کراچی (جیوڈیسک) کراچی پولیس کیلیے سال کا آغاز اچھا ثابت نہیں ہوا، اب تک 25 روز میں ایس پی سمیت 24 اہلکاروں کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا جا چکا۔
پولیس کی تفتیش کا حال یہ ہے کہ حالیہ واقعات میں اپنے ہی پیٹی بند بھائیوں کے قتل میں ملوث کسی بھی ملزم کو تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا جس کی وجہ سے خود محکمہ پولیس میں شدید خوف و ہراس اور بے یقینی کا عالم ہے، افسران نے بھی اپنے سرگرمیاں محدود کر دی ہیں تفصیلات کے مطابق شہریوں کی جان و مال کے تحفظ پر مامور پولیس اہلکار بھی غیر محفوظ ہو گئے۔
صرف 25 روز میں 24 افسران و اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد خود محکمہ پولیس میں بے یقینی اور شدید خوف پھیل گیا ہے، متعدد سپاہیوں نے نام ظاہر نہ کر نے کی شرط پر بتایا کہ محکمے میں بلٹ پروف جیکٹس محدود تعداد میں ہیں جبکہ افسران انھیں سڑکوں پر گشت اور اسنیپ چیکنگ کا حکم دیتے ہیں، ایسی صورتحال میں وہ انتہائی غیر محفوظ ہوگئے ہیں، دوسری جانب اعلی افسران نے اپنے ساتھ سیکیورٹی اسکواڈ رکھنے کے باوجود سرگرمیاں محدود کر دی ہیں۔
رواں برس پولیس اہلکاروں پر پہلا حملہ پیر آباد میں ہوا، 4 جنوری کو پیرآباد میں موٹر سائیکلوں پر سوار نامعلوم افراد نے پولیس موبائل پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 2 اہلکار لال علیم اور یونس جاں بحق ہو گئے جبکہ اسی روز سچل کے علاقے میں بھی مسلح افراد نے ایک پولیس اہلکار محسن کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا، 5 جنوری کو اتحاد ٹائون میں فائرنگ اور دستی بم حملے کے نتیجے میں 2 اہلکاروں محمد خان اور عبدالرحیم نے جام شہادت نوش کیا، 7 جنوری کو نامعلوم افراد نے شاہ لطیف ٹائون میں ایک پولیس اہلکار عبدالخالق کو نشانہ بنایا۔