یورپی یونین کی فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی مخالفت

 European Union

European Union

یورپی یونین(جیوڈیسک)یورپی یونین نے فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کے اسرائیلی منصوبے کی مخالفت کر دی۔

برسلز: یورپی یونین نے کہا کہ وہ یروشلم کے گرد مزید گھروں کی تعمیر کے بارے میں تازہ ترین انتہائی پریشان کن اسرائیلی منصوبوں کی سختی سے مخالفت کرتی ہے جس سے امن کا عمل مزید مجروح ہو گا۔ ای یو کی امور خارجہ سربراہ کیتھرائن آشٹن نے کہا کہ غیوات ہماتوس میں 2610 گھروں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ نومبر میں رمات شلومو میں 1500 گھروں کی تعمیر کے منصوبوں سے بیت اللحم یروشلم سے کٹ کر رہ جائے گا۔

آشٹن نے جمعرات کی صبح ایک بیان میں کہا کہ میں یروشلم کے گرد ان آباد کاریوں کی غیر معمولی توسیع کی سختی سے مخالفت کرتی ہوں۔ یورپی یونین خاص طور پر ان منصوبوں پر عملدرآمد کی مخالفت کرتی ہے جس سے اس تصادم کے مذاکراتی حل کے امکانات پر منفی اثر پڑے گا اور ایک با اعتماد فلسطینی ریاست اور یروشلم کے قیام کے امکانات مجروح ہوں گے کیونکہ یہ دونوں شہر ان کے مستقبل کے دارالحکومت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل کے اپنے مقصد کی روشنی میں ای یو صورتحال اور اس کے اثرات کا بغور جائزہ لے گی اور اس کے مطابق قدم اٹھائے گی۔

آشٹن نے ایک مرتبہ دونوں فریقوں پر زور دیا کہ وہ دانشمندی کا مظاہرہ کریں جو امن کے عمل کو واپس راہ پر لانے کے لئے ضروری ہے۔ قبل ازیں اقوام متحدہ اور یو این سلامتی کونسل اسرائیل کے اقدامات کی مذمت کر چکے ہیں۔

امریکہ جو اسرائیل کا قریبی اتحادی ہے۔ اس نے اسرائیل پر اس حملے میں حصہ نہیں لیا لیکن یو این سلامتی کونسل کے بند کمروں میں صلاح مشورے کے دوران اس اقدام کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے افسوس ظاہر کیا ہے۔

اسرائیل مغربی پٹی اور مقبوضہ مشرقی یروشلم میں ہزاروں گھروں کی تعمیر کی منظوری دے چکا ہے اور یہ اقدام یو این جنرل اسمبلی کی طرف سے 29 دسمبر کو فلسطین کو غیر ممبر ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے بعد اٹھایا گیا ہے۔