ابوظبی (جیوڈیسک) ابوظبی ٹیسٹ میں پاکستان کی نیوزی لینڈ کے خلاف کامیابی کے ساتھ کپتان مصباح الحق ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کے کامیاب ترین کپتان بن گئے ہیں۔ بحیثیت کپتان انہوں نے 15 ٹیسٹ جیتے ہیں جبکہ عمران خان اور جاوید میانداد نے 14-14 ٹیسٹ میچز میں مرد میدان رہے۔ مصباح الحق نے 2010 ء میں اس وقت ٹیم کی قیادت سنبھالی ،جب پاکستان کے تین اہم کھلاڑی اسپاٹ فکسنگ کیس میں ٹیم سے باہر ہوگئے تھے۔ 2011 ء میں ون ڈے ٹیم کے بھی کپتان بن گئے۔ انہوں نے 2012 میں انگلش ٹیم کو ٹیسٹ سیریز میں کلین سوئپ کیا، پھر بھارت کواس کے ہوم گرائونڈ پر ون ڈے سیریز ہرائی، جس کے بعد وہ دیکھتے ہی دیکھتے سب کے ہیرو بن گئے۔
کرکٹ کا کھیل گرگٹ کی طرح رنگ بدلتا ہے۔ جنوبی افریقا سے ٹیسٹ سیریز پھر زمبابوے سے ٹیسٹ ہارنے کے بعد مصباح پر سخت تنقید ہوئی لیکن مصباح نے ہمت نہ ہاری۔ہوم سیریز میں جنوبی افریقا کو پہلے ہی ٹیسٹ میں شکست دینے کے بعد انہیں کی سرزمین پر ون ڈے سیریز بھی جیتی۔ شارجہ ٹیسٹ میں سری لنکا کے خلاف تیز ترین رن چیز میں مصباح نے نمایاں کردار ادا کیا۔ وقت پھربدلہ سری لنکا سے ٹیسٹ اور ون ڈے سیریز میں شکست ہوئی اور آسٹریلیا سے ون ڈے سیریز بھی ہار گئےیہاں تک کہ مصباح نے خود کو تیسرے ون ڈے سے الگ بھی کرلیا۔ کپتانی کے لئے نئے امیدوار بھی میدان میں آگئے، لیکن قسمت کی دیوی مصباح پر پھر مہربان ہوئی۔
مخالفین کی زبانیں بند ہوگئی، آسٹریلیا جیسی مضبوط ٹیم کو دو صفر سے سیریز ہرائی ،کبھی ٹک ٹک کہلانے والے مصباح نے ٹیسٹ کرکٹ کی تیز ترین سنچری کا ریکارڈ برابر کر دیا۔ ان کے رنز بنانے اور مسلسل میچز جیتنے کا سلسلہ تھمانہیں انہوں نے کیویز کے خلاف پہلے ٹیسٹ جیتنے ساتھ سنچری بھی داغ دی، ورلڈ کپ سے چند ماہ قبل وہ 15 ٹیسٹ جیت کر پاکستان کے کامیاب ترین کپتان بھی بن گئے۔اس پر اگر مصباح الحق کو ویل ڈن مصباح نہ کہا جائے تو انصافی ہوگی۔