مورخوں کے نزدیک کشمیر دو ہزار قبل مسیح میں اس قابل بنا کہ یہاں انسان آباد ہو سکیں اس سے پہلے پانی کی جھیل تھی۔ کسی نے کہاکشمیر سے مراد کشید کی گئی یعنی جس زمین سے پانی خارج کیا گیا ہو۔ کسی نے اسے بنی اسرائیل کے ساتھ جوڑا۔ کشمیرجھیلوں،چشموں،دریائوں،کوہساروں اور باغوں کا دیس ہے اس کی تاریخ درد ناک اور عبرت انگیز ہے۔ یہ ریاست صدیوںسے مسلمانوں کے زیر حکمرانی رہی ہے۔
ایک کروڑ پچاس لاکھ سے زائد کی آبادی کی یہ ریاست گذشتہ ڈیڑھ صدیوںسے استعمار کے جبر میں پس رہی ہے ایشیاء کے قلب اور ہمالیہ کے دامن میں دنیا کی کو خوبصورت ترین وادی ہے۔ کئی جنگوں کی تباہ کاریوں دیکھ چکی ہے۔ آہنسا کے پبجاری اس پر ظلم ،بربریت اوردہشت کا سماں بنائے ہوئے ہیں۔ کشمیریوں کو ٹارچر سیل میں اذیتیں دی گئیں،الٹا لٹکا کر کھالیں اوڈھیڑی گئیں، دانت توڑنے گئے،بجلی کے جھٹکے دے دے کر نوجوانوں کو ہمیشہ کے لیے معذور کر دیا گیا۔
جیلوں میں قید نوجوانوں کو زہر دے کر ان کی زندگی کوعبرت کا نشان بنا دیا گیا، دیواروں سے ٹکرا ٹکرا کر ذہنی مریض بنا دیا گیا،ہزاروں عزت مآب خواتین کی اجتما عی آبروریزی کی گئی، بے قصوروں کی اجتماعی قبریں بنائی گئی،لاتعداد نوجوانوں کو لاپتہ کر دیا گیا، سینکڑوں کو عقبوبت خانوں میں تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا گیا، مساجد اور مزارار تباہ کر دئیے گئے،گن پاوڈر ڈال کے کھربوں کی پراپرٹیز جلا کر خاکستر کر دی گئیں،لاکھوں کشمیریوں کو پاکستان میں دکھیل دیا گیا، ہزاروں بیرون ملک ہجرت کر گئے ۔ ظلم اوردہشت ختم نہیں ہو رہی۔تشدد ہے کہ آئے دن بڑھ رہا ہے۔ ہر سال کشمیری پاکستان کی آزادی کا دن مناتے ہیں اور بھارت کی آزادی کے دن کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے آئے ہیں بھارت کشمیر کو ذبردستی ساتھ رکھنے کے لیے ہر چیز کو ختم کرنے کی پالیسی پر عمل ہو رہا ہے۔
طویل جہد و جہد کے بعد اب کشمیر میں انتفاضہ کا عنصر شامل ہو گیا۔ جب نہتے عوام،بچے اورخواتین توپ، بارود کا غلیل اور پتھر سے پر امن مقابلہ برسوں تک کرنے کا ارادہ کر لیں تو اس قوم کو زیادہ دیر کوئی بھی غلام نہیں رکھ سکتا۔برصغیر کی تقسیم کے وقت ایک موقعہ آیا تھا کہ کشمیر کے غم ختم ہوں اور وہ تقسیم کے فارمولے کے تحت پاکستان کے ساتھ شامل ہو جائے اور مسلمانوں کے سمندر کا حصہ بن جائے جو نیل کے ساحل سے لیکر تابخاک کاشغر تک پھیلا ہوا ہے مگر برطانیہ کے قائم کردہ ریڈ کلف ایوارڈ نے صلیبی کردار ادا کرتے ہوئے گرداسپور جو مسلم آبادی والا علاقہ تھا بھارت میں دھوکے سے شامل کر دیا۔
Indian Army
