اغیر قانونی مہاجرین جن کے پاس ضروری کاغذات نہیں ہیں ان کو اپنے ملک واپس بھیج دیا جائے گا۔ یونان کے شہر ایتھنز میں پولیس نے دو سو پاکستانیوں سمیت تقریبا پانچ ہزار کے قریب غیر قانونی پناہ گزینوں کے خلاف ایک بڑا آپریشن شروع کیا ہے۔مقامی اخبار ایکتامینی کے مطابق سنیچر سے جاری اس کارروائی میں ایک ہزار ایک سو تیس غیر قانونی تارکینِ وطن کو گرفتار کیا گیا ہے اور مزید گرفتاریوں کا امکان ہے۔اخبار کے مطابق حراست میں لیے جانے والے افراد میں دو سو پاکستانی بھی شامل ہیں جنہیں واپس بھیج دیا جائے گا۔ یورپ کا رخ کرنے والے اسی فیصد غیرقانونی پناہ گزین یونان کا راستے اپناتے ہیں اور آج کل یونان بدترین معاشی حالات کا شکار ہے۔ شام میں لڑائی کی وجہ سے بھی پناہ گزینوں کے بڑی تعداد میں یونان آمد کے امکانات ہیں۔
یہ آپریشن ایک ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب بعض یونانی سیاستدانوں نے حکومت سے غیر قانونی تارکینِ وطن کے خلاف سخت موقف اختیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ایتھنز میں بی بی سی کے نمائندے مارک لوین کا کہنا ہے کہ پولیس نے ایتھنز کے نواحی علاقوں میں غیر قانونی تارکین کو نشانہ بنایا ہے۔ پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ جن تارکینِ وطن کے پاس ضروری کاغذات نہیں ہوں گے انھیں ان کے ملک واپس بھیج دیا جائے گا۔امنِ عامہ کے یونانی وزیر نیکوز ڈنڈیاز نے سنیچر کو کہا تھا کہ ہمیں کسی کے رنگ، نسل اور مذہب سے کوئی غرض نہیں۔ جو بھی ہوگا قانون کے مطابق ہوگا اور میں دہراتا ہوں کہ جو ہوگا انسانی حقوق کے اور یورپی ضابطوں کے مطابق ہوگا۔بی بی سی کے نمائندے کے مطابق غیر قانونی مہاجرین کے مسئلے نے اس وقت زور پکڑا جب دائیں بازر کی جماعت گولڈن ڈان پارٹی ووٹ جیت کر پارلیمان تک پہنچی۔یونان نے ترکی کے ساتھ سرحد پر محافظین کی تعداد میں اضافہ کیا ہے تاکہ شام میں جنگی صورت حال کی وجہ سے وہاں سے آنے والے پناہ گزینوں کو ملک میں داخلے سے روکا جاسکے۔
یونان دوسرے یورپی ممالک سے غیر قانونی تارکینِ وطن کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے بار بار مدد کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