تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری گزرے ہوئے سال میں اصل تو جنرل راحیل شریف کا ہی ڈنکا بجتا رہا سیاسی قیادت صرف ٹک ٹک دیدم کی کیفیت میں رہی عمران خان بدستور کلا بازیاں کھاتے یوٹرن لیتے رہے محمود اچکزئی کے بیانات سے بالواسطہ ملک کے خلاف ہونے کی بو آتی رہی الطاف حسین کی بڑھکیں اور پاکستان مردہ باد کے نعرے بھی سنائی دیتے رہے مولانا شیرانی نے بھی ملک کے ٹکڑے ہو جانے کی” نوید”سنائی دہشت گردانہ سرگرمیوں کو تو ضرورو کچل ڈالا گیا۔مگر فرقہ وارانہ ہم آہنگی پیدا نہ کی جاسکی کٹھ ملائیت کے علمبردار بدستور قوم کو فرقوں میں بانٹنے میں عمل پیرا رہے کہ ان کا مالی مفاداسی میں نظر آتا ہے فرقوں میں بانٹ کر اپنے اپنے فرقوں کے بندوں کا جم غفیر جمع کر کے خوب اشتعال انگیز تقاریر ہوتی رہیں کوئٹہ میں وکلاء پر انتہائی افسوس ناک خود کش حملہ ہواجس میں 50 وکلاء سمیت 70افراد ہلاک ہوئے۔ شاہ نورانی کے دربار پر بھی ایسا خود کش دھماکہ ہوادرجنوں زائرین جن میں بچے اور خواتین بھی شامل تھیں شہید ہو گئے۔
بلوچستان میں ہی پولیس کے نوجوان ٹریننگ حاصل کرنے والے62 پولیس اہلکاروں کو دہشت گردوں نے گولیوں سے بھون ڈالا۔گلشن پارک کی دہشت گردی سے70ہلاکتیں ہوئیں۔دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے جہاں حکومتی سطح پر مزید مؤثر کاروائیوں کی ضرورت ہے وہیں نئے دہشت گردوں کی “غلیظ پیداوار” کو روکنے کے لیے کوئی احسن پالیسی اپنانا ہو گی غریبوں کو معاشی بدحالی سے نکالنا بھی اس امر میں ممد ثابت ہو سکتا ہے فرقہ واریت کو جڑ سے اکھاڑ نا ضروری ہے ۔اندرونی و بیرونی قرضوں کا حجم بڑھتا رہا جو بچہ2015میں پیدا ہوتے ہی88ہزار کا مقروض بن جاتا تھا وہ آج ایک لاکھ چالیس ہزار کا مقروض ہوتا ہے بدستور قرضے اللے تللے کاموں اور شوبازٹائپ ایسی سکیموں پر خرچ ہوتے رہے جن کا کبھی عوام نے مطالبہ تک نہ کیا تھا۔زرعی شعبے کا منفی رحجان ختم نہ کیا جاسکا۔کسانوں کے لیے اربوں روپے کے پیکج کا اعلان ہوا مگر ان سے بھی حکومتی حمایتی افرادہی مستفیض ہورہے ہیں اور جن کی تعدا د آٹے میں نمک سے بھی کم ہے دوران سال سات کروڑ سے زائد افراد غربت کی لکیر سے نیچے گذر بسر کرنے پر مجبور رہے ان کو دو وقت کی پیٹ بھرکر روٹی بوجوہ شدید مہنگائی نصیب نہ ہو سکی مہنگائی کا جن پچھلے سال دیو بن کر ایسا ننگا ناچ ناچا جو ظاہر بھی نہ ہوسکا مگر مہنگائی آسمانوںپر باتیںکرتی رہی اور بیروزگاری کا طوفان بد تمیزی عروج پر رہا کاروباری سود خور سرمایہ دار طبقات نے ڈھیروں منافع کمانے کے لیے غریبوں کا رہا سہا خون چوسنے کی انتہا کرڈالی دنیا کے غلیظ ترین نظام سود اور خدا کی نظر میں سب سے بڑے گناہ سے چھٹکارا تو کیا حاصل کیا جاتااسے مزید پالا پوسا گیا اور تقریباً ستر فیصد افراد براہ راست یا بالواسطہ سود جیسے قبیح ترین گناہ میں ملوث رہے ۔