2012 میں 76 لاکھ افراد پناہ گزین بنے اقوام متحدہ

New York Refugee

New York Refugee

نیویارک (جیوڈیسک) اقوامِ متحدہ کے مطابق 2012 میں 7.6 ملین افراد پناہ گزین بنے ہیں، دنیا میں اس وقت پناہ گزینوں کی کل تعداد تقریبا 45ملین ہے۔ 1994 کے بعد یہ اب تک پناہ گزینوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین یو این ایچ سی آر کے مطابق اس بڑھتی ہوئی تعداد میں شام کا تنازع ایک اہم عنصر ہے۔

رپورٹ کے مطابق دنیا میں 55 فیصد پناہ گزینوں کا تعلق پانچ ممالک، افغانستان، صومالیہ، عراق، سوڈان اور شام سے ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ دنیا کے 81فیصد پناہ گزینوں کی میزبانی ترقی پزیر ممالک کر رہے ہیں۔ ایک دہائی قبل کے مقابلے میں یہ شرح 11فیصد زیادہ ہے۔

یو این ایچ سی آر کے سربراہ اینتونیو گترز کا کہنا تھا کہ یہ تعداد انتہائی پریشان کن ہے۔ اس سے نہ صرف بڑے پیمانے پر انفرادی تکالیف کی عکاسی ہوتی ہے بلکہ یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ عالمی برادری کشیدگی کو روکنے اور مسائل کے بر وقت حل میں کس قدر ناکام ہے، ان کا کہنا تھا کہ 76 لاکھ پناہ گزینوں کا مطلب ہے کہ ہر 4.1 سیکنڈ کے بعد ایک نئے شخص کو اپنا گھر چھوڑنا پڑ رہا ہے۔

آپ کے ہر پلک جھپکنے پر ایک اور شخص پناہ گزین بن رہا ہے۔یہ معلومات ادارے کی اپنی تحقیق اور دیگر حکومتی ذرائع اور غیر سرکاری تنظیموں کی مدد سے اکھٹی کی گئی ہیں۔ پناہ گزینوں کی سب سے بڑی تعداد افغانستان سے آئی ہے اور وہاں کے 95فیصد پناہ گزین پاکستان اور ایران میں ہیں۔ گذشتہ 32 سال سے دنیا کے سب سے زیادہ پناہ گزین افغانستان سے آئے ہیں۔ 2012 کے اعداد و شمار کے مطابق تعداد کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر صومالی باشندے، تیسرے پر عراقی اور چوتھے پر شامی افراد ہیں۔

واضح رہے رپورٹ میں رواں سال شام سے نقل مکانی کرنے والے مزید 10 لاکھ افراد کا شمار نہیں کیا گیا ہے۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ رجحان برقرار رہا تو اس سال کے آخر تک مزید 20 لاکھ افراد شام سے ہجرت کریں گے۔آئندہ چند روز میں اقوام متحدہ چند یورپی ممالک سے ان افراد کی کچھ تعداد سنبھالنے کیلئے کہے گا۔رپورٹ کے مطابق افریقی ممالک مالی اور جمہوریہ کونگو سے بھی ہجرت کرنے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