جو 2013 تھا وہی 2014 میں چلے گا 2013 کا سب سے اچھا جملہ چودھری شجاعت کا تھا: محسن شیخ

حیدرآباد: جو 2013 تھا وہی 2014 میں چلے گا 2013 کا سب سے اچھا جملہ چودھری شجاعت کا تھا جنرل مشرف انکی کابینہ ممبران قومی اسمبلی پاک فوج اور مجھ پر بھی غداری کیس چلنا چاہیے میں ایمرجنسی کے حق میں تھا مشرف نے سب سے مشاورت کی اس سے زیادہ کھلم کھلا بے ساختہ اور برجستہ اظہار بلکہ جرات اظہار دوسرا کون سیاستدان کرسکتا ہے آپ بتائیں کیا اکیلے مشرف کو سزا دی جا سکتی ہے۔

ماہر نجومیوں کی باتوں کو جھٹلایا نہیں جاسکتا انکی کئی باتیں غلط بھی ہوئی کئی باتیں سچ بھی نکلیں نوائے وقت کے کالم نگار یاسین وٹو اور شاہ انتظار زنجانی صاف کہا ہے کہ مشرف اپنی آزمائش سے نکل جائے گے تو پھر میاں صاحب کی آزمائش نہ شروع ہوجائے ایسے غدار مت کہو اور یہ بتاؤ جب کوئی اقتدار میں ہوتا ہے تو اس پر مقدمہ کیوں نہیں چلایا جاتا۔

تب وہ غدار نہیں تھا فیس بک کا تو ایک بہانہ بنایا گیا مشرف خود آیا نہیں لایا گیا ہے، اس بہانے پاک فوج کوذلیل و رسوا کرنا مقصود تھا، وہ سارے میڈیا نے خوب کرلیاـ بھارت کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے بہت بھارتی لابیاں پاکستان میں کام کرہی ہیں ورنہ پیپزپارٹی کے نام نہاد اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ برملا یہ نہ کہتے کہ فوج واضح کرے کہ وہ مشرف کی حمایت نہیں کرتی،یہ بات فوج کو پھنسانے اور الجھانے کے لیے ایک سوچی سمجھی کوشش ہے ورنہ خواہئش تو ہے بلاول ایم این بنایا جائے تو خورشید شاہ سے جان چھوٹے مگر عمران خان سے کیسے جان چھوٹے گی؟ بلاول ابھی سے عمران کا اپوزیشن لیڈر بنا ہوا ہے،
2014 میں ایسی تمام خواہشوں کی ہوا نکل جائے گی اسکی تشریح بھی کسی ماہر علوم سے کرائی جائے انتظار زنجانی نے خوب کہا ہے کہ پاکستان میں تمام مارشل لا منگل کے روز لگائے گے، منگل کے روز صدقے کا دن ہے اور ہم نے گوشت کا ناغہ کررکھا ہے اس دن جانوروں کو ذبح کرنے پر پابندی کیوں ہے؟۔

حکمرانی اور من مانی کے دوران جنگل میں منگل کرنے والوں کو کیا معلوم کہ منگل کا دن کتنا اہم ہے، ہفتے اور منگل کے دن پر پابندی لگائی جائے جمہوریت زندہ باد سامعہ خان کہتی ہے کہ حکومت پانچ سال پورے نہیں کریں گی یاسین وٹو کہتے ہیں کہ مریم نواز سب نوجوانوں پر بازی لے جائے گی شیخ رشید سے بڑا کوئی نجومی نہیں ہے وہ کہتے ہیں کہ 2014 میں میاں صاحب چھا جائیں گے یا گھر چلے جائے گے مشرف کو سزا ہو یا نہ ہو وہ باہر چلے جائے گے۔ آج مشرف کو سعودی عرب امریکہ اور چین لینے پر متفق ہیں،شیخ رشید کے کیا کہنے جی وہ تو ماضی میں مشرف حکومت میں وزیر تھے حامی جب بھی تھے اور اب بھی ہے شیخ صآحب مجھے زاتی طور پر بہت پسند ہے اور وہ حق بات کہتے ہیں انکی ایک بات ہر غور کرو اور کرتے رہو انہوں نے کہا وہ کہتا رہا کھپے کھپے کھپے یہ کہتا رہا ٹھپے ٹھپے ٹھپے تو مجھے انکا یہ جملہ بہت پسند آیا، جو 2013 کے لیے بھی ہے اور 2014 کے لیے بھی ہے، ہمارے لیے تو پاکستان میں گزرنے والے سب سال ایک جیسے ہیں نیا تو کچھ بھی نہیں ہے، میری عمر 25 سال ہے مگر لگتا یہی ہے کہ 25 سال ایک ہی سال میں گزر رہے ہیں،بدلا کچھ بھی نہیں ہے شیخ صآحب کے اولاد نہیں ہے ورنہ وہ یہ جملہ کیوں کہتے جن کی اولادیں ہیں وہ حکومت میں شامل ہیں،تجارت میں بھی شامل ہیں، سیاست اور تجارت میں فرق نہیں رہا ہے،جتنے سیاستدان ہے حکمران ہیں انکی اولادوں سے کون واقف نہیں ہے مگر کسی فوجی حکمران کے بیٹے یا بیٹی کا نام بتائیں۔

شیخ رشید بڑا دبنگ آدمی ہے شرط ہے کہ وہ وزیر نہ ہو اس نے کہا کہ اپنا بیٹا روئے تو دل میں درد ہوتا ہے، غریب کا بیٹا روئے تو سر میں درد ہوتا ہے، پاکستان میں کوئی سال ایسا نہیں آیا کہ ہمارے حکمران ایسے درد دل اور ایسے سر درد سے بچ کر رہے ہوں- 2014ء میں بھی یہی ہوگا جو 2013 میں ہوا اور جو 2013 میں ہوا وہ 2012 میں ہوا تھا،لکھنے والے نے کیاخوب لکھا ہے۔

دو ہزار تیرہ نہ میرا کوئی سال ہمارا نہ تھا ہم ایک ٹھہرے ہوئے لمحے میں گزر رہے ہیں۔ صبح و شام کی قید میں زندگی بیت رہی ہے،کچھ بھی نیا نہیں ہے اب تو لگتا ہے کچھ بھی پرانا نہیں ہے، اب نئے پرانے کی تمیز بھی نہیں رہی ہے- وہی حکام ہیں وہی اعوام ہیں، اب تو ہم فائدے نقصان کے احساس سے بھی آگے نکل آئے ہیں بلکہ بہت پیچھے رہے گئے ہیں، ایک غریب آدمی نے نجومی کو اپنا ہاتھ دیکھایا تو اس نے کہا کہ تمھارے حالات 60 65 سال سے ایسے ہی رہیں گے اور پھر وہ غریب تڑپ اٹھا تو پھر کیا ہوگا؟ نجومی نے کہا تم اسکے عادی ہوجاؤ
ہم ذلت اور اذیت کے عادی ہوگے ہیں بلکہ عادی مجرم ہوگے ہیں جب بری عادتیں پختہ ہوجائے تو وہ جرم بن جاتی ہیں ہم جرم بھی کررہے ہیں اور ظلم بھی کر رہے ہیں۔

اے نئے سال تیرے پاس نیا کچھ بھی نہیں
وہی ہے مہر زمانہ وہی سرد ہوا،
جنوری وعدہ فردا کے سوا کچھ بھی نہیں،
پہلے بھی تونے دلائی تھیں بہت امیدٰیں،
منتظر ٹھہرا رہا اور ہوا کچھ بھی نہیں،
چلیے ایک اور گزاریں گے گزارا ہوا دن