قوموں اور ملکوں کی تاریخ میں کچھ دن ایسے ہوتے ہیں جو عام ایام کے برعکس بڑی قربانی مانگتے ہیں۔ یہ دن فرزندان وطن سے حفاظت وطن کے لئے تن من دھن کی قربانی کا تقاضا کرتے ہیں، ماؤں سے ان کے جگر گوشے اور بوڑھے باپوں سے ان کی زندگی کا آخری سہارا قربان کرنے کا مطالبا کرتے ہیں۔ قربانی کی لازوال داستانیں رقم ہوتی ہیں، سروں پر کفن باندھ کر سرفروشان وطن رزمگاہ حق و باطل کا رخ کرتے ہیں، آزادی کو اپنی جان و مال پر ترجیح دے کر دیوانہ وار لڑتے ہیں، کچھ جام شہادت نوش کر کے امر ہو جاتے ہیں اور کچھ غازی بن کر سرخرو ہوتے ہیں۔ تب جا کر کہیں وطن اپنی آزادی، وقار اور علیحدہ تشخص برقرار رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ قیامِ پاکستان کے 18 سال بعد 6 ستمبر 1965 ء کو افواجِ پاکستان اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی بجا آوری میں وطنِ عزیز کے لئے اِس وقت دفاعی حصار بن گئیں جب بھارت نے لاہور کے نواح میں تین مقامات پر پاکستانی سرحدوں کو عبور کرکے بھرپور حملہ کر دیا۔
پاکستان کے غیور عوام اور فوج نے مل کر اِس چیلنج کو قبول کیا اور وطنِ عزیز کی مقدس زمین کو بھارت کے ناپاک قدموں سے پاک کرنے کے لئے سر دھڑ کی بازی لگا دی۔ بھارتی فوج نے سترہ دنوں کے اندر تیرہ بڑے حملے کئے لیکن وہ لاہور کے اندر داخل نہ ہو سکی۔ ستمبر 1965 کو دشمن نے اپنی کاروائی کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے راولپنڈی، کراچی، سرگودھا، ڈھاکہ، چٹا گانگ، جیسور اور رنگ پور پر فضائی حملے کئے جن کا نشانہ نہتے شہری بنے۔ دوسری جانب پاک فضائیہ نے بھی دْشمن کی اِس حرکت پر اِسے پوری سزا دی۔سری نگر کے ہوائی اڈے پر کامیاب حملے کئے گئے اور مختلف فضائی حملوں میں بھارت کے31طیارے تباہ کر دئیے گئے۔ بھارت کے مشرقی حصوں پر بھی حملے کر کے پاکستانی فضائیہ نے بھارت کے 11 کینبرا اور 4 دوسرے جہاز زمین پر تباہ کر دئیے۔ ستمبر 1965 کو بھارت نے اپنی تباہی کی جانب ایک اور قدم اْٹھاتے ہوئے پاکستان کے مغربی حصے میں دو اور محاز کھول دئیے۔
سیالکوٹ اور حیدرآباد کے نزدیک دو مقامات پر اس نے ہماری سرحدوں میں گھسنے کی کوشش کی۔ سیالکوٹ کے علاقہ میں زبر دست جوابی کاروائی میں پاکستانی فوج نے دْشمن کے 25 ٹینک تباہ کر دئیے 5 فیلڈ گنیں قبضہ میں لے کر بہت سارے فوجی قیدی بھی بنائے گئے۔ چھمب کے علاقہ میں بھی بھارتی فوج کو بھاری نقصان اْٹھانا پڑا۔ اسی روز پاک فضائیہ کے بہادر جوانوں نے ہلواڑہ اور جودھ پور کے ہوائی اڈوں میں نیچی پروازیں کر کے رَن ویز کو سخت نقصان پہنچانے کے علاوہ دْشمن کے بہت سے طیارے بھی تباہ کر دئیے۔ بھارت نے 20 کینبرا طیارے بھیج کر سرگودھا کے ہوائی اڈے کو پھر نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن پاک فضائیہ نے انکی کوئی پیش نہ چلنے دی۔ منوڑہ کراچی پر بھی اِسی روز حملے کے جواب میں پاک بحریہ نے دْشمن کے تین طیارے تباہ کر دئیے۔
