اسلام آباد (جیوڈیسک) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تحریک انصاف کا دھرنا تو ابھی شروع ہوا ہے۔ 30 نومبر کو اپنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرینگے۔ چین اور امریکی سفیر سے ان کی درخواست پر ملاقات کی تھی لیکن انھیں اگلے پلان کا نہیں بتایا۔
عمران خان نے الزام عائد کیا کہ انتخابات 2013ء میں ہونے والی دھاندلی میں الیکشن کمشن، سابق چیف جسٹس اور نگران حکومت ملوث تھی۔ افتخار چودھری نے میچ فکس کروانے میں بھرپور کردار ادا کیا۔ تین پرنٹنگ پریس کا ریکارڈ میرے سامنے پڑا ہے۔
صرف 3 پرنٹنگ پریس سے 55 لاکھ اضافی بیلٹ پیپرز چھپوائے گئے۔ 50 لاکھ اضافی بیلٹ پیپرز مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کو پہنچائے گئے تھے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ انتخابات میں 18 ویں ترمیم کے ذریعے سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے ایمپائر کھڑے کئے ہوئے تھے۔ پولنگ والے دن دھاندلی نہیں ہوئی بلکہ دھاندلی پولنگ سے پہلے ہوئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ صاف اور شفاف الیکشن کے بغیر ملک میں جمہوریت نہیں آ سکتی۔ جو پہلے ہی کرپٹ ہے وہ اسمبلی میں جاکر کیسے ٹھیک ہو جائے گا۔ عوام کا مینڈیٹ چوری کرنے والوں اور ٹرپل ون بریگیڈ کے ذریعے آنے والوں میں کوئی فرق نہیں ہے، دونوں جمہوریت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ عوام کا مینڈیٹ چوری کرنے والوں کیخلاف آرٹیکل 6 لگا دینا چاہیے۔
عمران خان نے کہا کہ ہم انصاف کے حصول کیلئے ہر ادارے کے پاس گئے لیکن ہمیں انصاف نہیں ملا، اس لئے سڑکوں پر نکلنا پڑا۔ تحریک انصاف کی 80 فیصد انتخابی پٹیشنز زیر زبر کی غلطیوں کی وجہ سے مسترد کر وا دی گئیں۔ عمران خان نے کہا کہ میں بڑی دیر سے انتظار کر رہا تھا کہ پرویز رشید میری پچ پر آکر کھیلیں۔
میں ان کے الزامات کا جواب کنٹینر پر آکر دوں گا۔ میں اپنے تمام اثاثوں کا ذکر اپنی ویب سائٹ پر کر دیا ہے۔ نواز شریف نے اپنے اور بچوں کے اثاثے کیوں ظاہر نہیں کئے؟