یومِ اقبال پر سفیرِ پاکستان جمیل احمد خان کی رہائش گا ہ پرسیمینار اور مشاعرہ

Tariq Hussain Butt

Tariq Hussain Butt

ابوظبی(طارق حسین بٹ)   جشنِ ولادتِ اقبال کے سلسلے میں مجلسِ قلندرانِ اقبال نے نو نومبر کو سفیرِ پاکستان جمیل احمد خا ن کی رہائش گاہ پر ایک سیمینار اور مشاعرے کا اہتمام کیاجس میں عالمی شہرت کے حامل شعرا باصر کاظمی اور محترمہ ریحانہ قمر کے ساتھ مقامی شعرا کی شرکت نے پروگرام کی کشش اور افادیت میں بے پناہ اضافہ کر دیا تھا ۔ان دونوں شعرا کی شرکت کا سارا کریڈٹ ابو ظبی کی ہر دلعزیز شخصیت ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی کو جاتا ہے۔ان شعرا کی آمد نے مجلسِ قلندران کو ایک نیا حوصلہ دیا جس سے وہ پاکستا نی کیمیونیٹی کی ایک کثیر تعداد کو اس تقریب میں لانے میں کامیاب ہو سکی جس سے اس تقریب کی خوبصورتی میں چار چاند لگ گئے۔ہری ہری گھاس ،کھلتے ہوئے پھول،سایہ فگن اشجار اورسفید قمقوں کی روشنی میں سفیرِ پاکستان کی رہاش گاہ کا باغ بڑا دلکش منظر پیش کر رہا تھا۔ بینرز،جھنڈے اور جھنڈیاں اس باغ کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کر رہی تھیں۔ ایسے خو بصورت ماحول میں میں حاضرین کے چہرے کھلے ہو ئے بھی تھے اور خوشی سے تمتما بھی رہے تھے۔جشنِ اقبال کا نشہ اس کے علاوہ تھا۔ اس سحر انگیز ما حول میں مشاعرے کے انعقاد نے سرشاری کی جس کیفیت کو جنم دیا وہ بیان سے باہر ہے ۔ نشہ بڑھتا گیا شرابیں جو شرابوں میں ملیں والی کیفیت تھی۔اس ماحول میں شعرا کو بڑی ہی محبتوں سے سنا بھی گیا اور انھیں بے پناہ داد سے نوازا بھی گیا۔ مہمان شعرا (باصر کاظمی اور مسز ریحانہ قمر ) کے ساتھ ساتھ مقامی شعرا کی اعلے پائے کی شاعری سے بھی حاضرین خوب محظوظ ہوئے۔

آرگنائزنگ کمیٹی ۔۔۔طارق حسین بٹ۔ ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی۔عبدالسلام عاصم،واحد حسن شیخ،میاں عابد علی،زیڈ اے بابر،رضوان عبداللہ،یومِ اقبال کی اس تقریب کے مہمانِ خصوصی سفیرِ پاکستان جمیل احمدخان تھے اور اس تقریب کی صدارت یو اے ای کی مشہو رو معروف علمی شخصیت ع۔س۔ مسلم کے حصے میں آئی تھی جو اپنی پیرانہ سالی کے باوجود قلند رانِ اقبال کی محفل میں شامل ہو نا اپنے لئے اعزاز سمجھتے ہیں۔ تقریب کا آ غا زتلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا جس کی سعادت خواجہ ذولفقار احمد کے حصے میں آئی۔ ندیم آفریدی جو کہ یو اے ای کے ایک بہت بڑے نعت خوان ہیں کافی دیر کے بعد پہلی مرتبہ مجلسِ قلندرانِ اقبال کے پلیٹ فارم سے اپنی نعت گوئی کی خوشبو لے کر آئے۔، ان کا انداز اتنا دلکش تھا کہ اس تقریب میں شامل ہر شخص ان کی نعت گوئی کے سحر میں ڈوب گیا۔ ڈ اکٹر اکرم شہزاد شارجہ سے مجلسِ قلندران میں خصوصی طو ر پر تشریف لائے تھے اور حسبِ معمول اپنی نعت گوئی کی اعلی روائیت کو قائم رکھاتھا ۔ ان کا نداز بھی بڑا دلکش تھا اور سامعین نے انھیں بڑی محبت اور پسندیدگی سے سنا ۔شیخ خلیفہ بن زاید عرب پاکستانی سکول کے بچوں نے علامہ اقبال کی ایک نظم ( کھول آنکھ زمین دیکھ فلک دیکھ فضا دیکھ ) پڑھی جب کے انگلش اسلامیہ سکول کے بچوں نے (خودی کا سرِ نہاں لا ا لہ االلہ ) پڑھ کر ایک ایسی کیفیت کو جنم دیا جسے محفل میں ہر شخص محسوس کر رہا تھا ۔مجلسِ قلندرانِ اقبال کی تشکیل کا واحد مقصد اقبال کی آفاقی فکر سے عوام کو روشناس کراناہے اورعوام کی راہنمائی ایک ایسے معاشرے کی تشکیل کی جانب کرنی ہے جو اقبالی فکر اور خواب کا آئینہ دار ہو۔ مجلسِ قلندرانِ اقبال اس لحا ظ سے خو ش قسمت ہے کہ اسے پروفیسر ڈاکٹر وحیدا لزمان طارق جیسی علمی شخصیت کی سرپرستی اور تعاون حاصل ہے جو فکرِ اقبال پر ایک اتھارٹی تصور کئے جاتے ہیں اور فکرِ اقبال کے کئی بند گوشوں کی نقاب کشائی کرتے ہیں جس سے سامعین خو د میں ایک نئی جلا اور رفعت محسوس کرتے رہے ۔ ڈاکٹر صاحب کا اس نشست میں دیا گیا خطبہ اقبال اور مغربی فلسفہ بھی پہلے خطبوں کی طرح بڑا بلیغ اور عمیق تھا ۔ پروفیسر ڈاکٹر وحیدا لزمان طارق نے اس دفعہ اقبالی فکر کے حوا لے سے جرمنی کے فلاسفرز کے ساتھ ان کا بطورِ خاص موازنہ کیا۔ جرمنی میں ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے دو سالہ قیام کے دوران انھیں جرمنی کے فلاسفرز کو پڑھنے اور سمجھے میںمدد ملی۔ داس کیپیٹل کے مصنف کارل مارکس ،عظیم فلسفی ہیگل ۔عظیم شاعر گوئٹے اور نیطشے انکی تحقیق اور تنقید کا خصوصی نشانہ بنے تھے۔وہ کارل مارکس سے بہت زیادہ متاثر تھے لیکن کارل مارکس کے پیش کردہ فلسفے کی کج روی سے بھی آگاہ تھے لہذا اس نظریے پر انکی تنقید بھی تاریخ کا حصہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کارل مارکس نے جس بنیاد پر کیمو نزم کی عمارت تعمیر کی تھی ہے وہ انتہائی کمزور تھی لہذا کیمونزم کے فلسفے کو اپنی تمام تر کشش کے باوجود زوال پذیر ہو نا ہے ۔ انکی پیشن گوئی حرف بحرف پوری ہوئی اور نصف صدی کے بعد یہ فلسفہ اپنی موت آپ مر گیا اور یوں کسا نوں اور مزدوروں کی ملکی معاملات میںشرکت ایک دفعہ پھر خواب و خیال ہو کر رہ گئی اور یہ نظام اپنی بہت سی خوبیوں کے باوجود اب ایک قصہِ پارینہ بن چکا ہے ۔

