چین (جیوڈیسک) انیس سو نوے کے بعد چین کی شرح نمو ہمیشہ سات فیصد سے زیادہ رہی ہے لیکن دو ہزار پندرہ میں چین اپنی روایت برقرار نہ رکھ سکا اور اس کی شرح نمو چھہ اعشاریہ نو فیصد پر آ گئی.
چینی وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ زراعت اور صنعت کے شعبے میں بہتری آئی ہے جبکہ درآمدات اور برمدات کا شعبہ مندی کا شکار رہا. چین کی جی ڈی پی رپورٹ سامنے آنے کے بعد ایشیائی سٹاک مارکیٹس میں کاروبار کے آغاز میں مندی کا رحجان سامنے آیا. نکی چار اعشاریہ چھہ سات فیصد کمی سے شروع ہوا.
سیئول سٹاک ایکسچینج اور چین کا سی ایس ایکس اعشاریہ صفر دو پوائنٹس مندی کا شکار ہے .سڈنی سٹاک مارکیٹ بھی مندی کا شکار ہے .دوسری طرف گزشتہ روز امریکہ یورپ اور جنوبی امریکہ کی سٹاک مارکیٹس کے انڈیکس بھی مندی کا شکار رہے.