سود کو خدا اور اس کے رسول کے خلاف جنگ کرنا قرار دیا گیا ہے۔مگر سود پر سپریم کورٹ سے سابقہ نواز حکومت کاسٹے آرڈرجاری ہے سکولوں کی حالت زار کی وجہ سے اڑھائی کروڑ بچے سکول جانے سے قاصر رہے۔
ہزاروں شیر خوار بچے بھی مناسب علاج معالجہ کے فقدان کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتیوں نے غیر کشمیریوں کی آباد کاری کا عمل جاری رکھا 2016میں ہی بھارت نے3790سرحدی خلاف ورزیاں کیں ۔ ساڑھے چھ ہزار سے زائد کشمیری پیلٹ گنوں کا نشانہ بنے جب کہ دو سو کے قریب شہیدکرڈالے گئے۔نوجوان مظفر وانی کی شہادت نے تحریک آزادی کشمیر کوجلا بخشی پانچ ماہ مسلسل کرفیو جار ی رہا۔سانحہ حویلیاں میں جنید جمشید سمیت48شہری ہمیں داغ مفارقت دے گئے۔سب سے بڑے افسانہ نگار انتظار حسین اور بے لوث خدمت گزار عبدالستار ایدھی بھی چل بسے ۔ جنرل راحیل شریف کے مستعفی ہوتے ہی مسٹر زرداری نے واپسی کا رخت سفر باندھا۔سانحہ ماڈل ٹائون لاہور کے قاتل اب تک دندناتے پھرتے ہیں ان پر مقدمہ ہی نہ چلا یا جا سکا۔ اور بینظیر کے قتل کے مقدمہ میں بھی قطعاً کوئی پیش رفت نہ ہوسکی اور ہوتی بھی کیسے کہ زبان زد عام ہے کہ ان کے قتل میں “قریبی ساتھی” ہی ملوث تھا۔بلاول نے پی پی کو جان کنی کے عالم سے نکالنے کی کوشش کی مگر زرداری صاحب کے پہنچتے ہی سب کچھ کیا دھرا رہ گیا۔
Panama Leaks
پانامہ لیکس پر اپوزیشنی عمرانی پریشر جاری رہا مگر2016سال شریف برادران کو کچھ نقصان پہنچائے بغیر گذر گیا ۔نئے آرمی چیف پر پرانا مذہبی الزام پھر دہرایا گیا مگر مخصوص طاقتیں اس میں قطعاً ناکام رہیں شدید بیرونی قرضوںاور ان کی واپسی سے ملک ڈیفالٹ ہونے سے دو چار رہا مگر حکمرانوں نے اربوں کھربوں روپے ضائع کرنے کا عمل جاری رکھا کسانوں محنت کشوں کی تنخواہوں میں اضافہ نہ ہوسکا مگر ممبران اسمبلی کی تنخواہوں میں دگنا تگنا اضافے پر پورے ملک سے لعنت ملامت کے آوازے کسے گئے ۔حکومتی اور نام نہاد اپوزیشنی بنچوں نے اس خصوصی ذاتی مفاداتی عمل پر مکمل اتحاد و اتفاق رکھا ۔ممبران نے مسلسل غیر حاضریوں پر پوری تنخواہ وصول کی بلدیاتی انتخابات کے سربراہ تو چن لیے گئے مگر تمام اختیارات چھن گئے اور رقوم و سکیمیں ڈپٹی کمشنر دفتر سے جاری ہوں گی ” نہاتی دھوتی رہ گئے اتے مکھی بیٹھ گئی” کی طرح بغیر پاور کے ممبران ” لنڈورے بن گئے حالانکہ اس با ر تو پندرہ تا اٹھارہ لاکھ کی گاڑی فی ووٹ تک فیورٹ بولی رہی۔ضلعی چئیر مین وغیرہ منفی چالیس کروڑ اور تحصیلی سربراہان منفی دس کروڑ سے اپنی “سیاسی کمائیوں” کی اننگز شروع کریں گے۔
