جب ستمبر کی 21 تاریخ کو ملک بھر میں ساری پاکستانی قوم امریکا میں بننے والی گستاخانہ فلم کے خلاف اپنے پوری مذہبی جوش و جذبے سے یومِ عشق رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم بنارہی تھی تواِسی روزپورے ملک میں عاشقانِ مصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم اپنے پیارے آقا حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے اپنی والہانہ محبت اورعقیدت کے اظہار کے سلسلے میں ملک بھرمیں احتجاجی جلسے، جلوسوں اور ریلیوں کا اہتمام کررہے تھے یہاں ہمیں اِنتہائی افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑرہاہے کہ اِسی دوران اِن جلسے،جلوسوں اور ریلیوں میں موجود شرپسند عناصر اپنے ہی ہاتھوں اپنی ہی نجی و سرکاری املاک کو توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ اور پتھراؤکرنے جیسے شیطانی عمل میں بھی مصروف دکھائی دیئے ۔
اِن کا یہ عمل کسی بھی حال میں تعلیمات اسلامی کا عکاس نہیں تھا اِن شرپسندوں نے اپنی شرانگیز کارروائیوں سے اسلام کا وقار مجروح کرکے ساری دنیا میںاسلام کا منفی رخ پیش کیا جس سے یہود وہنود کی سازشوں کو یقویت ملی اور دین اسلام اور اِس کے ماننے والوں کی درست روح فناہوئی ہے یقیناً اِس روز پورے پاکستان میں جہاں کہیں بھی شر پسندوں نے اپنی شر انگیزی سے جتنی بھی اشتعال انگیز کارروائیاں کیں ہیں اِن کی اِس حرکت سے پاکستانی قوم اور اُمتِ مسلمہ کے سر شرم سے جھک گئے ہیں ایسے میں اہل ِ ایمان ، علمائے حق، عاشقانِ رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم اور محب وطن پاکستانیوں پر یہ لازم ہوگیا تھا کہ وہ 21ستمبر کو ملک میں پیش آنے والی اشتعال انگیزی کی بھر پور مذمت کریں اور دنیاکو اسلام واسلامی تعلیمات اور عاشقانِ رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کاصحیح رخ بتائیں کہ دین اسلام اور پاکستانی ایسے ہرگز نہیں ہیں جس کی عکاسی شرپسندوںنے 21ستمبرکو پیش کرنے کی کوشش کی اور عالمی برادری کو یہ بھی بتادیں کہ دراصل دین اسلام ایک دین فطرت ہے جس میں ہر موقع (غم و غصے اور خوشی )کے اظہار کے لئے مثالی طریقے بھی موجود ہیں۔
دینِ اسلام کے اِس ہی رخ کو پیش کرنے کے لئے گستاخانہ فلم اور خاکوں کے خلاف شمع رسالت صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے پروانوں کی اپنے آقا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے محبت و عقیدت سے بھر پور اظہار کے لئے 29ستمبر 2012 کواہل سُنت جماعتوں، تنظیموں اور مدارس کی جانب سے موجودہ نورانی اور(پرانی نمائش)چورنگی سے تبت سینٹر تک لاکھوں عاشقانِ رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم پر مشتمل پُرامن عظیم الشان ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم ریلی سُنی رہبر کونسل پاکستان کے سربراہ پروفیسر مفتی منیب الرحمان کی قیادت میں نکالی گئی جس میں ایک اندازے کے مطابق لاکھوں عاشقانِ رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم موجودتھے جنہوں نے اِنتہائی پرُامن رہ کر درودوسلام اور نعتِ رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی صداؤں کے ساتھ اپنے آقائے دوجہاں حضور پُرنور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے اپنی والہانہ عقیدت اور محبت کا اظہار کرکے عالمی برداری کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کراکریہ بتادیا ہے کہ اِسلام کے ماننے اور اُسوہ حسنہ پر چلنے والوں کا ایک مثبت رخ یہ بھی ہے جس میں عاشقانِ رسول ۖ نے گستاخانہ فلم کے خلاف اپنے غم اور غصے کا اظہار اِس طرح بھی کیا کہ لاکھوں کی تعداد میں ہونے کے باوجودبھی اپنے آقائے دوجہاں حضور پُر نور حضرت محمد مصطفی ۖ پر اپنی جانیں قربان کرنے والوں نے اسلامی تعلیمات اور اُسو ہ حسنہ پر اِس طرح عمل کیا کہ ایک پتھر بھی نہ ماراگیااور احتجاج بھی ریکارڈ ہوگیا ۔