ستمبر5 196 ء پاک فوج نے قصور اور واہگہ کے سیکٹروں میں زبردست جنگ کے بعد دْشمن کی فوجوں کو پوری طرح پیچھے ہٹا دیا اور بھارت کی بھاگتی ہوئی فوج بہت سا جنگی سامان بھی پیچھے چھوڑ گئی۔ جس میں توپیں، گاڑیاں اور گولہ بارود بھی شامل تھا۔ پاک فضائیہ نے پٹھان کوٹ اور جودہ پور کے ہوائی مرکزوں پر اپنے حملے جاری رکھے اور رَن ویز کے علاوہ فوجی اہمیت کے دوسرے ٹھکانوں کو زبردست نقصان پہنچایا۔ ستمبر 1965ء پاک فوج نے جنگ کا پانسہ پلٹتے ہوئے دشمن کے علاقے کے کافی اندر جا کر کئی چوکیوں پر قبضہ کر لیا۔ واہگہ محاز پر بھی دشمن کو پیچھے دھکیل دیا گیا۔ بیدیاں اور کھیم کرن سیکٹر میں دشمن پر دباو بڑھتا جا رہا تھا۔ سیالکوٹ کے محاز پر دشمن کے سات ٹینک تباہ کر دئیے گئے۔ جوڑیاں کے علاقہ میں آزاد کشمیر کی فوجوں نے دو اہم چوکیوں پر قبضہ بھی کر لیا۔
India Army
ستمبر 1965ء پاک فوج نے بھارتی علاقہ کھیم کرن پر قبضہ کر لیا اور پیش قدمی اِس مقام سے آگے جارہی تھی۔ اِس روز سیالکوٹ محاز پر سخت لڑائی جاری تھی جس میں دشمن کے 36 ٹینک تباہ کر دئے گئے۔ اکھنوڑ کے علاقہ میں بھی بھارت کا کافی نقصان ہو رہا تھا۔ جبکہ دیوا کے شمال میں بھی ایک اور چوکی پر قبضہ کر لیا گیا اور پوزیشن مستحکم کر لی گئی۔ہمارے طیاروں نے مغربی بنگال میں باغ ڈوگر کے ہوائی اڈے پر حملہ کر کے ایک ہنٹر اور ایک ویمپائر طیارہ اور بہت سے فوجی ٹھکانے بھی تباہ کر دئیے۔ سیالکوٹ کے علاقہ میں ہمارے طیاروں نے دْشمن کی بکتر بند گاڑیوں اور ٹینکوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ لاہور اور ہلواڑہ میں بھی اِس روز دْشمن کو کافی نقصان پہنچا۔ ستمبر 1965ء کو پاکستان کی بہادر فوج نے خونریز جنگ کے بعد دشمن کے ٹینکوں کے حملے کو پسپا کر دیا اور دشمن کی فوج کو بھاری نقصان پہنچایا۔ اسکے مزید 45 ٹینک تباہ ہو گئے۔ کھیم کے قریب 358 بھارتی سپاہیوں نے ہماری فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دئیے ان کا تعلق چوتھی رجمنٹ سے تھا اور ان میں بیشتر سکھ تھے۔
سلیمانکی کے نزدیک بھی ہماری فوج نے دشمن کی بہت سی چوکیوں پر قبضہ کر لیا۔ یہاں پاک فضائیہ نے اٹھائیس ٹینک اور 123 بھاری گاڑیاں تباہ کر کے بری فوج کا ہاتھ بٹایا۔ ستمبر 1965 ئ ہماری فوجوں نے زمین پر اور ہوا میں دشمن کے 9 طیارے اور 47 ٹینک تباہ کر دئیے۔ بھارتی فضائیہ کے دو مرکزوں میں آگ لگا دی اور دْشمن کی بہت سی چوکیوں پر قبضہ کر لیا۔ لاہور محاز پر پاکستانی فوج کا دبا مسلسل بڑھ رہا تھا۔ سیالکوٹ جموں سیکٹر میں دشمن کے کئی حملوں کو پسپا کر دیا گیا اور انہیں پیچھے ہٹا کر دم لیا۔ میر پور خاص ریلوے لائن پر بھارتی علاقہ میں ایک ریلوے اسٹیشن مونابا پر بھی قبضہ کر لیا گیا۔ ہماری فضائیہ نے امرتسر کے مضافاتی علاقوں کے علاوہ پٹھان کوٹ، آدم پور، جودھپور اور آدم نگرکے ہوائی مرکزوں میں فوجی ٹھکانوں کو خاکستر کر دیا۔ ہر آنے والا دِن بھارتی فوج کو تمام محازوں پر ذلیل و خوار کر رہا تھا 6 ستمبر 1965 ء سے لے کر 23 ستمبر 1965ء تک 17 دن جاری رہنے والی اِس جنگ میں بھارتی فوج کی تاریخی پٹائی ہوئی۔