یعنی بیچارے آنکھ کھولتے ہی بری طرح رگڑے گئے۔بڑی سیاسی جماعتوں نے بھی اپنی آغوش میں مزید سو د خور سرمایہ داروں کو پناہ دی۔زرداری سے سوئس اکائونٹس ،سرے محل و دبئی محلات کا حساب نہ لیا جا سکا دونوں سابق وزرائے اعظم گیلانی اور راجہ رینٹل کا بال بھی بیکا نہ کیا جاسکا۔لکڑ ہضم پتھر ہضم کی طرح مال ہضم عدالتیں صرف پیشیاں لگاتی رہیںمشرف کو اشتہاری ملزم بنا کر جائیدادیں قرق کر لی گئیں مگرمکا لہراتے ہوئے اسے بیرون ملک روانہ کیا گیا۔12مئی کو کراچی کے درجنوں وکلاء کے قتلوں اور انھیں جلا کر بھسم کرڈالنے کا مقدمہ بوجوہ مصلحتوں کا شکار رہا ملزمان مزید وارداتیں کرنے کے لیے مکمل آزاد رہے۔ضرب عضب میں 683افسران اور سپاہی جام شہادت نوش کر گئے 3500دہشت گرد ہلاک اور3 1کو پھانسیاں دی گئیں ان کے 992ٹھکانے تباہ اور2106افسران زخمی ہو گئے۔کروز میزائل کا تجربہ کیا گیا خواتین اور بچوں سے وارداتیں سابقہ سال سے مزید بڑھ گئیں غیرت کے نام پر قتل ہوتے رہے استحصالی قوتوں نے پسے ہوئے طبقات کے لوگوں پر ظلم کی انتہا کرڈالی اقلیتوں پر حملے اور ناروا سلوک قائم رہا۔مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے حکومتی کوششیں مستقل وزیر خارجہ کی عدم موجودگی میں زیادہ مؤثر نہ ہو سکیں۔کشمیر کمیٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن بیرون ملک کے بجائے مخصوص روایتی سیاست کے گرد چلاتے رہے۔قادیانیوں نے اسلام دشمن ارتدادی سرگرمیاں تیز کرنے کے لیے ضبط شدہ سکول کالجز کا مطالبہ کیا۔
ملاوٹ شدہ اشیائے خوردنی دودھ گھی زیادہ بنائے گئے جعلی ادویات کاکاروبار نہ رک سکا ہسپتالی ادویات میڈیکل سٹوروں پر بکتی رہیں نوجوان ڈاکڑوں کی تین مرتبہ ہڑتالیں بھی حکمرانوں کی توجہ مبذول نہ کرواسکی سپریم کورٹ نے مردم شماری کروانے کا فیصلہ سنایا پانامہ لیکس میں وزیر اعظم توپھنس نہ سکے مگر دیگر500بھی ہاتھ سے نکل گئے پاک چین اکنامک کوریڈور کے روٹ کاراز بدستور دیگر سیاستدانوں کو لیک نہ ہو سکا۔تاہم گوادر بندرگاہ کا افتتاح پاکستان کو ہمسایہ ممالک کا محور بنادے گا ۔دو اہم اداروں کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور انور ظہیر جمالی ریٹائرڈ ہوئے امجد صابری کی بہیمانہ موت ہوئی بھارتی ایجنٹ کلبہوشن گرفتار ہوا اڑی حملہ میں 17کے قریب بھارتی فوجیوں کی موت سے اشتعال انگیزی بڑھ گئی۔قومی سلامتی کے معاملے پر خبر لیک ہوئی یا کروائی گئی تو پرویز رشید وزارت سے گئے۔عمران خان کے اسلا م آباد بند کرنے کے اعلان پر کارکنان کو سخت تشدد کا نشانہ بننا پڑا۔