یورپی پارلیمنٹ کا الیکشن: حکمران اتحاد کی نشستوں میں کمی

European Parliament Election

European Parliament Election

یورپ (جیوڈیسک) یورپی پارلیمانی انتخابات اتوار چھبیس مئی کو مکمل ہوئے۔ ووٹ ڈالنے کے اہل قريب چار سو ملين افراد کی اکاون فیصد تعداد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کيا۔ پارلیمنٹ ميں برتری رکھنے والے اتحاد کی نشستوں میں کمی ديکھی گئی ہے۔

چار مراحل پر محيط یورپی پارلیمان کے انتخابات کے لیے چار سو ملین ووٹرز کو ووٹ ڈالنے کا حق حاصل تھا۔ گزشتہ بیس برسوں میں یورپی پارلیمنٹ کے الیکشن میں ووٹرز کا ٹرن آؤٹ اس بار سب سے زیادہ رہا۔ مجموعی طور پر ٹرن آؤٹ کی شرح تقریباً اکاون فیصد رہی۔ یہ ٹرن آؤٹ سن 2014 کے انتخابات سے لگ بھگ آٹھ فیصد زیادہ تھا۔

اس اضافے کی وجوہات میں ماحولیاتی پالیسیوں کے خلاف مظاہرے، اسکولوں کے ہڑتالی ٹین ایجرز اور یورپی یونین کے بارے میں شبہات رکھنے والے یورپی ووٹرز کا ووٹ کے لیے نکلنا اور دائیں بازو کی عوامیت پسند پارٹیوں کا سرگرم ہونا خیال کیا گیا ہے۔

اتوار چھبیس مئی کو مکمل ہونے والے انتخابات میں پہلی مرتبہ سینٹر رائٹ اور سینٹر لیفٹ کے اتحاد کی مسلسل کئی برسوں سے جاری برتری میں کسی حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ یہ اتحاد پارلیمنٹ میں اکثریت میں ہو گا۔ دوسری جانب لبرل، گرینز اور قوم پرستوں کو یورپی عوام کی بھاری تائید حاصل ہوئی ہے۔

ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے پر تعین ہو سکے گا کہ اہم منصبوں پر کون فائز ہو گا۔ پارلیمانی میں اکثریت کے تناظر میں یورپی یونین کونسل اور یورپی کمیشن کے صدورکے علاوہ پارلیمنٹ کے اسپیکر کے لیے یورپی پیپلز پارٹی اور سوشل ڈیموکریٹس کے اراکین ہی حتمی فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں دکھائی دیتے ہیں۔

یورپی پیپلز پارٹی کو اندازہً 179 نشستیں حاصل ہوں گی جب کہ گزشتہ انتخابات میں یہ تعداد 216 تھی۔ اسی طرح سوشل ڈیموکرٹس کی سیٹوں کی تعداد 150 تک ہو سکتی ہے۔ پچھلے الیکشن میں یہ تعداد 191 تھی۔ یورپی یونین نواز پارٹیوں کو پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل ہونے کا قوی امکان ہے۔ یورپی پارلیمنٹ کی مجموعی نشستوں کی تعداد 751ہے۔

لبرلز (ALDE) کو 107 سیٹیں حاصل ہونے کا قوی امکان ہے۔ ان کے پاس سابقہ پارلیمان میں انہتر نیشستیں تھیں۔ اس اتحاد میں فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کی سیاسی جماعت بھی شامل ہے۔ اسی طرح ماحول دوست پالیسیوں کی حامی گرینز پارٹی کی نشستوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اب اس کے یورپی پارلیمان میں اراکین کی تعداد باون سے بڑھ کر ستر ہو جائے گی۔

جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت اے ایف ڈی (الٹرنیٹو فار ڈوئچ لینڈ) بھی پہلی مرتبہ دس فیصد عوامی ووٹ حاصل کرنے کے بعد پارلیمنٹ میں نشستیں حاصل کر سکے گی۔ مجموعی طور پر يورپ کی عوامیت پسند سیاسی جماعتوں کو ڈیڑھ سو تک سیٹیں حاصل ہو سکتی ہیں۔ ان میں اٹلی کے نائب وزیراعظم ماتیو سالوینی اور فرانسیسی سیاستدان مارین لے پین کی پارٹیاں اہم ہیں۔