13ستمبر کو ہڑتال کرنے والی ہماری محب وطن سیاسی جماعتیں جو اپنی کسی بھی وجہ سے تباہ حال ملکی معیشت کو سہارانہیں دے سکتی ہیںتو کم از کم وہ ایسابھی تو نہ کریں کہ جس سے دگرگوں ہوتی ہماری ملکی معیشت مزید تنزلی کا شکار ہوجائے 13ستمبر کو ہڑتال کرنے والے جہاں بلدیاتی نظام کی مخالفت کر رہے ہیں تو وہیں یہ جمہوری نظام کو بھی سبوتاژ کرناچاہتے ہیںیوں13ستمبر کی ہڑتال کرنے والی ہماری ملکی سیاسی جماعتوں کو ہڑتال کی کال دینے سے پہلے یہ ضرورسوچ لینا چاہئے تھا کہ یہ ہڑتال کیوں اور کس لئے کررہی ہیں …؟کیا اِن کی ہڑتال سے وہ مسئلہ حل ہوجائے گا ۔
جس کے لئے اِنہوں نے ہڑتال کا راستہ چناہے ..؟اور کیا اِس طرح یہ ملک میں امن و امان کو نقصان پہنچانے کااندیشہ نہیں بڑھ جائے گا..؟ اور اِس کے ساتھ ہی اِنہیں یہ بھی ذہن میں رکھناچاہئے تھاکہ جو قومیں مہذب ہوتی ہیں اور اُن اقوام میں حکومت یا حکمرانوں سے جب کسی بھی معاملے میں اختلافات پیداہوجاتے ہیں تووہ قومیں فوراََ تشدد کی راہ پر نہیں چل پڑتی ہیں پہلے یہ اپنی کوئی بھی بات حکمرانوںکے سامنے پیش کرنے او ر اِسے منوانے کے لئے امن اور سکون کے ساتھ جمہوری روایات کی پاسداری کرتے ہوئے جمہوری طریقے اختیارکرتی ہیں اور جب اِس سے بھی کوئی بات نہیں بنتی ہے تو پھر سوچتی ہیں کہ اَب کیا کریں..؟ یاہڑتال اور جوابِ ہڑتال کا راستہ اختیار کریں اور حکمرانوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبورکردیں یا خود گھٹنے ٹیک دیں ۔
ایسے میں ہم اپنے پڑھنے والوں اور بالخصوص سیاست کے طالبعلموں کویہ بتاتے چلیں کہ اردو لغت کی رو سے لفظ ہڑتال (ہَڑ۔تال) جو بظاہر }ہ۔ا۔مونث) ہندی زبان کا لفظ ہے اِسم ہے اور مونث ہے مگر درحقیقت یہ لفظ جوہڑتال ہے ، ہٹ تال(ہٹ۔تال)}ہ۔ا۔مونٹ)سے بناہے اور ہٹ تال بھی ہندی زبان کا لفظ ہے اِسم ہے اور مونث ہے اِس کے معنی ہٹ (بازار) تالی (قفل) دکان میں قفل لگانا، بازاربندکرنا، کام چھوڑ دیناکے ہیں یوں لفظ ہڑتال ہٹ تال سے نکالا ہے اوراِس طرح صدیوں سے لفظ ہڑتال سیاست کا حصہ بن گیاہے اورآج دنیا بھر میں احتجاج کرنے والوں کے ہاتھوں میں کھلونابن کر ملکی معیشت کا ستیاناس کرنے اور حکمران الوقت کو بلیک میل کرنے کا بھی ذریعہ بن کر رہ گیا ہے۔
ہماری اِس بات سے آپ بھی یقینا متفق ہوں گے کہ چھوٹے لوگ جو خواہ کسی بھی لحاظ سے اِس زمرے میں آتے ہوں یہ لوگ شخصیات پر بحث کرتے ہیں جبکہ بڑے لوگ جو زندگی کے کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں اگر یہ سماجی، اخلاقی، دینی اور سیاسی حوالے سے بڑے ہیں تو ایسے لوگ نظریات پر بحث کرتے ہیں یقینا آپ ہماراکہنے کا مقصد سمجھ گئے ہوں گے کہ ہم کیا کہناچاہ رہے ہیں تو پھر ہم یہاں ہربرٹ سپنسر کاایک ایسا قول تحریہ کرناچاہیں گے جو ہماری بات کو مزید واضح کردے گا ہربرٹ سپنسر کا کہناہے کہ ”اپنے سے مختلف خیالات رکھنے والے کو خوشگواراندازکے ساتھ دلائل سے قائل کرو نہ کہ زوراور شورسے” یعنی جب ہمیں یہ محسوس ہوجائے کہ کوئی ہم سے مختلف خیالات رکھتاہے تو اِسے اپناہم خیال بنانے کے لئے ہم پر یہ لازم ہوجاتاہے کہ ہم اِسے خوشگوارانداز سے قائل کریں اور قائل کرنے کے لئے ایسے دلائل کا سہارا لیں جو آسانی سے اِس کی سمجھ میں آجائے اور یہ ہماراہم خیال بن جائے نہ کہ ہم زور اور شور کا مظاہرہ کریں اِس طرح نہ صرف ہم اپنے اُوپر بھی تشدد کریں گے بلکہ اپنے اِس رویئے سے ہم اپنا موقف بھی خود ہی کمزور کردیں گے ۔
