برطانوی (جیوڈیسک) ایک برطانوی کنسورشیئم نے عوامی چندے کی مدد سے 80 کروڑ ڈالر کی رقم جمع کرنے کا ایک منصوبہ پیش کیا ہے اور اس رقم کی مدد سے آئندہ دس برس میں چاند پر ایک نجی روبوٹک جہاز بھیجا جائے گا۔
چندہ دینے والے افراد کے ذاتی پیغامات، تصاویر، موسیقی اور ویڈیوز اس روبوٹ کے ذریعے چاند پر پہنچائی جائیں گی۔ اس کے علاوہ ان کے بالوں کی ایک لٹ بھی چاند پر لے جائی جائے گی جس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ ایک ارب سال تک چاند پر رہے گی۔ اس مشن کے لیے چندہ دینے والے 100 ڈالر سے بھی کم رقم میں اس میموری ڈسک پر جگہ حاصل کر سکیں گے جسے چاند کی سطح پر ایک فٹ گہرا سوراخ کر کے دفن کیا جائے گا۔
اس کھدائی کے نتیجے میں حاصل ہونے والا اربوں برس قدیم مواد سائنسدانوں کو تحقیق کے لیے دستیاب ہوگا۔ یہ منصوبہ برطانوی انجینیئر ڈیوڈ آئرن نے پیش کیا ہے اور اسے چاند مشن ون کا نام دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’لوگ اس ڈسک پر جو چاہے معلومات ریکارڈ کروا سکتے ہیں۔ یہ ان کے ذاتی ٹائم کیپسول کی مانند ہوگا۔ اس میں کسی مختصر پیغام سے لے کر ان کے شجرۂ نسب تک کچھ بھی ہو سکتا ہے۔‘
ڈیوڈ نے بتایا کہ ’ہم نے اس منصوبے کے لیے تحقیق کی ہے اور یہ حیران کن بات ہے کہ لوگ اس میں اس قدر دلچسپی لے رہے ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ خصوصاً طلبا کے لیے ان کی ملکیتی اشیا کے چاند پر لے جائے جانے کا خیال ہی بہت شاندار ہے۔
اس مشن کے لیے چندہ اکٹھا کرنے کی خاطر عوامی چندے کے امریکی پلیٹ فارم ’کک سٹارٹر‘ کا سہارا لیا گیا ہے۔ اس پلیٹ فارم کے تحت چندہ دینے افراد کے نام اس روبوٹ پر کندہ بھی ہوں گے جو چاند پر جائے گا۔ منصوبے کے مطابق اس روبوٹ کو چاند کے جنوبی قطب پر اتارا جائے گا جہاں اسے مسلسل شمسی توانائی میسر ہوگی۔
یہ روبوٹ جس چٹان میں سوراخ کرے گا اس کا دستیاب سائنسی آلات کی مدد سے تجزیہ کیا جائے گا یا پھر اسے آنے والے خلا بازوں کے لیے وہاں چھوڑ دیا جائے گا۔ ڈیوڈ آئرن کے مطابق ان کا اندازہ ہے کہ چندے سے انھیں اتنی رقم مل جائے گی کہ جو اس مشن پر آنے والے اخراجات سے زیادہ ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ نجی خلائی کمپنی سپیس ایکس کا کوئی کمرشل راکٹ روبوٹ کو چاند پر بھیجنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