شعرائے اکرام۔۔باصر سلطان کاظمی ۔محترمہ ریحانہ قمر۔ع س مسلم۔ یعقوب تصور۔سعید پسروری۔ ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی۔ محمد یعقوب عنقا۔سحر تاب رومانی۔ حفیظ عامر۔طیب رضا۔آصف رشید اسجد۔طارق حسین بٹ شان ۔وحید الزمان طارق۔ محمد نعیم بٹ۔عقیل انور۔فقیر سائیں۔سلیمان احمد خان۔ شیخ واحد حسن۔ارسلان طارق بٹ سراب۔۔۔مجلسِ قلندرانِ اقبال کی یہ روائت رہی ہے کہ اپنی ہر سالانہ تقریب میں معاشرے کے چند انتہائی اہم افراد کو ان کی علی خدمات کے صلے میں شیلڈز کے اعزاز سے نوازتے ہیں۔ اس دفعہ کی شیلڈ کا قرعہ فال ابرا ہیمی گروپ کے چیر مین خان زمان سرورر خان اور یو اے ای کی مشہور و معروف شاعرہ تسنیم عابدی کے حصے میں نکلا ۔ خان زمان سرورر خان ایک سوشل ورکر کی حیثیت سے پاکستانی کیمیونیٹی کی خدمات میں ہمیشہ پیش پیش رہتے ہیں۔ سیلاب، زلزلے اور دوسری ہر طرح کی آفات میں متاثرہ افراد کی مدد کیلئے وہ سب سے آگے ہوتے ہیں اورانسانیت کی بے لوث خدمت پر یقین رکھتے ہیں۔ میں انھیں پچھلے ٣٠ سالوں سے جانتا ہوں اور ان کی دیانت، شرافت اور پاکستانیت کے اعلی و ارفع جذبوں کا عینی شاہد ہوں۔میں ان کے حب الوطنی کے سچے جذبوں کو سلام پیش کرتا ہوں ۔ مسز تسنیم عابدی یو اے ای کی انتہائی سینئر شاعرہ ہیں اور انھوں نے خودکو شعرو ادب کی خدمت کیلئے وقف کر رکھا ہے۔ یو اے ای کی شعری محفلیں ان کی شرکت کے بغیر پھیکی پھیکی لگتی ہیں۔

