پاکستان دنیا کا واحد اسلامی ایٹمی ملک ہے جہاں پر آپ بغیر کسی شناخت اور شہریت کے بلا جھجک گھوم پر سکتے ہیں یہاں پر آپ کو کوئی روکنے والا نہیں ہے اور نہ ہی کسی نے آپ سے کوئی شناخت طلب کرنی ہے ہماری سڑکوں پر دوڑنے والی گاڑیوں کے ڈرائیوروں کی آدھی سے زیادہ تعداد بغیر کسی لائسنس کے گاڑیاں چلا رہے ہیںجن کا کسی کو کوئی پتا نہیں کہ ان کا تعلق کس ملک سے ہے جبکہ چھوٹے سے چھوٹے کاروبار سے لیکر بڑے سے بڑے بزنس تک اب غیر ملکی چھا رہے ہیں اور پاکستان کی معیشت جو پہلے ہی ڈانواڈول ہے مزید کمزور ہوتی جارہی ہے جبکہ ہمارے کرپٹ اور لالچی سرکاری اہلکاروں نے ان غیر قانونی مقیم افراد کو ہر طرح کی سہولیات فراہم کرنے کا ٹھیکہ لے رکھا ہے شناختی کارڈ سے لیکر پاسپورٹ تک ہر سہولت ان غیر قانونی مقیم باشندوں کو حاصل ہے اس وقت پاکستان مہاجرین کو پناہ دینے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے۔
جہاں 30 لاکھ سے زائد افغان، ازبک اور نائیجرین مہاجرین میں مقیم ہیں جو ملک میں جاری انتہا پسندی، دہشتگردی، سمیت امن وامان کی خراب صورتحال کا موجب بن رہے ہیں، سابقہ حکومت کی طرح موجودہ حکومت بھی مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے کوئی لائحہ عمل طے نہ کر سکی پاکستان میں 30 لاکھ کے لگ بھگ مہاجرین مقیم ہیں جن میں زیادہ تر تعداد افغانستان سے ہجرت کرکے آنے والے مہاجرین کی ہے جو افغانستان میں امریکی چڑھائی کی وجہ سے پاکستان میں داخل ہوئے 16 لاکھ افغان مہاجرین کا وزارت داخلہ کے پاس ریکارڈ موجود ہے لیکن دس لاکھ سے زائد مہاجرین کا وزارت داخلہ کے پاس کوئی ریکارڈ نہیں ہے گزشتہ برس 83 ہزار افغان مہاجرین کو دوبارہ افغانستان منتقل کر دیا گیا تھا لیکن تاحال 27 لاکھ سے زیادہ مہاجرین افغانستان میں واپسی کے منتظر ہیں۔
Terrorism
افغان مہاجرین کی واپسی کے حوالے سابقہ حکومت نے 30 جولائی کی تاریخ مقرر کی تھی لیکن تاحال افغان مہاجرین کی واپسی نہیں ہو پائی موجودہ حکومت بھی سابقہ حکومت کی طرح افغان مہاجرین کی واپسی کیلئے کوئی فیصلہ نہیں کر سکی پاکستان میں افغان، مہاجرین کے علاوہ ازبکستان، نائیجیریا سمیت دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے لاکھوں مہاجرین مقیم ہیں جو ملک میں دہشت گردی انتہا پسندی سمیت امن وامان کی خراب صورتحال کا موجب بن رہے ہیں اور انہی افراد کی وجہ سے پاکستان میں ہر غیر قانونی چیز مہیا ہو رہی ہے پاکستان کی ترقی، خوشحالی اور سالمیت کے لیے ضروری ہے ملک میں غیر قانونی مقیم باشندوں کو فوری طور پر ملک بدر کیا جائے اور جو غریب پاکستانی اپنا شناختی کارڈ بھی بنوانے کی سکت نہیں رکھتے حکومت انکے مفت شناختی کارڈ بنا کر دے اور انہیں کاروبار کے لیے بغیر کسی شرائط اور سود کے قرضے فراہم کیے جائیں تاکہ ہمارے غریب لوگ اپنا روزگار کمانے کے قابل ہوں اور کسی پر بوجھ نہ بنیں۔ چین نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان کی ترقی، سالمیت میں وہ اپنا بھر پور کردار ادا کرے گا۔
پاکستان میں توانائی کے بحران کے حل میں مدد دے گا، اب طاقت کا توازن مغرب سے مشرق کی طرف تبدیل ہو رہا ہے، ہمیں اپنے معاشی، سیاسی اور خارجی مسائل سے نمٹنے کے لئے گریٹر سائوتھ ایشیاء بنانے میں دلچسپی لینا ہو گی، خارجہ پالیسی میں نظریہ ضرورت قائم ہے، امریکہ رویہ تبدیل ہو گیا ہے، مسائل کے حل کے لئے مشترکہ کاوشیں کرنا ہو ں گی اور میری نظر میں پاکستان کے مسائل داخلی نہیں خارجی ہیں جن کے حل کے لئے جرات مندانہ قیادت اور بہترین خارجہ پالیسی ہے پاکستان قدرتی طور پر ایسے خطے میں واقع ہے جہاں ترقی کے ذرائع نہایت وافر مقدار میں موجود ہیں ،قیادت کی نا اہلی اور فیصلوں پر عملدرآمد میں مشکلات اور رکاوٹوں کی وجہ سے ہم اپنے اہداف حاصل نہیں کر پاتے خارجہ پالیسی میں نظریہ ضرورت قائم ہے اب امریکہ کو افغانستان سے انخلاء کے لئے پاکستان کا تعاون چاہیئے۔
اب پاکستانی قیادت پر منحصر ہے کہ وہ کس طرح ان مواقع سے فوائد اٹھاتی ہے پاکستان میں کرپشن کی لعنت کو ختم کئے بغیر ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا، پاکستان کی تمام قوتیں ملکی مسائل کے حل کے لئے تعلیم، معیشت، توانائی اور انتہا پسندی کو چار نکاتی ایجنڈے پر مشترکہ ترجیحات طے کریں اور ان پر دس سال تک سیاسی سیز فائر کیا جائے۔