MQM-PPP
آج جب ایم کیو ایم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان بلدیاتی آرڈیننس کے حوالے سے ایک طویل عرصے تک جاری رہنے والے باہمی مشاورتی عمل کے بعد بلدیاتی آرڈیننس کا نفاذ عمل میں لایاگیاتواِس بلدیاتی آرڈیننس پرقوم پرست جماعتوں سمیت ملک کی بیشتربڑی چھوٹی سیاسی پارٹیوں نے بھی اپنے تحفظات کا کھل کر اظہارکرتے ہوئے اِسے صوبے کی تقسیم کی سازش قرار دیااور اِنتہائی مختصر ترین عرصے میںاِن تمام جماعتوں نے مل کر اِس بلدیاتی آرڈیننس کے خلاف اپنے اپنے پلیٹ فارم سے ایسامنفی پروپیگنڈھ کیا کہ نوبت یہاں تک آپہنچی کے اِس آرڈیننس کی مخالف جماعتوں نے حکومت پر اپنا پریشر بڑھانے کے لئے 13ستمبرکو ہڑتال کی کال دے دی اورجب آپ یہ کالم پڑھ رہے ہوں گے تو جماعت اسلامی، مہاجرقومی موومنٹ، اے این پی، فنکشنل لیگ اور جسقم سمیت دیگرجماعتیں جو اپنے تئیں بلدیاتی آرڈیننس کو متنازع تصورکرنے میں پیش پیش ہیں اپنے اِس نظریئے کے پرچارکرنے کے خاطر بلدیاتی آرڈیننس کے خلاف پہیہ جام ہڑتال کرنے میں مصروفِ عمل ہیںجبکہ جس بلدیاتی آرڈیننس کے خلاف ہماری بہت سی سیاسی جماعتیں ہڑتال کرنے میں کمر بستہ ہے۔
اِسی بلدیاتی آرڈیننس سے متعلق حکمران جماعت پاکستان پیپلزپارٹی اور اِس کی اتحادی جماعت پاکستان متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ میں بلدیاتی نظام کے نفاذ کو جمہوریت کی روح قرار دیتے ہوئے اپنے اِس بھرپور موقف کااظہار کیا ہے کہ جہاں اِس بلدیاتی نظام کے ذریعے سندھ کے عوام کے بنیادی مسائل حل ہوں گے تو وہیں یہ سسٹم امن و خوشحالی، ترقی اور جمہوریت کے استحکام کے لئے بھی معاون اور مددگار ثابت ہوگا اِس لحاظ سے اِنہوں نے بلدیاتی آرڈیننس کو عوا م کے لئے ایک بڑاتحفہ بھی قرار دیا ہے ۔ مگر اِس کے باوجود بھی ہماری کچھ سیاسی جماعتیںاِس بلدیاتی آرڈیننس کی مخالفت میں دبلی ہوئی جارہی ہیں اِنہیںاپنے قول و فعل کا خود محاسبہ کرناچاہئے کہ وہ اپنے اِس عمل سے اپنی سیاسی ساکھ پر کیا اثر مرتب کررہی ہیں اور اَب جاتے ہوئے ہم ایک بار پھر یہ کہیںگے کہ اگر اِس بلدیاتی آرڈیننس سے کسی صوبے اور شہر کو فائدہ پہنچتا ہے تو اِس پر کسی کو اپنے تئیں تحفظات کو جنم دے کر اِس معاملے پر ہڑتال کرنے کا کوئی جواز پیدانہیں ہوتاہے اور اِسی کے ساتھ ہی ہمیں جاتے جاتے افسوس کے ساتھ یہ بھی کہناپڑرہاہے کہ آج ہماری ملکی سیاسی جماعتوں نے ایک ذراسے مسئلے کو بتنگڑبناکر ہڑتال کا راستہ ڈھونڈ نکالاہے کیا ہی اچھاہوتاکہ ہماری یہ سیاسی جماعتیں حکومت کو اور حکومت اِن سیاسی جماعتوں کے کرتوتوں پر اِنہیں برابھلاکہتی ۔
تیرا ستمبر کی ہڑتال میں شامل جماعتیں ہڑتال کے علاوہ اور کوئی بھی ایسا جمہوری اور مناسب راستہ اختیارکرلیتیں کہ اِنہیں جس میں عوام کی بھی بھر پور حمایت حاصل ہوتی اوراِن کی بات بھی مان لی جاتی …بہرحال…!! ہم یہاں ہڑتال میں شامل جماعتوں پر دوٹوک الفاظ میں یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہماراتعلق نہ تو حکمران جماعت سے ہے اور نہ ہی اِس کی اُس اتحادی جماعت سے جس کے اشتراک اور باہمی مشاورت کے بعد حکومت نے بلدیاتی آرڈیننس کا اعلان کیا ہے اگر کسی کو ہماری کوئی بات بری لگی ہو توہمیں یہ سمجھ کر معاف کردے کہ یہ ایک محب وطن پاکستانی کے خیالات ہیں ۔