ہمیں ایک بات بتائیں

Parlement

Parlement

ہم ایک بات بتائیں دنیا کے اہلِ دانش کے نزدیک اُصول کمرے کی آرائش و زیبائش کی بجائے عمل کے لئے ہوتے ہیں اور یہ بھی حقیقت ہے کہ اِس جدید ایکسیویں صدی میں ایسے بھی لوگ کثرت سے موجود ہیں جو اپنے اُصولوں کو پختہ ہونے کا موقع نہیں دیتے ہیں لانگ فیلو کہتاہے کہ ایسے لوگوں کی مثال اُن بچوں کی سی ہے جو پھولوں کو زمین میں بوتے ہیں اوربار بار اِنہیں اُکھاڑ کر دیکھتے ہیں کہ وہ اُگ بھی رہے ہیں یا نہیں…آج بدقسمتی سے ایسے ہی لوگوں کے ہاتھوں دنیااور ہمارے ملک کی باگ دوڑ آگئی ہے جبکہ اِسی دنیامیں بہت کم لوگ ایسے بھی موجود ہیں جن کی عادت میں اُصولوں کی پاسداری کرنالازم و ملزوم ہوگیاہے اور یہ اپنے اُصولوں کے معاملے میں چٹان کی طرح ڈٹ جاتے ہیں اور اِن کا یہی عمل آج اِن کی کامیابی اور ملک و معاشرے کی ترقی و خوشحالی کا ضامن ہے جبکہ رابرٹ ہیگر کا خیال یہ ہے کہ کسی بھی تہذیب یافتہ معاشرے میں اکثریت اُن عام لوگوں کی بھی ہوتی ہے جو اُصولوں کو نظریات بنانے کی بجائے اپنے خودساختہ نظریات کے اُصول بنالیتے ہیں جو لامحالہ کسی بھی ملک اور معاشرے میں بگاڑ کا بھی بڑا سبب ہوتے ہیںایسے لوگوں سے متعلق سرایڈمنڈ ہیلری یہ کہتاہے کہ وہ لوگ جو فطر ت کے اُصولوں سے روگردانی کرتے ہیں اور فطرت کے اُصولوں کو نظریات بنانے کی بجائے اپنے خود ساختہ نظریات کے اُصول بنالیتے ہیں اِن کی مثال کسی بھی معاشرے میں ایسی ہی ہے جیسے کسی وحشی کے لئے اچھے تہذیبی اُصولوں میں کوئی کشش نہیں ہوتی ایسے ہی لوگ تو وحشی کی مانند ہوتے ہیںجو فطرت کے اُصولوں کے برخلاف قانون بنالیتے ہیںاور اِن کی پاسداری میں بُرے کاموں میں پڑکر اپنی شخصیت اور معاشرے کی یونیٹی کو مسخ کردیتے ہیں اور جب یہ لوگ دنیاسے کوچ کرجاتے ہیں تو اِنہیںقبر میں اُتارتے وقت لوگ لاوارث تصورکرتے ہیں۔ اَب ہمیں اِس موقع پریہ کہنے دیجئے کہ اِس میں کوئی شک نہیں کہ آج ہماری دنیااِن لوگوں سے بھری پڑی ہے جو فطرت کے اُصولوں اور معاشرتی قوانین کی دھجیاں بکھیرنا اور اِن کو مسخ کرنااپنے لئے قابلِ فخر کارنامہ تصورکرتے ہیں اور اپنی سوسائٹی میں دولت مند ہونے کی وجہ سے قابلِ احترام تو ضرورسمجھے جاتے ہیں حالانکہ یہی لوگ اپنے ملک اور معاشرے میںسب سے بڑے اُصول (قانون )شکن ہوتے ہیں۔  ہمارے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے دُہری شہریت کے حامل افراد کے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائدکرنے کا جو فیصلہ کیاہے ہم سمجھتے ہیں کہ اِس کا یہ فیصلہ ہر لحاظ سے قابلِ احترام اور لائق ستائش ہے بات یہیں ختم نہیں ہوگئی ہے بلکہ اِس فیصلے پر سختی سے عمل درآمدکرانے کے لئے الیکش کمیشن نے تمام ریٹرنگ افسروں کو ہدایات جاری کردیں ہیںاور اِن کو اِس بات کا بھی سختی سے پابند بنایاہے کہ فیصلے کا اطلاق ہر حال میں آئندہ سینیٹ انتخابات سے کیاجائے اور  اِس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے یہ اُمیدبھی ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ اِس آئینی حکم کا اطلاق پہلی مرتبہ خیبر پختونخواہ میں سینیٹ کے ضمنی انتخابات پر کیاجائے یعنی الیکشن کمیشن نے دہری شہریت کے حامل افراد کے انتخابات میں حصہ لینے پرپابندی عائد کرنے کا جو آئینی حق استعمال کیاہے اِس کا اطلاق موجودہ ارکان اسمبلی پر بھی ہوگا جس کے بعد موجودہ اراکین اسمبلی میں کھلبلی پیداہوگئی ہے اور وہ اِس مخمصے میں شکار نظرآتے ہیں کہ اَب اِن کا کیابنے گا…؟