راولپنڈی (جیوڈیسک) سٹی پولیس آفیسر ہمایوں بشیر تارڑ نے پولیس میں اعلیٰ افسران کے نام پر کرپشن کر نے اور گاڑیوں سے پٹرول چوری کر نے والوں سمیت سات اہلکاروں کو نوکریوں سے برطرف کر دیااشتہاری پکڑنے میں کوتاہی پر چار ایس ایچ اوز کو سزائیں، شوکاز پر سماعت کے بعد متعدد اہلکاروں کو محکمانہ سزائیں سنا دیں۔ سی پی اوہمایوں بشیر تارڑ نے اپنے دفتر میں اردل روم کا انعقاد کیا جس میں اہلکاروں کو دیئے گئے شوکاز کی سماعت کی گئی پولیس ذرائع کے مطابق سرکاری گاڑیوں سے جدید ڈیوائس لگا کر پٹرول چوری کرنے اور میٹر کو زیادہ کر نے والے سات ڈرائیوروں کیخلاف انکوائری جاری تھی اس انکوائری میں جرم ثابت ہوا
تین ڈرائیوروں سے ڈیوائس بر آمد ہو ئی ان میں فراز، حماداکرم اور ظہور شامل ہیں ان کو نوکری سے برطرف کیا گیا جبکہ ان کے ساتھ چار دیگر ڈرائیوروں کو بھی معطل کیا گیا تھا ان سے ڈیوائس بر آمد نہیں ہو ئی تاہم ان کو 2 سال سروس ضبطگی کی سزا دی گئی۔ سی پی او ہائوس میں تعینات الیکٹریشن قذافی پر الزام تھا کہ اس نے مختلف لوگوں سے پولیس میں بھرتی کے لئے بھاری رقوم لیں اور افسران کا نام غلط استعمال کیا۔ اسے نوکری سے ڈسمس کر دیا گیا، ایس پی صدر کے ساتھ ڈیو ٹی کر نے والے پی اے ہیڈ کانسٹیبل ساجد اور نائب پی اے اجمل ٹیلی فون آپریٹر یاسر پر الزام تھا کہ انہوں نے ایس پی کے نام پر پولیس اہلکاروں سے رقوم اور مختلف اشیاء حاصل کیں
تینوں کو ڈسمس کر دیا گیا، تھانہ چونترہ کے قتل کیس میں اشتہاری کی عدم گرفتار ی پر چار سابق ایس ایچ اوز کو سزائیں سنائی گئیں جس میں حفیظ اللہ نیازی،ثناء اللہ خان، محمد نذیر بھولا کو سینشور کی سزا سنائی گئی جبکہ ایس ایچ او یار محمد انسپکٹر کو ایک سال سروس ضبطگی کی سز ا سنائی گئی۔