آج ستمبر 1965ء کی صبح تھی جب سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق سارے محازوں پر جنگ بند ہو گئی۔ جنگ بندی ستمبر 1965ء کو دن بارہ بجے ہونی تھی۔ مگر بھارت نے پندرہ گھنٹے کی مہلت لے لی۔ اسے خوش فہمی تھی کہ فائر بندی کے فیصلہ کے بعد پاکستانی فوج غافل ہو جائے گی چنانچہ اس نے اس مہلت سے نا جائز فائدہ اْٹھانا چاہا اور تین بجے صبح سے پہلے اپنی مخصوص مکا رانہ ذہنیت کا ثبوت دیا۔ اس نے بعض محازوں پر پیش قدمی کی کوشش کے علاوہ ہماری بحریہ پر بھی وار کرنے کی کوشش کی۔ کھلے سمندر میں بھارت کے جنگی جہازوں نے ہماری بحریہ کے ایک یونٹ پر حملہ کر دیا۔ ہماری یونٹ نے جوابی کاروائی کرکے دشمن کا ایک چھوٹا جنگی جہاز غرق کر دیا اور ہماری بحریہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکا۔ واہگہ بارڈر پر بھی بھارتی فوجوں نے قدم بڑھانے کی کوشش کی لیکن ہماری بہادر فوج نے انکا حلیہ بگاڑ دیا۔ اِس جنگ میں ہمارے بھی بہت سارے بہادر جوانوں نے جان کے نذرانے دئیے۔
6 ستمبر یومِ دفاعِ پاکستان کے طور پر ہر سال اِن شہیدوں اور غازیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لئے منایا جا تا ہے جنہوں نے وطنِ عزیز کی سالمیت اور یکجہتی کے تحفظ کے لئے عظیم قربانیاں دیں۔ یومِ دفاعِ پاکستان اس عہد کی تجدید کا دن بھی ہے کہ اگر ہم ایمان، اتحاد اور نظم جیسی اعلیٰ خصوصیات اپنے اندر سمو لیں جو بانیء پاکستان قائد اعظم کے رہنما اصول تھے تو کوئی بھی جارح ہمارے ملک کو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ ستمبر 1965 ء وہ دن ہے جب عددی برتری کے زعم میں مبتلا ہمارے دشمن نے پاکستان کو محکوم بنانے کی کوشش کی اور پوری دنیا یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ پاکستان کے عوام اور افواج دشمن کے عزائم کے آگے سیسہ پلائی دیوار بن گئے اور اسکے منصوبے خاک میں ملا دئیے۔
ہماری طاقت عددی برتری میں نہیں بلکہ ایمان کی پختگی میں تھی 1965 ء کے بعد ہم طویل سفر طے کر چکے ہیں اور اب ہمارا دشمن ہمارے ساتھ جنگ لڑنے کی بجائے عوام اور افواج پاکستان کے مابین نفرتیں پھیلانے کے ایجنڈے پر کام کر رہا ہے۔ لیکن ہماری قوم کو دشمن کے اِس پروپیگنڈے کا بھی منہ تور جواب دینا ہو گا۔ یاد رکھئے کہ قوم کو ملک کی سالمیت، حفاظت اور وقار کے لئے بیش بہا قربانیاں دینا پڑتی ہیں۔ وسائل کی کمی کے باوجود قوم افواجِ اکستان کی جنگی اہلیت اور حربی ضروریات کو پورا کر رہی ہے۔ دشمن کے بزدلانہ ہتھکنڈوں کو دیکھ کر آج یومِ دفاع کے موقع پر ستمبر 1965 کے اْنہی جذبوں اور ولولوں کی یادیں تازہ ہو گئی ہیں۔ آئیے آج یہ عہد کریں کہ ہم سب مل کر سرحدوں کے پاسبانوں کا مشکل وقت میں ساتھ دیں اور دشمن کے ہر پروپیگنڈے کا منہ توڑ جواب دیں۔