اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے نے دارالحکومت کے رہائشی علاقوں میں قائم 352 اسکولوں کو 15 روز کے اندر ختم کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی،مگر کیا ان اسکولوں کے بچوں کی تعلیم کا متبادل بندوبست بھی کیا گیا؟
وفاقی ترقیاتی ادارہ سی ڈی اے اس وقت ایکشن میں نہیں فل ایکشن میں ہے، ایک کچی بستی پر غیر قانونی قبضہ ختم کرایا، رہائشی علاقوں سے دفاتر، بیوٹی پارلرز اور بوتیک بند کرائے،داد بھی خوب سمیٹی،مگر اب سی ڈی اے نے شہر بھر کے رہائشی علاقوں میں قائم 352 اسکولوں کو 15 دنوں میں بند کرنے کا حکم دے دیا۔
سی ڈی اے نے بہت اچھا کیا ،مگر کیا ان 352 اسکولوں کے لیے کوئی متبادل انتظام بھی سوچا؟سوال یہ ہے کہ 15 روز بعد 352اسکول رہاشی علاقوں میں تو بند ہو جائیں گے، مگر کھلیں گے کہاں؟کیا ان 352 نجی اسکولوں کو کمرشل علاقوں میں بازاروں میں، پلازوں میں کھولنے کا انتظام ہو گیا۔
کیا کمرشل علاقوں، بازاروں اور پلازوں میں 352 اسکول منتقل کرنے کی گنجائش موجود ہے؟کیا کمرشل ایریاز میں اسکولوں کی سیکیورٹی کا بندوبست آسان ہے؟اگر کمرشل علاقوں میں جگہ نہ ہوئی تو اسکولز،جو نہ تو بوتیک ہیں، نہ ہی بیوٹی پارلرز اور نہ ہی دفتر،جھٹ پٹ میں جائیں گے کہاں؟
اگر نجی اسکولوں کے مالکان ان اسکولوں کو اپنے بڑے کیمپسز میں منتقل کریں تو کیا ان کیمپسز میں مزید طلباء کی گنجائش ہے؟ اگر ایک نجی اسکول میں اوسطاً 500 بچے ہوں،تو 352 اسکولوں کے ڈیڑھ لاکھ سے زائد بچوں کا مستقبل کیاہو گا؟