Protest anti film islam
یقیناً 29ستمبر2012کو مفتی منیب الرحمان اور دیگر علمائے حق کی رہنمائی میں منعقد ہونے والی لاکھوں عاشقانِ رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی اِنتہائی پُر امن ریلی نے یہ ثابت کردیا ہے کہ اسلام اور آقائے دوجہاں حضور پُر نور حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے محبت کرنے والوں کا صحیح رخ یہ ہے وہ نہیں ہے جو 21ستمبر کو یومِ عشقِ رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم منانے والوں کی آڑ میں شرپسندوں نے اپنی اشتعال انگیز کارروائیوں سے اسلامی تعلیمات اور عشاقِ رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے جہروں کو مسخ کرکے رکھ دیاتھااسلامی تعلیمات اور عشاقِ رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کا اپنے آقا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے محبت اور عقیدت کا صحیح رخ یہ ہے جو 29ستمبر کی پُرامن ریلی میں عالمی برداری کو نظر آیاہے۔
جبکہ شرکائے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی رویت ہلال کیمٹی پاکستان کے چیئرمین اور سُنی رہبرکونسل پاکستان کے سربراہ پروفیسر مفتی منیب الرحمان نے کہاکہ بیشک آج کی اِس پُرامن اور عظیم الشان ریلی کی ہر سطح پر پذیرائی ہونی چاہئے اُنہوں نے کہاکہ لاکھوں کی تعداد میں اِس ریلی میںموجود عاشقانِ رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ثابت کردیاہے کہ وہ قانون ہاتھ میںلئے بغیر بھی اپنے جذبا ت کا اظہارکر سکتے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ ہم نے اسلام کا روشن اور پُرامن چہرہ دکھادیاہے اور اگر دنیا چاہتی ہے کہ اِس زمین سے فساددفع ہوتو اِسے پُرامن لوگوں کے جائز مطالبے پورے کرنے چاہئیں اُنہوں نے کہا کہ اُمتِ مسلمہ لکیر کے ایک جانب اور حکمراں دوسری جانب ہیںلہذااَب یہ طے کرناہوگاکہ ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے معاملے پر حکمران کس کے ساتھ ہیں اُنہوں نے کہاکہ ایسے واقعات روکنے کے لئے عالمی سطح پر فی الفور قانون بنایا جائے تاکہ آئندہ کسی کو اِس طرح کی گستاخی کرنے کی جرات نہ ہوریلی سے ثروت اعجاز قادری، شکیل قادری، شاہ اویس نورانی، الحاج حنیف طیب، خلیل الرحمان چشتی،ریحان امجدنعمانی، عامر لیاقت حُسین، طارق محبوب، مظفر شاہ اور دیگر علمائے حق اور رہنمائے اہلسُنت نے بھی اپنے خطابات میں دین اسلام اور عاشقانِ رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی صفات بیان کیں۔
اَب یہاں ہم یہ ضرور کہناچاہیں گے کہ عالمی برادری اور اُمت مسلمہ کے 56ممالک پر مشتمل تنظیم”اُو آئی سی ” کے مردہ ضمیر میں روح پڑجانی چاہئے کہ یہ یہود وہنود کے ہاتھوں بننے والی گستاخانہ فلم اور خاکوں کے واقعات کی روک تھام کے لئے دیرپااور پائیدار قانون سازی کرکے کے دنیا کو کسی عالمی جنگ سے بچائے اگراِس نے اِس جانب کوئی مثبت پیش قدمی نہ کی تو پھرکیا یہ سمجھ لیا جائے کہ عالمی برادری اور اُو آئی سی دیدہ و دانستہ اِس معاملے سے روگردانی کرکے دنیا کو عالمی جنگ میںجھونکنا چاہتی ہیں۔ محمد اعظم عظیم اعظم