5فروری بھارت کے غاصبانہ اور جابرانہ تسلّط کے خلاف منایا جانے والا دن

Kashmir

Kashmir

مقبوضہ وادی کشمیر میں بر سوں سے جاری بھارتی ظلم و ستم اور وحشت و بر بر ییّت کے خلاف ہر سال پاکستانی قوم پانچ فروری کو یوم یکجہتی کشیر کے طور پر مناتی ہے اس دن کنٹرول لائن پر ہاتھوں کی زنجیر بنائی جاتی ہے سیمینار اور تقاریب منعقد کی جاتی ہیں کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ اور جابرانہ قبضے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے جاتے ہیں ریلیاں نکالی جاتی ہیں جن کا مقصد نہ صرف اپنے کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کرنا ہو تا ہے بلکہ عالمی برادری کے سوئے ہوئے ضمیر کو بھی جگانا مقصود ہو تا ہے جو سات دہائیوں سے بھارتی غنڈوں کے ہاتھوں کشمیر میں ہونے والے غیر انسانی ،غیر اخلاقی اور انتہائی شرمناک مظالم کو دیکھ کر بھی خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔

اس دن دنیا میں کئی جگہوں پر اقوام متحدہ کے دفاتر میں یاد داشت بھی پیش کی جاتی ہیں اور اقوام متحدہ سے اپیل کی جاتی ہے کہ فلسطین کے بعد دنیا کے سب سے بڑے اور نازک ترین مسئلے پر اپنی قراردادوں پر عمل کرائے تاکہ جنوبی ایشیاء میں پائے دار امن قائم ہو سکے اور کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق مل سکے جو مالک ارض و سمٰوات نے ہر انسان کو اس کی تخلیق کے ساتھ عطا کیا ہوا ہے اور کسی غاصب،جابر،ظالم اور فاسق حکمران یا فرعون صفت وڈیرے ،جاگیردار ،سرمایہ دار کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی انسان کو اس کے اس پیدائشی حق سے محروم کرے اور نہ ہی یہ کسی مخدوم ،گیلانی یا زمیندار کا یہ استحقاق ہے ۔

وہ کسی غریب مزدور یا کسان کو کو اپنا غلام بنا کر رکھے 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منانے کی اپیل سابق امیر جماعت اسلامی مرحوم قاضی حسین احمد نے 1990میں کی تھی اس وقت مسلم لیگ کے قائد میاں نواز شریف پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے اور انہوں نے ہڑتال کی کال دی تھی اور شہید بے نظیر بھٹو صاحبہ نے ملکی سطح پر چھٹی کا اعلان کیا تھا اس دن سے لیکر آج تک یہ دن مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر منا یا جاتا ہے اور اس دن آزادی اظہار کے علمبرداروں،حقوق انسانی کے دعویداروں اور جمہوریت کے نام نہاد چیمپینئوں کو بتا یا جاتا ہے۔

Kashmiri people

Kashmiri people

خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا علمبردار کہنے والا کس گھنائونے ،مکروہ اور شرمناک طریقے سے کشمیری عوام کے جمہوری حق کو سلب کئے ہوئے ہے یہ علیٰحدہ مو ضوع ہے کہ پاکستان اور پاکستانی عوام کو کشمیریوں کی سیاسی ،اخلاقی اور سفارتی حمایت کی کتنی قیمت چکانی پڑ رہی ہے لیکن پاکستانی قوم کے جذبہ ہمددردی اور کشمیریوں کیساتھ وفا میں کوئی کمی نہیں آئی دوسری طرف مقبوضہ کشمیر کے لوگوں نے حق خود ارادیت کے لئے قربانیوں کی جو تاریخ رقم کی ہے اور کر رہے ہیں۔

ان کی یہی قربانیاں ان کے روشن اور درخشاں مستقبل کی امین ہونگی،،انشاء اللہ،،اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قراردادوں کی موجودگی کے باوجود پینستٹھ سال سے یہ مسئلہ حل طلب چلا آ رہا ہے جو عالمی ادارے کی بے حسی،بے بسی اور دہرے میعار کا منہ بولتا ثبوت ہے کیونکہ اس عالمی ادارے نے مسلم اور غیر مسلم کے لئے اپنے دہرے قوانین بنا رکھے ہیں جبکہ عالمی برداری کو معلوم ہے کہ پاکستان اور بھارت میں اس مسئلہ پر تین جنگیں ہو چکی ہیں اور اب دونوں ملک ایٹمی طاقت بھی بن چکے ہیں اور کسی وقت بھی دونوں کے درمیان ٹکرائو ہو سکتا ہے۔

جس سے عالمی امن خطرے مین پڑ سکتا ہے اس لئے عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کے حل کی خاطر سنجیدہ کوششیں کرے کون نہیں جانتا کہ 1947میں کشمیری عوام کی امنگوں اور خواہشات کے برعکس بھارت نے کشمیر میں اپنی فوجوں کو داخل کیا تھا اور1948میں حریت پسندوں کی طرف سے سرینگر پر قبضے کے خوف سے انڈیا نے خود ہی اقوام متحدہ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا اور آج تک وہ اپنے اس وعدے سے منحرف ہو رہا ہے کہ ریاست جموںو کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ وہاں کی عوام استصواب رائے سے کرے گی بھارت نے اپنے وعدے کو پورا کرنے کی بجائے وہاں آج اپنی دس لاکھ فوج
کو بھیجا ہوا ہے۔

killing Kashmir

killing Kashmir

جو کشمیر میں بے گناہوں کے قتل عام میں مصروف ہے پچھلی دو دہایئوں میں بھارتی فوج اسّی ہزار معصوم لوگوں کا قتل عام کر چکی ہے لاکھوں گھروں کو جلا دیا گیا ہے پندرہ ہزار کشمیری عورتوں کی عصمت دری کی جا چکی ہے کالے قوانین کے ذریعے کشمیری عوام کو عدل و انصاف کے ہر حق سے محروم کر دیا گیا ہے وحشت و بر برییّت کے اس شییطانی کھیل کے باوجود کشمیریوں کا جذبہ آزادی سرد ہوا اور نہ ان کی تحریک آزادی ختم ہوئی اور نہ ہی ان جذبہ حریّت کو ظلم و ستم سے ختم کیا جاسکتا ہے کیونکہ جب کسی دل سرفروشی کی تمنا جنم لے لے تو بازوئے قاتل جتنا بھی مضبوط ہو وہ ایک نہ ایک دن سر فروشوں کے سامنے سر نگوں ہوہی جاتا ہے۔
تحریر : چوہدری محمد افضل جٹ
00966531074914