10 سال میں 370 صحافی قتل ہوئے،70 پاکستانی شامل

Journalists

Journalists

لاہور (جیوڈیسک) حقائق سامنے لانے کی پاداش ، کئی صحافی زندگیاں کھو بیٹھے مگر ان کی جان لینے والے کھلے دندناتے پھرتے ہیں۔ دنیا بھر میں ہر گزرتا سال صحافیوں کے لئے سختیوں، مشکلات اور مصائب کا ہی پیغام لاتا ہے۔

دنیا کے کسی بھی حصے میں جنگی حالات، یا دہشت گردی اور اس کے خلاف جنگ کی کوریج ، دھمکیوں، اغوا اور قتل کے واقعات رپورٹ کرنے والے صحافی، خود خبر بن رہے ہیں۔ امریکی ادارے ،کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی حالیہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ دس سالوں میں دنیا میں قتل کیے گئے صحافیوں کی تعداد 370 ہے۔

مختلف صحافتی تنظیموں کے مطابق پاکستان میں دس سالوں میں 70 صحافیوں کو موت کی وادی دھکیل دیا گیا ۔ رپورٹرز کی حالیہ رپورٹ کے مطابق اس سال دنیا میں 56 جبکہ پاکستان میں دو صحافی زندگیاں کھو بیٹھے۔

سوال اٹھتا ہے کہ آخر صحافی اس بربریت کا نشانہ کیوں؟ اقوام متحدہ گزشتہ دو برسوں سے 2 نومبر کو انٹرنیشنل ڈے ٹو ایند امپیونٹی فار کرائمز اگینسٹ جرنلسٹس منا رہی ہے۔ صحافیوں کو بربریت کا نشانہ بنانے والوں کا اول تو سراغ ہی نہیں ملتا۔ مل جائے تو بات آگے نہیں بڑھتی۔ ماہرین قانون اسکی وجہ لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کو قرار دیتے ہیں۔

صحافیوں کے لیے پاکستان خبروں کی جنت مگر انکی حفاطت یا کسی حادثاتی صورت حال میں سرپرستی کرنے والا کوئی نہیں ، سینئر صحافی ، حکومت اور صحافتی اداروں کو ذمہ دار گردانتے ہیں۔ صحافی ،خود کو خطروں کے سپرد کر کے عوام تک صحیح خبر پہنچانے کی جستجو میں ڈٹے ہوئے ہیں جو ان ناموافق اور پر خطر حالات میں سچ تک رسائی کیلیے جرات و جواں مردی کی علامت ہے۔