اس طرح بھارت کو کشمیر میں داخل ہونے کے لیے واحد زمینی راستہ مل گیا۔اس سے قبل ان ہی انگریزوں نے ظلم کی انتہا کرتے ہوئے ٧٥ لاکھ نانک شاہی ٹکوں کے عوض کشمیر کوفروخت کر دیا تھا جس پر شاعر اسلام نے کہا تھا”قومے فروختند وچے ارزان روختند” جو تاریخ میں ایک انوکھا واقعہ ہے۔ ڈوگرہ راج میں کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے ان سے بیگار لی گئی۔ان کی پکی ہوئیں فصلیں ان سے چھین لی جاتی تھیں۔ اب تک ٥ لاکھ کشمیری جانوں کے نذرانے پیش کر چکے ہیں۔ دنیا کی کسی بھی آزادی کی تحریک نے اتنی مصبتیں نہیں جھلیں جتنی کشمیریوں نے جھلیں ہیں۔موجودہ آزاد کشمیر خود کشمیرمسلمانوں نے پاکستان کے قبائلیوں کی مدد سے آزاد کروایا تھا جب آزادی کے متوالے سری نگر کے قریب پہنچ والے تھے تو مکار ہندوجواہر لال نہرو اقوام متحدہ میں درخواست لیکر گیا کہ جنگ بند کر دی جائے ہم حالات ٹھیک ہونے کے بعد کشمیریوں کو یہ حق دیں گے کہ بھارت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا پاکستان کے ساتھ۔ شاطر ہندواپنے وعدے سے مکر گئے رائے شماری کیا کرواتے کشمیریوں کو طاقت کے زور سے ابھی تک غلا م بنایا ہوا ہے۔
اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل نے اپنی دو قراردادوں، ١٣ اگست١٩٤٨ اور ٥ جنوری ١٩٤٩ کے ذریعے کشمیریوں سے وعدہ کیا تھا کہ اقوام متحدہ کے تحت استصواب رائے کا انتظام کیا جائے گا مگر مغرب کی لونڈی اقوام متحدہ نے آج ٦٥ سال ہو گئے ہیں کچھ نہیں کیا بلکہ اپنے وعدے سے مکر گئی۔ مسلمان ملکوں انڈونیشیا اور سوڈان کے عیسائی علاقوں کو فوراً رائے شماری کے ذریعے دو مسلمان ملکوں سے علیحدہ عیسائی ممالک بنا دیا گئے ہیں جبکہ کشمیر اور فلسطین کے مسئلے جوں کے توں ہیں۔بانی پاکستان حضرت قائد اعظم نے کشمیر کو شہ رگ قرار دیا تھا کشمیری ہر سال مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کی آزادی کا دن مناتے ہیں اور کہتے ہیں ہم پاکستان کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں۔
ہر سال یوم جمہوریہ بھارت کے دن یوم سیا ہ مناتے ہیں ۔ پاکستان کشمیریوں کا مقدمہ صحیح طریقے سے نہیں لڑ رہا پرویز مشرف نے کشمیریوں کے حق خود اداریت سے ہٹ کر دوسرے آپشن کی بات کر کے کشمیریوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا۔ تحریک انصاف کے سربراہ کہہ رہے ہیں کشمیر کے مسئلے کو آئندہ نسل کے لیے چھوڑ دیا جائے۔پیپلز پارٹی کے اتحادی متحدہ قومی مومنٹ والے کہتے ہیں کشمیر کو چھوڑو پاکستان کی فکر کرو۔ نیشنل عوامی پارٹی والے تو ہے ہی گاندھی کے پیرو ان کے لیڈر سرحدی گاندھی نے پاکستان میں دفن ہونا ہی پسند نہیں کیا یہ حضرات اپنے آبا ئواجداد کے نقشے قدم پر چلتے ہوئے فیڈریشن کی باتیں کر رہے ہیں پیپلز پارٹی کے بانی جو ہندوستان سے ہزار سال جنگ کی بات کرتے تھے اپنی غلط پالیسیوں کی وجہ سے آدھا پاکستان گنوا بیٹھے پاکستان کے حامی سکھوں کی فہرستیں بھارت کے حوالے کر کے پاکستان دشمنی کا ثبوت فراہم کیا۔
