ہمارے ملک پاکستان میں بجلی، گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی صورت میں آنے والا توانائی کا بحران ہو یا آٹے، چینی، دال ، چاول اور گھی کی شکل میں ہونے والی اجناس کی قلت اِن تمام معاملات میں سب سے بڑی وجہ ایک رپورٹ کے مطابق یہ سامنے آئی ہے کہ 1998سے2011تک کے تیرہ برسوں کے دوران پاکستان کی آبادی 46.9فیصداضافے کے ساتھ13کروڑ 8لاکھ 57ہزار 717سے بڑھ کر19کروڑ22لاکھ 88ہزار 944ہوگئی ہے جبکہ خانہ شماری فہرست 2011کے مطابق اِس مد میں اضافہ 50.4فیصدرہاہے اور اِسی کے ساتھ ہی اطلاع یہ بھی ہے کہ اِس دوران ایک طرف بلوچستان کی آبادی میں تیزترین اور دوسری جانب پنجاب میں سست ترین اضافہ ہواہے آج یوں پاکستان کی کل آبادی 19کروڑ22لاکھ 88ہزار 944ہو گئی ہے۔
جبکہ آج ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ ہمارے یہاں جتنے بھی بحران کسی بھی صورت میں پیداہورہے ہیں اِس میں ہمارے حکمرانوں کی فرسودہ منصوبہ بندیوں اور ناقص حکمتِ عملی کا بھی بڑاعمل دخل ہے جن سے نبردآزماہونے کے لئے اِنہوں نے ایسی کوئی بھی پائیدار حکمتِ عملی اور پالیسی مرتب نہیںکی ہے کہ جو ملک میں آنے والے کسی بھی بحران کو ختم نہیں تو کم ازکم کچھ عرصے کے لئے روک ہی سکے اور اوپر سے جب ہمارے ملک کے کچھ ذمہ دار افراد دیدہ و دانستہ طور پر ایسے کام کرنے لگیں جس سے ایک طرف اِن کی ملک اور قوم سے ہمدردی کا چہرہ سامنے ہو تو دوسری جانب اِن کے کچھ ایسے فعل شنیع بھی ہوں جس کے لئے دنیا کا کوئی بھی مہذب معاشرہ اجازت نہیں دیتاہے تو پھر ایساتو ہوتاہی ہے جیسا ہو رہا ہے یعنی بحران سراٹھارہے ہیں اور مسائل بڑھتے ہی جارہے ہیںاور حکمران اپنی مصالحت پسندی اور کچھ نادیدہ قوتوں کے ہاتھ مجبور ہیں کہ یہ عوام کے لئے سوائے خالی وعدوں اور دعووں کے کچھ نہیں کرپارہے ہیں اپنے اِن ہی وعدوں اور دعووں کی بنیاد پر ہمارے موجودہ حکمران تو چار سال گزار چکے ہیں اور باقی کے ایک سال کے لئے بھی اپنے وعدوں اور دعووں کا ہی سہارالئے ہوئے دکھائی دیتے ہیںاورایسے میں ہمارے ملک کے وہ افراد اور پارٹیاںجنہیں کچھ کرناچاہئے تھاوہ بھی اپنی سیاسی مصالحت پسندی اور اپنے کچھ ایسے فعلِ شنیع کے باعث کچھ نہیں کرپارہے ہیں جن میں سر فہرست نواز شریف اور اِن کی پارٹی شامل ہے۔
ہم اِس سے زیادہ نواز شریف اور اِن کی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کی بالخصوص پنجاب اور بالعموم سارے ملک سے بجلی کی لوڈشیڈنگ سمیت کرپشن ، چوری ولوٹ مار اور اقرباپروی کے خاتمے کے خلاف چلائی جانے والی تحریک سے متعلق سوائے اِ س کے اورکچھ نہیں کہہ سکتے ہیں کہ یار موجودہ حکومت کے چار سالہ دورِاقتدار سے متعلق تمہارے جتنے بھی منفی انکشافات ، تجزیئے اور تبصرے اور تمہاری اور دوسری باقی باتیں اپنی جگہہ کسی حد تک ضرور ٹھیک ہوسکتیں ہیں مگر تم پہلے تو اِس کی وضاحت کردو کہ تم نے لیاقت جتوئی کے گاوں میں اپنے جلسے میں کنڈالگاکر چوری کی جو بجلی استعمال کی