دوشنبے (جیوڈیسک) وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کاسا 1000 سے 2020ء میں بجلی حاصل ہو گی۔ انہوں نے تاجک دارالحکومت میں ایکسپریس نیوز کے پروگرام جی فار غریدہ کی میزبان غریدہ فاروقی سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ لوڈشیڈنگ 50 فیصد کم کر دی ہے۔
اکتوبر 2014ء سے صنعتوں کیلئے بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ صفر ہے۔ پہلے فیصل آباد وغیرہ میں لوڈشیڈنگ سے بیروزگار ہونے والے مزدور سٹرکوں پر نکلتے تھے مگر اب ایسا نہیں جبکہ 2018ء تک ملک کو اس عذاب سے نجات دلا دیں گے۔ دس برسوں میں پہلی مرتبہ پنجاب میں سی این جی پلانٹ مسلسل چل رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کاسا1000کے متعلق کہا کہ اس منصوبے سے2019ء یا 2020ء کی گرمیوں میں ایک ہزار میگاواٹ بجلی 9روپے 40پیسے فی یونٹ ملنا شروع ہو گی جو بہت سستی تو نہیں مگر سستی ہے۔ گو بجلی کی ٹرانسمیشن لائنیں دنیا بھر میں کہیں بھی دھماکے سے اڑائی جا سکتی ہیں مگر یہ محفوظ منصوبہ ہے۔
افغانستان اس کی حفاظت کرے گا کیونکہ اس نے راہداری کے پیسے لینے ہیں۔ وفاقی سیکرٹری پانی و بجلی یونس ڈھاگا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عوام کو اس ہائیڈل منصوبے سے صاف توانائی ملے گی۔ تاجکستان، کرغیزستان، افغانستان اور پاکستان اس حوالے سے پرجوش ہیں، جس کی بدولت تجارت بھی ہوگی۔ تمام تر رکاوٹوں کے باوجود معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں۔ اسے مقررہ مدت میں مکمل بھی کریں گے۔ پروگرام کے دوران غریدہ فاروقی نے کاسا1000کے روٹ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ تاریخی منصوبہ ہے اور دنیا بھر کی نظریں اس پر لگی ہوئی ہیں۔