی پڑا ہے اور اب اداکاروں کو پہلے جیسے پہسے نہیں ملتے ہیں
ہالی وڈ کے معرف ادا کار بریڈ پٹ کا کا کہنا ہے کہ اب وہ دن ہوا ہوئے جب ہالی وڈ کے اداکاروں کو لاکھوں ڈالر کی موٹی رقم ملا کرتی تھی۔
بریڈ پٹ کا شمار ہالی وڈ کے مہنگے ترین اداکاروں میں ہوتا ہے جو ایک فلم کے لیے لاکھوں ڈالر لیا کرتے ہیں۔
ان سے جب پوچھا گیا کہ کیا اب بھی یہ ممکن ہے کہ فلم سٹار کو ایک فلم کے لیے ایک کروڑ ڈالر تک کی قیمت ادا کی جاتی ہو تو انہوں نے ہنستے ہوئے جواب دیا وہ چیز اب ختم ہوچکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سچ مانیے تو وہ حساب کتاب اب کام نہیں کرتا، آج کل وہ معاہدے نہیں ہوتے ہیں۔
حال ہی میں فوربز میگزین نے دو ہزار بارہ کی جو فہرست جاری کی تھی اس میں ٹام کروز سالانہ سات کروڑ پانچ لاکھ ڈالر کی کمائی کے ساتھ سرفہرست تھے۔
جبکہ بریڈ پٹ نے دو کروڑ پانچ لاکھ ڈالر کمائے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ ویسے عومی طور پر ہالی وڈ کا یہ دلچسپ اور اچھا وقت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت سے سٹوڈیوز کو کساد بازاری کی وجہ سے چیلنجز کا سامنا رہا ہے اور ساتھ ہی وہ دوسری بڑی چیزوں کے لیے بھی قسمت آزمائی کرتے رہے ہیں۔ اس سب کے ساتھ ہی دلچسپ فلم سازوں کے لیے ایک نیا خلا بھی پیدا ہوتا رہا ہے۔
بریڈ پٹ حالیہ کچھ برسوں میں طرح طرح کے کردار کرتے رہے ہیں جن میں اگر وہ کسی کردار کے لیے آسکر کے لیے نامزد ہوئے تو بعض بچوں کے لیے اینیمیٹیڈ فلم یا پھر کرائم تھرلرز بھی ہیں۔
ان کا کہنا ہے اگر آپ کردار پہ کردار کرتے رہیں گے تو پھر آپ کو دوسروں کی طرح مالی توازن بھی قائم رکھنا پڑیگا۔
لیکن اداکاروں کے پاس لاکھوں ڈالر کمانے کے دوسرے ذرائع بھی ہیں۔ مثلا یہ کہ فلم کے لیے فیس کم لیں اور فلم کی کمائی میں سے کچھ حصہ اپنے لیے مختص کر لیں۔
لیکن یہ طریقہ کار تبھی کارگر ثابت ہوسکتا ہے جب فلم اچھا بزنس کر سکے۔
ادا کار جوڈ لا کہتے ہیں کہ انہوں نے کبھی بھی دو کروڑ یا ڈیڑھ کروڑ ڈالر کی فیس طلب نہیں کی اور وہ اس فارمولے پر بھی عمل کر چکے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں انہوں بعض مصلحتوں کے پیش نظر فیس کا مطالبہ کیا تھا تاہم اب وہ ایسا نہیں کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کچھ فلمیں ہی ایسی تھیں کہ ان سے دور ہٹنا تھا تو ان سے پیسوں کے مطالبے میں اضافہ کرتے رہنا پڑا تاکہ وہ یہ کہہ کر خود ہی پیچھا چھوڑ دیں کہ وہ اتنا پیسہ نہیں دے سکتے۔