ہے اِس میں کتنی سچائی ہے تو پھر پنجاب میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے خلاف اپنا کوئی کردار اداکرنا غالباً ایسے ہی لوگوں سے متعلق کہا جاتا ہے کہ ہر روز اپنا چہرہ آئینے میں دیکھا کرو اگر بری صورت ہے تو براکام نہ کروتاکہ برائیاں جمع نہ ہوں اگر اچھی صورت ہے تو اِسے براکام کرکے خراب نہ کرو کیوں کہ برائی ، برائی ہوتی ہے چاہئے جتنی بڑ ی یا جتنی چھوٹی ہی کیوں نہ ہویہ بات ہے سمجھنے والوں اور اللہ سے ڈرتے رہنے والوں کے لئے جو یہ سمجھتے ہیں کہ اِنہیں ایک نہ ایک روز اپنے اعمالوں کے ساتھ اپنے خالق و مالک اللہ رب العزت کے سامنے حاضر ہونا ہے جہاں اِن کے اچھے اعمال ہی اِ ن کا ساتھ دیں گے اور وہی اِنہیں اپنے رب کے کرم ِ خاص سے اس مقام کا حقدار ٹھیرادیں گے جسے دینے کا اللہ نے اپنے بندوں سے کھلاوعدہ کررکھاہے بیشک میرا رب خالق مطلق ہے وہ ہر چیز پر قادر ہے و ہ نقطہ نواز ہی تو ہے تبھی تو غفورالرحیم بھی ہے تووہیں قہار وجبار بھی ہے جب پکڑتا ہے تو کوئی اِس کی پکڑسے چھوٹ نہیں سکتا۔
یہ بات بھی ہمیں اپنی زندگیوں میں اپنے ذہنوں میں اچھی طرح سے رکھنی چاہئے کہ ہم اپنی آخروی زندگی کو سنوارنے کے لئے برے کاموں سے کس طرح سے بچیں ۔اور ہمشیہ نیک اعمال کرنے کی سعی میں متحرک رہیں اور گناہ اِس امید پر نہ کریں کہ وہ غفورالرحیم ہے بلکہ یہ بھی یادرکھیں کہ وہ قہاروجبار بھی ہے جیساکہ ایک نجی ٹی وی کے مطابق خبریہ ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ اور ملک کے سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے لیاقت جتوئی کے گاوں میں ہونے والے جلسے کے دوران چوری کی بجلی استعمال کی گئی اور اِس کے ساتھ ہی ٹی وی نے یہ دعوی بھی کیاہے کہ جلسے کے لئے بجلی کی مین لائن سے کنڈا لگایا گیا اور جلسے کے بعد کنڈا نکال لیاگیا اِس پر کنڈا نکالنے والے افراد کا کہا ہے کہ بجلی چوری نہیں کی بلکہ میڑ لگاکرحاصل کی گئی تھی۔
اگرچہ اِس خبر کی وضاحت اب تک نہ تو میاں نواز شریف کی جانب سے آسکی ہے اور نہ ہی اِن کی پارٹی کے کسی ذمہ دار نے اِس سے متعلق اپنی کسی قسم کی صفائی پیش کی ہے اب اِس پر کیا یہ سمجھاجائے کہ یہ وہی نوازشریف اور اِن کی جماعت ہے جو صوبہ پنجاب میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف تو اپنی بھر پور احتجاجی تحریک چلانے میں پیش پیش ہیں اور یہ اِس بات کا تہہ بھی کرچکے ہیں کہ یہ پنجاب سے بجلی کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کراکے ہی دم لیں گیں چاہئے اِس کے لئے کچھ بھی کرناپڑے تو یہ متاثرین لوڈ شیڈنگ کے لئے کریں گے۔ اِن کے اِس عزم کے ساتھ ہی لوڈشیڈنگ کے خلاف پنجاب کے کئی شہروں میں ہڑتالوں،پرتشدد مظاہروں توڑ پھوڑ اور بجلی کے دفاتر پر حملوں کا سلسلہ جاری ہوگیاہے جو اِن سطور کے رقم کرنے تک جاری ہیں۔
