دیامر (جیوڈیسک) ضلع دیامرکی پولیس کا انوکھا کارنامہ سامنے آیا ہے جس نے 8 سالہ بچے پر دہشت گردی کی دفعات لگا کر ملزم بنا ڈالا، ننھے زوہیب کو 7ملزمان کے ساتھ انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا۔
8 جون 2015ء کو گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے لیے ہونے والے الیکشن میں دوران پولنگ پی ٹی آئی کے کارکنوں اور پولیس میں تصادم ہوا تھا، جس میں ایک پولنگ آفیسر سمیت پی ٹی آئی کےچار کارکن زخمی ہوئے تھے۔
پولیس نے 9 افراد پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جن میں حیرت انگیز طور پر 8 سالہ زوہیب کو بھی بطور ملزم شامل کرلیا گیا جبکہ گرفتاری نہ ہونے پر 8 ملزمان سمیت زوہیب کو بھی اشتہاری قرار دے دیا گیا۔
چلاس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے متاثرہ طالب علم زوہیب اللہ کا کہنا تھا کہ اشتہاری قرار دینےکے بعد کے 9 ماہ اس کی تعلیم اور زندگی پر بہت برا اثر ڈالا۔
چلاس پولیس نے آخرکار 7 ملزمان سمیت زوہیب کو بھی گرفتار کرکے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرہی دیا۔ لیکن جج نے 8 سالہ طالب علم پر انسداد دہشت گردی کا مقدمہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے عدالت میں ہی سزا کے طور پر ایس ڈی پی او داریل تانگیر امیر اللہ کو ہتھکڑیاں لگا دیں، تاہم عدالتی کارروائی کے بعد ایس ڈی پی او کی ہتھکڑیاں کھول دی گئیں۔
عدالت نے 8 سالہ زوہیب کو فوری طور پر رہا کردیا جبکہ 7 ملزمان کو چلاس میں جے آئی ٹی کے سامنے پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