اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی حکومت نے ایک دن میں مختلف بینکوں سے 50 ہزار روپے تک مجموعی رقم نکلوانے پر ود ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کا فیصلہ واپس لے لیا ہے البتہ مختلف بینکوں میں کھولے گئے اکاؤنٹس سے ایک دن میں 50 ہزار روپے یا اس سے زائد رقم کی دیگر تمام اقسام کی مجموعی ٹرانزیکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس لاگو ہوگا۔
ایف بی آرذرائع نے بتایا کہ قومی اسمبلی سے منظورکردہ ترمیم شدہ فنانس بل پرصدرمملکت کے دستخط کے بعد فنانس ایکٹ میں تبدیل ہوتے ہی نئے ٹیکسوں کا اطلاق ہوجائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے پہلے فنانس بل میںیہ بینکوں سے رقوم نکلوانے کے حوالے سے اہم ترمیم کرتے ہوئے ایک دن میں ایک اکاونٹ سے 50 ہزارروپے سے زائدکی رقم پرود ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کے بجائے ایک دن میں ایک شناختی کارڈ پرمختلف بینکوں میں کھولے گئے تمام بینک اکاؤنٹس سے نکلوائی جانیوالی مجموعی رقم پراس کااطلاق کردیا گیا تھامگرقومی اسمبلی سے منظورہونے والے فنانس بل میں اس میں پھرسے ترمیم کرکے بینکوں سے رقم نکلوانے کی 50 ہزارروپے کی حد کوسنگل بینک اکاونٹ پرواپس بحال کردیا گیا مگر اب جوتعریف شامل کی گئی ہے۔
اس میں یہ کہا گیا کہ اب اگرایک شناختی کارڈرکھنے والا اکاؤنٹ ہولڈرمختلف بینکوں میں کھولے گئے اپنے مختلف اکاؤنٹس سے 50 ہزارروپے یااس سے زائد کی مجموعی ٹرانزیکشن کرتا ہے تواس پرود ہولڈنگ ٹیکس لگے گا تاہم اکاونٹ ہولڈراپنے ہراکاونٹ سے 50 ہزار روپے تک رقم بغیرود ہولڈنگ ٹیکس کے نکلواسکیں گے، رقم نکلوانے کے علاوہ اگرکسی بھی دوسرے قسم کی بینکنگ ٹرانزیکشن کرتے ہیں تواس صورت میں تمام بینکوں میں ایک ہی شناختی کارڈپرکھولے گئے اکاؤنٹس ایک دن میں ہونے والی مجموعی ٹرانزیکشن کوشامل کرکے ود ہولڈنگ ٹیکس لاگوہوگا لہذا اگرکوئی اکاؤنٹس ہولڈر مختلف بینکوں میں کھولے گئے اکاؤنٹس کے ذریعے 50،50 ہزار روپے کے 3، 4 یا اس سے زائد ٹرانزیکیشن کرتا ہے توان تمام ٹرانزیکشن کو جمع کر کے جورقم بنے گی اس پرٹیکس لاگوہوگا۔