اور اِن کی حیثیت کیا رہ جائے گی…؟ہم سمجھتے ہیں کہ اِس حوالے سے الیکشن کمیشن کو اِس پوائنٹ کی بھی وضاحت کردینی چاہئے تاکہ ایسے اراکین اسمبلی و سینیٹ جو دُہری شہریت کے حامل ہیں اُنہیں اطمینان قلب حاصل ہواور یہ اپنی ذمہ داریاں معمول کے مطابق نبھا سکیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اِس فیصلے سے جہاں ملک میں ایک محب وطن افراد پر مشتمل اسمبلیاں اور سینیٹ شکیل پاسکے گا تو وہیں ہماری عوام کو بھی اپنے ایسے محب وطن اراکین اسمبلی کے چناؤ میں بھی کافی معاونت مل پائی گی جو ملک کی سلامتی و خودمختاری کے خاطر خود کو پیش پیش رکھتے ہیں اور ایسے اراکین اسمبلی سے نجات مل جائے گی جو بیرون ملک رہ کر اغیار کے ہاتھوں اپنے ملک کو بچتے ہیں اور اپنے ملک کے استحکام اور اِس کے مفادات کو بالائے طاق رکھ کر دوسروں کے مفادات کا احترام کرنے میں وہ کچھ کرجاتے ہیں جن کا تصور بھی نہیں کیاجاسکتاہے۔ہم یہ سمجھتے ہیں کہ الیکشن کمیشن نے آج جس اُصول کی بنیاد رکھی ہے اَ ب اِس پر قائم رہنااور اِس کی سختی سے پاسداری کرنااورکرانابھی اِس کی ہی ذمہ داری ہے اور اگر الیکشن کمیشن اپنے بنائے ہوئے اِس اچھے اُصول پر بھی عمل درآمدخود نہیں کراسکتاہے تو پھر اِسے ایساکوئی اُصول بناناہی نہیں چاہئے جس سے اچھے بھلے چلتے نظام میں خلل واقع ہو۔لہذایہاںآج ضرورت اِس امر کی ہے کہ ہمارے وہ اراکین پارلیمنٹ جو موجودہ اسمبلیوں میں دُہری شہریت کے حامل ہیں اِنہیں یہ بات سوچنی چاہے کہ یہ خود کو اِس قانون کو حصہ سمجھیںاوراپنے تئیںرکُن اسمبلی کی حیثیت سے مستعفی ہوجائیں ہم سمجھتے ہیں کہ اِن کے اِس عمل سے ملک میں ایک نئی تاریخ رقم ہوگی اور ایسے اُصول کی بنیاد اور مضبوط اور پائیدار ہوجائے گی جس سے آئندہ ملک میں خالص محب وطن پاکستانیوں پر مشتمل پارلیمنٹ تشکیل پائے گی اور اِس طرح الیکشن کمیشن کے اِس فیصلے سے ہمارے ملک اور عوام کو اُن دہری شہریت کے حامل افراد سے بھی نجات مل جائے گی جو دیارِ غیر سے آکر ہمارے ملک پر حکمرانی کرتے ہیں اور اپنے اُلٹے سیدھے فیصلوں اور اقدامات سے ہمارے ملک کے غریب و مفلوک الحال ساڑھے اٹھارہ کروڑ عوام کی قسمت کا فیصلہ کرتے ہیں اور اپنے آقاؤں سے ڈکٹیشن لے کر ملک کی معیشت اور استحکام کا بیڑاغرق کرنااور اغیار کے ایجنڈوں پر عمل کرنااورکرانااپنے ایمان اور دھرم کا حصہ تصورکرتے ہیں ۔اِس موقع پر ہم ایک بار پھر یہی کہیں گے کہ ساری قوم کو الیکشن کمیشن کے اِس فیصلے کی بھر پور طریقے سے ہر سطح پر حمایت کرنی چاہئے اور اِسے اِس بات کا بھی پابندبنانے کے لئے آواز اٹھانی چاہئے کہ الیکشن کمیشن نے دہری شہریت کے حوالے سے جو اُصول بنالیاہے اَب اِسے کسی مصالحت یا دباؤ میں آکر مسخ نہ کیاجائے یہ ہی وہ بات ہے جوہم الیکشن کمیشن اور اپنے قارئین کو بتاناچاہتے تھے۔
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظمazamazimazam@gmail.com