نواز شریف نے کشمیر کو متنازہ مسئلہ تسلیم کروائے بغیر اٹل بہارواچپائی کو ریڈ کارپٹ استقبال کر کے کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کی۔ صاحبو ! کس کس کا کیا کیا ذکر کیا جائے۔ ہاں پاکستان کی عوام کے دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں یہی امید کی کرن ہے۔
کشمیری اپنا مقدمہ کس کے پاس لے کر جائیں اگر مذاکرات کی بات ہے تو ٦٥ سال سے ہورہے ہیں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ اگر بڑی طاقتوں سے درخواست کریں تو کشمیر کا مسئلہ ان کی طرف سے سرد مہری اور مفادات کے تحت دب گیا ہے۔ اقوام متحدہ پر بھروسہ کریں تو اپنے وعدوں سے مکر جانے والی مغرب کی لونڈی کے ایجنڈے پر تو کشمیر کا مسئلہ ٦٥ سال سے حل طلب پڑا ہوا ہے۔اب ایک ہی راستہ رہ گیا ہے وہ ہے جہاد فی سبیل اللہ۔اگر ہمارے قریب مسلمان جو ہماری شہ رگ ہیں پر ظلم کی انتہا کر دی جائے۔ہزاروں عزت مآب عورتوں کی ہندو بنیا کے فوجی اجتمائی آبروریزی کرے۔ اجتماعی قبریں بنائے۔ہزارو ں نوجوانوں کو لاپتہ کر دے۔
ہزاروں کو عقبوت خانے میں تشدد اور بربریت کر کے شہید کر دے۔ہزاروں کو ٹارچر کر کے معزور کر دے۔ ہزاروں نوجوانوں کو دیواروں سے ٹکرا ٹکرا کر پاگل بنا دے۔پوری قوم کی نسل کشی کرے۔ آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے حربے استعمال کرے۔کھربوں کی املاک کو گن پائوڈر چھڑک کر خاکستر کر دے۔ سری نگر میں شہیدوں کے قبرستان پڑوسی مسلمانوں سے تقاضہ کر رہے ہوں کہ ہماری مدد کو کب آئو گے؟ تو پھر خاموش رہنے والوں کو اللہ کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے۔ہم اللہ کو کیا جواب دیں گے ؟تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی اسلامیہ جموریہ پاکستان جو کشمیر کے بغیر نا مکمل ہے جواسلامی دنیا کی واحد ایٹمی قوت ہے۔ جس کے مسلمان اللہ اور رسول ۖ کے نام پر مر مٹنے والے ہیں۔اس کو صرف اور صرف اللہ پر بھروسہ کے کے جہاد فی سبیل اللہ شروع کر دینا چاہے اللہ قرآن میں فرماتا ہے کئی بار قلیل تعداد اور کم وساہل والے گروہوں نے اللہ کے حکم سے طاقت ور گروہوں پر غلبہ حاصل کیا مگر یہ اس وقت ہوا جب لوگ مومن بنے۔ اللہ سے ڈرنے والے بنے۔ا س سے روجوع کرنے والے بنے اور صرف اللہ سے مددمانگنے والے بنے۔
Kashmir Solidarity Day
آہیے آج ہم ٥ فروری کے دن اللہ سے اجتما عی طور سے معافی مانگیں اپنے گناہوں سے توبہ کریں پھر دیکھیں اللہ کی مدد ضرور آئے گی ہم ١٩٩٠ء سے ٥ فروری کشمیریوں سے یوم یکجہتی کے طور پر مناتے ہیں اور آئندہ بھی مناتے رہیں گے مگر کشمیر کی آزادی جہاد فی سبیل اللہ کے بغیر ممکن نہیں۔ عصا موسوی علیہ السلام ہمارے ہاتھ میں ہے ہمیں مصنوعی سانپوں سے ڈرنا نہیں چاہیے اسی جد وجہد سے کشمیر آزاد ہو پاکستان میں شامل ہو گا انشاء اللہ۔
تحریر : میر افسر امان ای میل: mirafsaraman@gmail.com