شارجہ سے آئے ہوئے آرگنائزنگ کمیٹی کے ایک ممبر رضوان عبداللہ سفیرِ پاکستان جمیل احمدخان سے اپنی محبت کے اظہار کیلئے ان کی ایک قدِ آدم تصویر بنا کر لائے۔انھوں نے جب یہ تصویر سفیرِ پاکستان جمیل احمدخان کو پیش کی تو حاضرین نے تالیاں بجا کر اپنی خو شی کا ظہار کیا۔ سفیرِ پاکستان جمیل احمدخان نے اتنی خوبصورت تقریب منعقد کرنے پر منتظمین کو دلی مبارک باد پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ طارق حسین بٹ اور ان کی ٹیم مبارک باد کی مستحق ہے کہ وہ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی آفاقی سوچ کو عوام میں لے کر جا رہی ہے جو ترقی اور امن کی ضامن ہے۔ سفیرِ پاکستان جمیل احمدخان نے کہا کہ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ فکرِ اقبال کو معاشرے میں عام کیا جائے تا کہ معاشرے میں پھیلی ہوئی دھشت گردی اور شدت پسندی کے بے رحم ماحول میں محبت اور انسانی تکریم کے جذبے پروان چڑھ سکیں اور جس ترقی پسند اور امن پسند پاکستان کا خواب شاعرِ مشرق نے دیکھا تھا وہ حقیقت کا جامہ پہن سکے۔سفیرِ پاکستان جمیل احمدخان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال عا لمی شاعر تھے اور جب تک دنیا قائم ہے ان کی شاعری دلوں کو گرماتی رہے گی۔وہ امتِ مسلمہ کے اتحاد کے سب سے بڑے داعی تھے اور ان کی شاعری مسلمانوں کی نشاةِ ثانیہ کے احیا کی زبردست تحریک تھی۔ان کا شاہین قوت و حشمت اور حریت کی علامت ہے اور وہ اپنی قوم کے نوجوانوں میں شاہینی روح کو زندہ و پائیندہ دیکھنا چاہتے تھے ۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی معا شرے کو فکرِ اقبال کی جتنی ضرورت آج ہے اتنی اس سے پہلے کبھی نہیں تھی۔ آئیے ہم سب مل کر فکرِ اقبال کو عام کریں تا کہ ہم بھی ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے ترقی یافتہ اقوام کے شانہ بہ شانہ فخرو ناز سے کھڑے ہو سکیں ۔ سفیرِ پاکستان جمیل احمدخان نے فکرِ اقبال کی ترویج کیلئے مجلسِ قلندرانِ اقبال کو اپنے بھر پور تعاون کا یقین دلایا۔

تقریب کے چیف آرگنائزر طارق حسین بٹ نے اس موقعہ پر خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ جدید پاکستان کی تعمیر کیلئے اقبال کے امن اور محبت کے اس گیت کو جومعاشرے میں یک جہتی اور بھائی چارے کو فروغ دے سکے مقبولِ ِ عام کرنا ہے۔فکرِ اقبال ہی ہمیں دھشت گردی اور شدت پسندی کے آسیب سے نکال سکتی ہے لہذا ضروری ہے کہ محبت کی روشنی کو عام کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ سوسا ئٹی کے وہ لوگ جنھیں پاکستان نے عزت، شہرت، دولت اور خوش بختی سے نوازا ہے ان کا فرض ہے وہ آگے بڑھیں اور فکرِ اقبال کی ترویج میں اپنا کردار ادا کریں کیونکہ مصورِ پاکستان علا مہ محمد اقبال کی فکر ہی پاکستان کو یکجا اور متحد رکھ سکتی ہے۔طارق سین بٹ نے اس بات کا اعلان بھی کیا کہ اگلا سیمینار اور مشاعرہ کسی بہت بڑے ہال میں منعقد کیا جائیگا تاکہ پاکستانی کیمیونیٹی اس تقریب میں بھر پور شرکت کر کے فکرِ اقبال سے روشناس ہو سکے۔طارق حسین بٹ نے حاضرین کا اس تقریب میں شرکت پر ان کا شکریہ ادا کیا اور ان کی اقبال سے محبت کو سراہا۔ شرکائے تقریب۔سید احسن رضا ، ارشد جان پٹھان۔نعیم چیمہ ۔میر فاروق ۔زاہدہ پروین ۔ باسط علی ۔عبدالجبار۔نذیر پہنور ۔عاشق حسین۔ انور شمسی۔ افتخار سید۔افضال بٹ۔ صغیر احمد بٹ۔مسز پروین صادق۔ارشد انجم۔چوہدری محمد ارشد۔ شہباز خالد ۔ احسن تقی بٹ۔ میاں مطلوب۔محبوب علی۔واجد شیخ۔ملک مظہر۔ملک ہمایوں۔شاہ نواز حکیم۔افرا ہیم بٹ۔عمر دراز۔اجمل شریف۔مقصود بھٹی۔ منظر انجینئر۔ْعنائت ولیم۔مسز تابندہ۔ (پرنسیپل شیخ زائد عرب پاکستانی سکول) مسز نگہت کے علاوہ خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے اس تقریب میں شرکت کر کے علامہ اقبال سے اپنی بے پناہ عقیدت کا اظہار بھی کیا اور اس شام کو جمالیاتی رنگ بھی دیا۔

IQBAL DAY IN ABU DHABI

IQBAL DAY IN ABU DHABI

IQBAL DAY IN ABU DHABI

IQBAL DAY IN ABU DHABI