اِس ساری صورت حال میں اب یہاں سوا ل یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نواز شریف اور اِن کی جماعت نے پنجاب سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا جو بیڑا اپنے کاندھوں پر اٹھا لیا ہے کیا یہ لوگ جو خود اپنے جلسوں اور دوسری تقریبات میں کنڈا لگا کر چوری کی بجلی استعمال کرتے ہیں یا کرتے ہوں گے کیا یہ بجلی چور بالخصوص پنجاب اور بالعموم سارے ملک سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لئے اپنا کردار کیا پیش کرسکتے ہیں جو ایک طرف تو خود کنڈ الگا کر چوری کی بجلی استعمال کرتے ہیں تو دوسری جانب عوام کے سامنے اپنا یہ فعل شنیع کرکے اپنی ایسی مثال پیش کرتے ہیں اور اِنہیں یہ بھی ترغیب دے رہے ہیں کہ اگر بجلی یا کوئی اور چیزاس طرح حاصل نہ ہوسکے تو اِس طرح سے غیر قانونی طور پر بھی حاصل کرناہوتو کرلیں جو اِن کا حق ہے۔
دوسری جانب راقم الحرف میاں نواز شریف اور اِن کی پارٹی پی ایم ایل ن سے اِس بات کی بھی وضاحت چاہتاہے جس کا اظہار جامعہ نعیمیہ میں مفتی محمد حسین نعیمی کی برسی کے موقع پر منعقدہ سیمنیار سے خطاب کرتے ہوئے آپ نے کچھ یوں کیا تھا کہ ہمیں ذاتی اقتدار سے کوئی غرض نہیں بلکہ ہم پاکستان کے ایجنڈے کو آگے بڑھاناچاہتے ہیں دوری والے تو ایک ٹیلیفون کال پر لیٹ جاتے ہیں لیکن ہم واسکٹ پہن کر کھڑے رہتے ہیں عوام سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں آصف زرداری، یوسف رضاگیلانی نے 4سال میں کیاکام کئے ہیں قوم کو اِس غفلت کا ضرور حساب لیناچاہئے جس ملک میں بجلی کی بنیادی سہولت میسر نہیں ہوگی جی ہاں نواز شریف صاحب جہاں جتنی بھی بجلی میسر ہواِس پر بھی جب آپ جیسے ملک اور قوم کے ہمدرد جب اپنے جلسوں میں خود ہی کنڈا لگا کر بجلی استعمال کررہے ہوں تو پھر یقینی طور پر اِس ملک کی معیشت بھلاکیا ترقی کرے گی۔ اور آپ جناب نواز شریف صاحب ایک زرداری اور گیلانی کے چار سالہ لولے لنگڑے دورِ جمہوریت کی کیا بات کررہے ہیں آپ بتائیں آپ نے اپنے دورِ حکومت میں ملک کے مفلوک الحال عوام کے کتنے مسائل کا مداوا کر دیا تھا آپ تو اچھے تھے اور عوام نے آپ پراس اپنے مسائل کے حل کے لئے اپنا بھر پور اعتماد کیا تھا۔
اس وقت تو آپ بھی عوام کو مطمئن نہ کرکسے تھے آج آپ زرداری اور گیلانی کی کیا بات کرتے ہیں یہ تو پہلے بھی ایسے ہی تھے اور آج بھی ویسے سے ہی ہیںاِن کی بات نہ کیاکریں خود کو ٹھیک کریں اور اپنی وہ ذمہ داری اداکریں جس کے لئے عوام نے بطور اپوزیشن آپ پر اپنا اعتماد کیا ہے اور کوئی ایسی چھوٹی موٹی بجلی کنڈے سے حاصل کرنے جیسی غلطی بھی بھولے سے نہ کریں جس کا بتنگڑ بن جائے اور آپ کی اپنی سیاسی اور سماجی خدمات پر کوئی آنچ آجائے اور آپ آئندہ انتخابات سے قبل تنقیدوں کی زد میں آکر اپنا اور اپنی پارٹی کا وقار مجروح کرادیں ۔ یا اِس پر قائم رہیں جیساچل رہاہے سب ٹھیک ہے اور اپنی واسکٹ کو سامنے رکھتے ہوئے اندر ہی اندر اپنی انتخابی حکمتِ عملی مرتب کرتے رہیں تاکہ عوام ایک آخری موقع آپ کو بھی دے کرآپ کے بھی اقتداری اور سیاسی تابوت میںآخری کیل ٹھونک دے۔