کراچی (جیوڈیسک) حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے دوسرے دور میں پیشرفت، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے اور روپے کی قدر میں استحکام کے باعث کراچی اسٹاک مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے ریکارڈ تیزی دیکھی گئی اور کے ایس ای 100 انڈیکس تاریخ میں پہلی بار 28000 پوائنٹس کی حد عبور کرنے میں کامیاب رہا، انڈیکس میں گزشتہ ہفتے 1220 پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
جس کے بعد انڈیکس 27116 پوائنٹس سے بڑھ کر 28336 پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر بند ہوا۔ ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے آئل اینڈ گیس، بینکنگ اور دیگر مخصوص سیکٹرز میں حصص کی زبردست خریداری دیکھی گئی اور کاروباری حجم میں 100 فیصد سے زائد کا اضافہ دیکھا گیا۔
کاروباری ہفتے کے آغاز پر 17 کروڑ حصص کا حجم 27 کروڑ سے زائد حصص کے اضافے کے بعد 44 کروڑ سے زائد حصص پر مشتمل رہا، مارکیٹ میں ریکارڈ تیزی کے باعث سرمائے کے حجم میں 258 ارب روپے کا اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد مارکیٹ سرمائے کا مجموعی حجم 65 کھرب روپے کی سطح سے بڑھ کر68 کھرب 31ارب روپے کی سطح سے زائد ریکارڈ کیا گیا۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے گزشتہ ہفتے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد آئل اینڈ گیس سیکٹرز میں حصص کی بڑے پیمانے پر خریداری دیکھی گئی۔
جس نے مارکیٹ میں تیزی کو جنم دیا،اس کے ساتھ ساتھ بینکنگ اور دیگر مخصوص سیکٹرز میں بھی حصص کی خریداری نے ریکارڈ تیزی کے سلسلے کو برقرار رکھا، حصص کی قیمتوں میں اضافے کے اعتبار سے یونی لیورفوڈز، نیسلے ، پاک ٹوبیکو اور صنوفی ایوانٹس نمایاں رہے جبکہ باٹا اوررفحان میعظ کے حصص کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔
کے ایس ای 30 انڈیکس 859 پوائنٹس اضافے سے 20059 اور کے ایس ای آل شیئرز انڈیکس 801 پوائنٹس اضافے سے 21180 پوائنٹس پر بند ہوئے۔